سجاول ضلع بھر میں چاول کی فصل اترنے کے بعد مارکیٹ میں پہنچناشروع ہوگئی

سرکاری ریٹ اور خریداری مرکز نہ ہونے سے رائیس مل مالکان نے چھوٹے کاشتکاروں کو کم قیمت دینے اور کٹوتی کرکے لوٹنے کا سلسلہ شروع کردیا

جمعرات 12 اکتوبر 2017 23:15

سجاول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2017ء) سجاول ضلع بھر میں چاول کی فصل اترنے کے بعد مارکیٹ میں پہنچناشروع ہوگئی ہے تاہم سرکاری ریٹ اور خریداری مرکز نہ ہونے سے رائیس مل مالکان نے چھوٹے کاشتکاروں کو کم قیمت دینے اور کٹوتی کرکے لوٹنے کا سلسلہ شروع کردیاہے ،رائیس ملزمالکان نے مقامی بینکوں سے کروڑوں روپے کے قرضے حاصل کرکے خریداری شروع کردی ہے اور کم قیمت میں اور کٹوتی کرکے خرید کرآگے ایکسپورٹرس سے دگنی قیمت وصول کرکے بینکوں کے قرضے واپس کرنے کے بعد بھی کروڑوں روپے کمارہے ہیں سجاول کے کاشتکار رہنمائوں حاجی عزیز سومرو، عبدالغفورکھٹی اور دیگرنے بتایاکہ مل مالکان نے اپنی طرف سے دھان کی خریداری فی من پونے نو سو روپے مقرر کرکے اس میں مزدوری نو روپے فی من ،موسچراور دیگر وجوہات بتاکر تین سے پانچ کلو تک کٹوتی شروع کردی ہے جس سے کاشتکاروں کو فی من ایک سوروپے تک مزید کٹوتی کا سامنہ ہورہاہے ،کرایہ اور دیگراخراجات سب کاشتکاروں کے سرہیں،کم قیمت میں بھی ناانصافی ہورہی ہے ،انہوں نے بتایاکہ ایسی شکایات ڈی سی سجاول کو بھی پیش کی گئیں جس کے بعدکاشتکاروں اور مل اونرس کا اجلاس مقامی ایم پی اے کے روبروہوا تاہم رائیس مل مالکان نے کسی بھی فیصلے کوماننے سے انکار کردیابلکہ کاشتکاروں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں،حکومت سرکاری طورپر ریٹ مقرر کرکے خریداری مرکز قائم کرے تاکہ کاشتکاروں کو فصل کی مناسب قیمت مل سکے ، علاوہ ازیں رائیس ملز کے علاوہ شہروں میں چھوٹے تاجروں نے بھی دھان کی خریداری سستے داموں شروع کردی ہے جو مل اونرس کو فراہم کررہے ہیں ،ذرائع کاکہناہے کہ سجاول سے ایم این اے ایاز شیرازی کو حال ہی میں فوڈ اینڈ سیکورٹی ریسرچ کاوزارتی قلمدان دیاگیاہے تاہم اپنے حلقے میں بھی زراعت کی ترقی کے لئے کوئی کردار ادا نہیں کرسکے ہیں،اور نہ ہی کاشتکاروں کے مسائل میں دلچسپی لے رہے ہیں،جبکہ صوبائی حکومت بھی لاچار وبے بس نظرآرہی ہے،رائیس ملزمالکان اور ایکسپورٹربینکوں کی رقومات سے کاروبار کرکے کروڑوں روپے کمارہے ہیں، لیکن ہاری اور کاشتکار غریب مزدوری کے پیسے بھی مشکل سے کمارہے ہیں ،علاوہ ازیں مقامی رائیس ملزمیں دھان سے چاول نکالنے کے عمل کے دوران علاقے میں دھول ،اور گرد سے عوام پریشان ہیں ،آنکھ ، سانس ،گلے اور سینے کے امراض میں اضافہ ہوگیاہے اور ماحولیاتی آلودگی پھیل رہی ہے ۔