خیبر پختونخوا کے طول عرض میں طلباء کی ہڑتال ومظاہرے جاری ،بورڈ آف گورنر کا قیام غریب طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے ،مظاہرین نے پیر تک مطالبات پورے نہ ہونے پر پشاور تک لانگ مارچ کرنے کی دھمکی دیدی

جمعرات 12 اکتوبر 2017 21:35

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 اکتوبر2017ء) خیبر پختون خوا کے طول عرض میں طلباء کے کئی روز سے ہڑتال اور مظاہرے جاری ہے ۔خیبرپختونخوا کے ضلع کرک میں مختلف کالجز کے طلباء نے اساتذہ کے مطالبات کو جائز قرار دیتے ہوئے ان کے حق میں مظاہرہ کیا،بورڈ آف گورنر کا قیام غریب طالبعلموں پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہیں۔ مظاہرین نے پیر (16 اکتوبر) تک مطالبات نہ ماننے کی صورت میں صوبائی دارالحکومت پشاور تک لانگ مارچ کرنے کی دھمکی دے دی۔

کرک شہر میں احمد آباد، صابر آباد، تخت نصرت اور بانڈہ داؤ شاہ سمیت مختلف کالجز کے طالبعلموں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج سے کرک بازار تک پید مارچ کیا اور بازار میں سڑک کو ٹریفک کیلئے بند کرکے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے مظاہرے میں شامل ایک اور طالب علم نے بتایا کہ یہ ان کا آخری تعلیمی سال ہے لیکن اساتذہ کے ہڑتال کی وجہ سے نہ تو ان کا کورس مکمل ہوسکا اور نہ ہی انہوں نے امتحانات کیلئے کوئی تیاری کی ہے۔

دوسری جانب ضلع دیر بالا اور بونیر میں بھی گورنمنٹ ڈگری کالجز کے طلباء نے اساتذہ کی جانب سے کلاسز نہ لئے جانے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔دیر بالا میں مظاہرین نے دیر چترال شاہراہ کو ٹریفک کیلئے بند کرکے جبکہ بونیر میں طلباء نے سواڑی چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ کالج کے اساتذہ گزشتہ ایک ہفتے سے ہڑتال پر ہے جبکہ طلباء کو کوئی پرسان حال نہیں جس کی وجہ سے ان کے تعلیم پر کافی برے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

خیال رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسویس ایشن کے وفد سے ملاقات کے دوران صوبہ کے سرکاری کالجوں اور یونیورسٹیوں کے انتظامات چلانے کیلئے مجوزہ بورڈ آف گورنرز (بی او جی) کے قیام کا حکومتی پلان واپس لینے کا اعلان کردیا ہے تاہم اپ گریڈیشن مالی بحران کے باعث دینے سے انکار کردیا ہے۔