پاکستانی معیشت کو ہر سال عالمی حدت کے باعث رونما ہونیوالی موسمیاتی تباہ کاریوں سے چارسو ارب روپے کے نقصان ہورہا ہے ،سینیٹر مشاہداللہ خان

ملکی معیشت ، لوگوں اور ان کے ذریعہ معاش کو تباہ کاریوں کے منی اثرات سے بچانے کیلئے پاکستان کو ہر سال چالیس ارب ڈالرز درکار ہیں تباہ کاریوں اور ان سے نمٹنے کی تیاری کیلئے مختلف ترکیبوں سے متعلق ملکی سطح پر ہر طبقہ کے لوگوں خاص طور پر غریب اور کسانوں میں آگاہی پیدا کرنا نا گزیر ہے، وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی

جمعرات 12 اکتوبر 2017 22:44

پاکستانی معیشت کو ہر سال عالمی حدت کے باعث رونما ہونیوالی موسمیاتی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2017ء) وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت کو ہر سال عالمی حدت کے باعث رونما ہونیوالی موسمیاتی تباہ کاریوں سے چارسو ارب روپے کے نقصان ہورہا ہے ،ملکی معیشت ، لوگوں اور ان کے ذریعہ معاش کو تباہ کاریوں کے منی اثرات سے بچانے کیلئے پاکستان کو ہر سال چالیس ارب ڈالرز درکار ہیں۔

تباہ کاریوں اور ان سے نمٹنے کی تیاری کیلئے مختلف ترکیبوں سے متعلق ملکی سطح پر ہر طبقہ کے لوگوں خاص طور پر غریب اور کسانوں میں آگاہی پیدا کرنا نا گزیر ہے۔ اقوامِ متحدہ کے زیرِانتظام دنیا بھر میں ہر سال 13 اکتوبر کو منائے جانے والے آفتوں میں کمی لانے کے عالمی دن کے حوالے سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے مشاہداللہ خان نے کہا کہ عالمی سطح پر ماہرین کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ لوگوں کی جانوں اور ان کے ذریعہ معاش کو موسمیاتی تباہکاریوں کے اثرات سے بچانے کیلئے مختلف تکنیکیوں کے متعلق آگاہی پیداکرنا پہلا اور اہم اقدام ہے۔

(جاری ہے)

آفتوں میں کمی لانے کاعالمی دن ہر سال 13 اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ اس سال یہ دن آفتوں سے محفوظ گھر، نقل مکانی سے نجات کے موضوع کے تحت منایا جارہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک تازہ عالمی رپورٹ کے مطابق گذشتہ دودہائیوں کے دوران دنیا بھر میں 11 ہزار کے لگ بھگ موسمی تباہ کاریوں کے واقعات رونما ہوئے جس کے نتیجہ میں 5 لاکھ 28 ہزار لوگ موت کا شکار ہوئے اور ان تمام تباہ کاریوں کا کل تخمینہ تین ٹرلین امریکی ڈالرز سے زائد کا لگایا گیا ہے۔

گذشتہ دو دہائیوں میں پاکستان میں ایک سو تینتیس سے زیادہ موسمی تباہ کاریوں کے واقعات رونما ہوئے جس سے ملکی معیشت کو 1941 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان نے مزید کہا کہ پاکستانی معیشت کو ہر سال عالمی حدت کے باعث رونما ہونے والی موسمیاتی تباہ کاریوں سے چارسو ارب روپے کے نقصان ہورہا ہے اور ملکی معیشت ، لوگوں اور ان کے ذریعہ معاش کو ان تباہ کاریوں کے منی اثرات سے بچانے کے لیے پاکستان کو ہر سال چالیس ارب ڈالرز درکار ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی مختلف امیر ممالک جن کی صنعتوں سے اخراج ہونے والی زہریلی گیسیں عالمی حدت کا باعث بنی ہیں، سے رابطے میں ہے تاکہ پاکستان کو ان ممالک سے حاصل ہونے والی مالی و تکنیکی مددسے پاکستان کو موسمیاتی تبا ہ کاریوں سے بچایا جاسکے۔انہوں نے پاکستان کے مختلف سماجی اور معاشی شعبوں پر موسمیاتی تبدیلی کے سیلاب، تیز اور بے ترتیب بارشوں جیسے منفی اور تباہ اثرات پر قابو پانے کیلئے موسمیاتی تبدیلی کے موضوع کو ملک میں جاری پائیدار ترقی سے متعلق پالیسیوں اور پروگراموں کا اہم حصہ بنانے پر بھی زور دیا تاکہ ملکی معیشت کے مختلف شعبوں کو عالمی حدت کے باعث رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات پر قابو پاکر دیرپا ترقی کے اہداف کو حاصل کیا جا سکے۔

وفاقی وزیرمشاہد االلہ نے کہا کہ اگر ہمیں پاکستان کے مختلف سماجی اور معاشی شعبوں کو عالمی حدت کے باعث رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات سے بچانا ہے تو ہمیں پائیدار ترقی کے متعلق پالیسیوں میں ممکنہ موسمیاتی تباہکاریوں کے زراعت و آبپاشی، پانی، توانائی، تعلیم، صحت اور پبلک انفرا سٹرکچر پر مرتب ہونے والے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کی ضرورت کو مد نظر رکھنا ہوگا اور موسمیاتی تبدیلی کو ان شعبوں کے متعلق پالیسوں اور پروگراموں کا مرکزی حصہ بنانے سے ہی ممکن ہے۔

فاقی وزیر مشاہد اللہ خان نے مزید کہا کہ درختوں کے رقبے میں اضافہ، سیلاب، خشک سالی اور گرمی کی شدت کو برداشت کرنے والی مختلف زرعی اجناس کے متعلق کسانوں میں آگاہی اور ستعمال کے حوالے سے فروغ، ماحول دوست توانائی کے ذرائع سے صاف توانائی کی پیداوار میں اضافہ، زرعی، صنعتی شعبوں میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے پانی کے بہتراستعمال کو فروغ دینے کے لیے تمام اداروں کو یکجا ہوکر کام کرنا ہوگا تاکہ ملکی کی معاشی ترقی کی رفتار کو جاری رکھا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :