سینٹ کمیٹی انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن نے 2008-09 کے دوران سٹیل مل میں بے ضابطگیاں کرنے والے افسران کا ریکارڈ طلب کرلیا

سٹیل مل کی جانب سے فروخت کی جانے والی زمین کی مکمل تفصیلات کمیٹی کے اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت سٹیل مل مالی مسائل کے باعث ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو2013ء کے بعد نہیں دے سکی اور مئی2015ء کے بعد پرویڈنٹ فنڈز بھی ادا نہیں کئے جاسکے، سٹیل مل حکام کی کمیٹی کو بریفنگ

جمعرات 12 اکتوبر 2017 21:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 اکتوبر2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن نے 2008-09 کے دوران سٹیل مل میں بے ضابطگیاں کرنے والے افسران کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے جبکہ سٹیل مل کی جانب سے فروخت کی جانے والی زمین کی مکمل تفصیلات کمیٹی کے اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن کا اجلاس جمعرات کو سینیٹر ہدایت اللہ کی سربراہی میں ہوا جس میں منسٹر انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن سٹیل مل حکام سینیٹر تاج محمد،سینیٹر کلثوم پروین،سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ اور وزارت کے دیگر حکام نے شرکت کی،اس موقع پر سٹیل مل حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سٹیل مل مالی مسائل کے باعث ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو2013ء کے بعد نہیں دے سکی اور مئی2015ء کے بعد پرویڈنٹ فنڈز بھی ادا نہیں کئے جاسکے۔

(جاری ہے)

2008-09 کے دوران ٹرسٹ کارپوریشن کی جانب سے ملازمین کا اکٹھا کیا ہوا پرویڈنٹ فنڈ بھی مختلف چیزوں میں تقسیم کردیاتھا،اس کے بعد2013ء تک حکومت پاکستان کی جانب سے ملازمین کو صرف تنخواہ کی ادائیگی کی جاتی رہی۔لیکن اب مل مالی مسائل کی وجہ سے ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو ان کے حقوق نہیں دے رہی،حکام نے مزید بتایا کہ1727 ملازمین ایسے ہیں جو ریٹائرڈ ہیں،سٹیل مل اس وقت 100فیصد حکومت کے پاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ان ملازمین کو ایک مرتبہ پیسے ادا نہیں کرسکتی تو مرحلہ وار ادا کئے جاسکتے ہیں،جس پر سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین نوکری کرنے کے بعد حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان کی ضروریات پورا کرے اور ان کے حقوق ادا کرے۔اس موقع پر سینیٹر تاج محمد نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی سٹیل مل کو چلانا ہی نہیں چاہتے،مزید اتنے بڑے مسائل نہیں جو کہ حل نہیں کئے جاسکتے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سٹیل مل کو سندھ حکومت کے حوالے کر دے تاکہ اس قومی ادارے کو بہتر طریقے سے چلایا جاسکے،دیگر ممبران کمیٹی نے بھی کہا کہ سٹیل مل ایک قومی ادارہ ہے اسے پھر سے چلاناحکومت کی ذمہ داری ہے۔ایجنڈا نمبر2 پر بریفنگ دیتے ہوئے سٹیل مل حکام نے اجلاس کو بتایا کہ930ایکڑ زمین میں سی594ایکڑ زمین سٹیل انڈسٹریز اینڈ پارک کو فروخت کردی گئی ہے جس میں7ارب روپے سٹیل مل کو این آئی پی ادا کرے گی جس میں سی4.57ملین سٹیل مل کو ادا کئے جاچکے ہیں،جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سٹیل میل کی جانب سے فروخت کی جانے والی زمین کی مکمل تفصیلات کمیٹی کے اگلے اجلاس میں پیش کی جائیں اور ساتھ متعلقہ حکام بھی کمیٹی اجلاس میں شرکت کو یقینی بنائیں۔

متعلقہ عنوان :