ملک کی مالی صورتحال بہتر کرنے کیلئے غیر ضروری درآمدات کی حوصلہ شکنی کی جائے، صدر ایف پی سی سی آئی

جمعرات 12 اکتوبر 2017 21:15

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 اکتوبر2017ء) لاہور چیمبر (بزنس مین فرنٹ گروپ) کے صدرو فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) ریجنل قائمہ کمیٹی برائے’’کان کنی و معدنیات‘‘ کے چیئرمین راجہ حسن اختر نے کہا ہے کہ ملک کی مالی صورتحال بہتر کرنے کیلئے غیر ضروری درآمدات کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ اس سلسلہ میںغیر ضروری درآمدات اور اشیائے تعیش پر ڈیوٹی بڑھائی جائے جبکہ سو فیصد ایل سی مارجن کی شرط بھی عائد کی جائے۔

حکومت نے غیر ضروری درآمدات میں کمی کیلئے کئی قابل قدر اقدامات کئے ہیں تاکہ تجارتی خسارے کو کم اور زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھا جا سکے تاہم اس سلسلہ میں مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ مالی سال میں درآمدات باون (52 )ارب ڈالرکی سطح تک جا پہنچی جبکہ برآمدات اکیس ارب ڈالر رہیں جسکے نتیجہ میں خسارے میں اضافہ ہوا ہے جس سے نمٹنے کیلئے مزید عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کے مشورے سے غیر ضروری درآمدات کی فہرست میں دیگر اشیاء شامل کر کے اسے وسعت دی جائے اور ان ایل سی پر سو فیصدمارجن کی شرط عائد کی جائے تاکہ درآمدات کی حوصلہ شکنی اور ملکی خسارے میںکمی ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر درآمدات کو کم نہیں کیا گیا تو تجارتی عدم توازن بڑھتا جائے گا اور ملک کو چند ماہ کے اندر اندر سخت چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔

راجہ حسن نے مزید کہا کہ ہمیں اقتصادی صورتحال بہتر بنانے کیلئے غیر ملکی قرض دہندہ اداروں پر انحصار کرنے کے بجائے از خود اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس میں مقامی صنعت کی حوصلہ افزائی بھی شامل ہے۔ تجارتی معاہدوں کا جھکائو دیگر ممالک کی طرف ہے جبکہ ایک ملک سے کئے گئے معاہدے کی وجہ سے اس ملک کیلئے پاکستانی برآمدات پندرہ فیصد(دو ارب ڈالر) جبکہ درآمدات پچاسی فیصد(پندرہ ارب ڈالر)تک بڑھ گئی ہیں جن پر نظر الثانی کی ضرورت ہے۔ حکومت کو سنجیدگی سے برآمدات کو بڑھانے کیلئے اقدامات کرنے چاہیے اور رواں مالی سال میں ہی برآمدات کو 25ارب ڈالر تک بڑھنا چاہیے۔