فیصل آباد، پاکستان میں منشیات کے 75لاکھ عادی افرادموجود ہیں،ڈاکٹر محمد اقبال ظفر

مثبت سوچ ہمدردی اور بہترطرز عمل کے ذریعے سینکڑوں افراد کو منشیات کا عادی بنانے سے روک سکتے ہیں، وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی

جمعرات 12 اکتوبر 2017 23:29

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 اکتوبر2017ء) پاکستان میں منشیات کے 75لاکھ سے زائد عادی افرادموجود ہیں جن میں وقت کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے ،نفسیاتی اُلجھنوں اور خاندانی و معاشرتی دبائو کو مثبت سوچ‘ ہمدردی اور بہترطرز عمل کے ذریعے کم کرکے ہم سینکڑوں افراد کو منشیات کا عادی بنانے سے روک سکتے ہیں۔ یہ باتیں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلرڈاکٹر محمد اقبال ظفر نے سینئر ٹیوٹر آفس میں منشیات کے استعمال پر منعقدہ سیمینار کے مہمان خصوصی کے طو رپر اپنے خطاب میں کہیں۔

ڈاکٹر محمد اقبال ظفر نے کہاکہ سینکڑوں نوجوان لڑکپن میں دوسروں کو دیکھ کر منشیات کے عادی بن جاتے ہیں لہٰذا گھرپر ابتدائی تربیت کے دوران بچوں کو منشیات کے مضر اثرات سے آگاہ کیا جانا چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے مثبت رویوں سے معاشرے میں خوبصورتیاں پیدا کرتے ہوئے لوگوں کی نفسیاتی الجھنوں کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ خاندانی اور معاشرتی دبائو میں بھی کمی لانا ہے تاکہ ایک شہری پوری توانائی کے ساتھ زندگی کی گاڑی کو آگے بڑھا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے مثبت رویئے کے ساتھ ساتھ دوسرے کوبرداشت کرنے اور اسکے خیالات و آراء کا بھی احترام کرنا چاہئے تاکہ ایسے حالات ہی پیدا نہ ہوجن سے مایوسی میں اضافہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ قدرت نے ہمارے اردگرد بہت سی خوبصورتیاں پیدا کی ہیں جنہیں ہم اپنی بے پناہ مصروفیات اور ذہنی و پیشہ وارانہ دبائو کی وجہ سے نوٹ نہیں کر پاتے ۔

انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کیمپس میں سگریٹ نوشی اور فروخت پر عائد پابندی پر مکمل طور پر عمل کیا جا رہا ہے اور اس غیرقانونی کاروبار میں ملوث کسی بھی فردسے کوئی رعایت نہیں برتی جا رہی۔ نامورمعالج ڈاکٹر محمد آصف باجوہ نے کہا کہ ہرچند ملک میں منشیات کے عادی افرادکی تعداد فیصل آباد کی مجموعی آبادی سے زائد ہے لہٰذا مناسب ہوگا کہ ان کیلئے علیحدہ شہر آباد کر دیا جائے جہاں ان کے علاج معالجہ ‘ کونسلنگ اور نگرانی کا عمل نسبتاً آسانی سے سرانجام دیا جا سکے گا۔

انہوں نے منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو دہشت گردوں سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اس گھنائونے کاروبار میں ملوث مکروہ لوگ کسی طرح بھی دہشت گردوں سے کم نہیں جو معاشرے کو مفلوج کرنے کی اندھی راہ پر گامزن ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ منشیات کا عادی ایک عام شخص وقت گزرنے کے ساتھ منشیات کااستعمال بتدریج بڑھاکرزہراپنی رگوں میں اُتار رہا ہے جس سے وقت سے پہلے ہی موت کے منہ میں چلا جا تا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آج کے نوجوانوں میں شیشہ بہت تیزی سے مقبول ہورہا ہے جس میں ہیروئن کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے لہٰذا اپنے پیاروں خصوصاً نوجوانوں کی تنہائی کی سرگرمیوں پر خاص طور پرنہ صرف نظر رکھیں بلکہ انہیں مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھتے ہوئے اچھا اور مفید شہری بنائیں۔ سینئر ٹیوٹر ڈاکٹر اطہر جاوید نے کہا کہ یونیورسٹی میں ہر سطح پر منشیات کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جا تی ہے اور کیمپس نیوز سمیت جامعہ کے تمام نمایاں مقامات پر منشیات سے پرہیز کے پیغام آویزاں کئے گئے ہیں۔ تقریب سے ڈاکٹر عاصم عقیل و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :