نندی پور کرپشن سکینڈل کے مرکزی کردار کو تمغہ امتیاز دے کر پنجاب میں سیکرٹری زراعت تعینات کرنے کا انکشاف

. وزارت توانائی کی 900 ارب روپے ڈیفالٹر کمپنیوں اور مالی بے ضابطگیوں کے ذمہ داروں سے فوری ریکور کرنے ، لاکھڑا پاور منصوبہ اور لیسکو میں 3 ارب کی اوربلنگ کی انکوائری کرانے کا حکم ، پی اے سی اجلاس میں فیصلے

جمعرات 12 اکتوبر 2017 20:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 اکتوبر2017ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ نندی پور کرپشن سکینڈل میں ملوث افسر کو تمغہ ستارہ امتیاز سے دے کر حکومت پنجاب نے سیکرٹری زراعت پنجاب تعینات کررکھا ہے جبکہ نیب حکام نے بتایا کہ نندی پور کرپشن سکینڈلز کی تحقیقات مکمل ہیں یکم نومبر کو مفصل رپورٹ پی اے سی کو فراہم کردی جائے گی چیئرمین پی اے سی سید خورشید شاہ نے ریمارکس دیئے کہ نندی پور منصوبہ کابیڑا غرق کرنے کے بعد محمد محمود اب پنجاب کی زراعت کو بھی تباہ کردینگے ۔

پی اے سی نے وزارت توانائی کو حکم دیا کہ 35 آڈٹ اعتراضات میں نشاندہی کی گئی 900 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور کرپشن کی ریکوری کرکے رپورٹ دی جائے جبکہ لیسکو حکام کی طرف سے 3 ارب روپے اووربلنگ کے معاملہ کی تحقیقات اور ذمہ دار افسران کے تعین کیلئے تین رکنی ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ نواز شریف حکومت نے بندش کے باوجود دو پاور منصوبوں کے نام پر 48 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگی کرکے قومی خزانہ کو نقصان پہنچایا تھا جس کی انکوائری کی ذمہ داری سیکرٹری نسیم کھوکھر کے حوالے کردی گئی ہے جبکہ لاکھڑا پاور منصوبہ میں اربوں روپے کی کوئلہ چوری کی انکوائری کا بھی حکم دیا گیا ہے پی اے سی کا ا جلاس سید خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا اجلاس میں وزارت توانائی کے مالی سال 2016-17ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔

ا جلاس میں سینیٹر شیری رحمن ، محمود اچکزئی ، شیخ روحیل اصغر ، نذیر سلطان ، عذرا پیچوہو ، جاوید اخلاص نے شرکت کی ۔ اجلاس میں انکشاف ہوا کہ نیسپاک میں 16 افسران کو جعلی ڈگریوں کی بنیاد پر بھرتی کیا گیا تھا اجلاس میں نندی پور منصوبہ کو 22 ارب سے 66 ارب تک لے جانے کے معاملے کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہیں اس منصوبہ میں مبینہ کرپشن کا ذمہ دار افسر سیکرٹری زراعت پنجاب تعینات ہے پی اے سی نے عالمی عدالت میں پاکستان پر 72 ارب کے جرمانے کے معاملہ کی مکمل تحقیقات کرکے ذمہ دار افسران کی نشاندہی کرنے پر رپورٹ بھی طلب کرلی ہے ۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ کرپشن کے الزامات سیاستدانوں پر عائد ہوتے ہیں جبکہ افسران اربوں لوٹ کر خاموشی سے نکل جاتے ہیں ۔ کمیٹی نے وزارت توانائی کو ہدایت کی کہ 9ڈسکوز کمپنیوں سے 293 ارب روپے بھی ریکور کریں جبکہ 35آڈٹ اعتراضات میں اربوں روپے کی مجوزہ ریکوری کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے ۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ حکومت گزشتہ سال 35بجلی فراہمی سکیموں میں سے صرف 1091 سکیموں پر عمل ہوا ہے جبکہ باقی سکیمیں ابھی مکمل نہیں ہوئی جس سے ایک ارب ایک کروڑ کے فنڈز پھنس گئے ہیں ۔

پی اے سی نے ہدایت کی کہ لیسکو میں تین ارب روپے کی اوربلنگ کے معاملہ کو فوری حل کریں اور اس مقصد کیلئے سردار عاشق گوپانگ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی جس میں نذیر سلطان اور جاوید اخلاص ممبران ہوں گے ایک ماہ کے اندر اندر روپورٹ دینگے اجلاس کو بتایا گیا کہ وزارت توانائی نے مظفر گڑھ میں دو پاور پلانٹس کی بندش کے باوجود ایک ارب 47 کروڑ روپے کے اخراجات کئے جسے کرپشن قرار دیا گیا ہے یہ منصوبے شاہدرہ اور پیرن گھیپ منصوبہ تھے پی اے سی نے سیکرٹری کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں اور رپورٹ ایک ماہ کے اندر اندر دیں اجلاس کو بتایا گیا کہ لاکھڑا منصوبہ سے کوئلہ چوری ہوتا ہے حکام نے بتایا کہ منصوبہ کی مشینری چینی کی وجہ سے نقصان ہوا ہے پی اے سی نے اس منصوبہ پر خریدے گئے کوئلہ اور بجلی کی پیداوار کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کرلیا ہے آڈٹ حکام نے بتایا کہ نندی پور منصوبہ میں کم بجلی پیدا کرنے سے نو ارب سے زائد کا مالی نقصان ہوا ہے نندی پور کرپشن کی رپورٹ نیب کو ارسال کردی ہے یہ منصوبہ 22 ارب سے 66 ارب تک پہنچایا گیا ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے رپورٹ میں ذمہ داروں کا تعین کردیا گیا ہے یہ منصوبہ 2006 میں شروع ہوا جو ابھی تک مکمل نہیں ہوسکا پی اے سی نے کہا کہ اس منصوبہ میں کمیشن کھانے اور مال بنانے والوں کو سامنے لانا چاہیے خورشید شاہ نے کہا کہ غریب عوام کو اسپرین کی گولی نہیں ملتی نہ چھت ملا ہے جبکہ یہاں اربوں روپے کے سکینڈل سامنے آرہے ہیں پی اے سی نے 72 ارب روپے جرمانے آر پی پی رینٹل پاور منصوبہ پر ہوئے ہیں اس معاملے کو اب اس اجلاس میں زیر بحث لانا ہوگی خورشید شاہ نے کہا کہ یہاں چور آزاد نکل جاتے ہیں جبکہ شریف لوگ پکڑے جاتے ہیں کرپشن کا الزام سیاستدانوں پر ہوتا ہے جبکہ چوری دیگر افسران لوٹ کر بھاگ جاتے ہیں پی اے سی کو بتایا کہ نندی پور منصوبہ میں کرپشن کا ذمہ دار افسر محمد محمود کو حکومت پنجاب نے سیکرٹریزراعت پنجاب لگایا ہوا ہے پی اے سی اراکین کی نندی پور منصوبہ کو تباہ کے بعد پنجاب کی زراعت کو بھی تباہ کردے گا پی اے سی نے نندی پور میں کرپشن کے ذمہ دار افسر کو ستارہ امتیاز دینے اور افسر کی ترقی کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کرلیا ہے پی اے سی کو بتایا گیا کہ 9ڈسکوز کمپنیوں نے 293 ارب روپے کے بقایا جات ادا ہی نہیں کئے ہیں جبکہ کے الیکٹرک نے بھی حکومت کو بیس ارب روپے بقایا جات ادا نہیں کئے ہیں جس پر اگلے اجلاس میں کے الیکٹرک کے سربراہ کو طلب کرلیا ہے پی اے سی کو بتایا گیا کہ این ٹی ڈی سی نے یو بی ایل سے 17ارب روپے کا قرضہ حاصل کیا ہے یہ قرضہ قواعد کی خلاف ورزی کرکے حاصل کیا گیا تھا شیری رحمن نے نیسپاک کی طرف سے 37 کروڑ کے کنٹریکٹ 13کمپنیوں کو دینے کے عمل پر شکوک و شبہات ظاہر کئے اور کہا کہ قواعد کے برعکس معاہدے کئے گئے کیونکہ کمپنیوں کے نام مشکوک اور مبہم ہیں یہ بڑی مالی بے قاعدگی کا کیس ہے شیری رحمن نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے ہی سامنے آیا تھا ہم ابھی بھولے نہیں ہیں یہ معاملہ ختم ہونے والا نہیں اس کی مزید تحقیقات ہونی چاہیے یہ ٹھیکے سابقہ ایم ڈی نیسپاک امجد خان نے دیئے پی اے سی نے سیکرٹری توانائی کو حکم دیا کہ وہ 37کروڑ مالی بے قاعدگیوں کی تحقیقات ایک ماہ میں مکمل کرکے رپورٹ فراہم کی جائے اعظم سواتی نے کہا کہ اگر نیسپاک جیسے ادارے پراعتماد نہ ہوتو ملک آگے کیسے بڑھے گا شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ سیکرٹری توانائی کی مکمل معلومات کے ساتھ اجلاس میں آیا کریں تاکہ ہزیمت سے بچا جاسکے آڈٹ حکام نے بتایا کہ نیسپاک کے قطر آفس سے انتیس کروڑ وصول نہعیں کرسکے ہیں کسی کو سہولت دینا تو نہیں تھا شیری رحمن نے قطر آفس کا سربراہ کا نام نہ بتانے پر شدید غصہ دکھایا جس پربتایا گیا کہ خالد اقبال خان نیسپاک قطر آفس کا سربراہ تھا سیکرٹری نے کہا کہ ٹارگٹ دیا گیا ہے اگر ٹارگٹ حاصل نہ ہوا تو قطر آفس بند کردینگے حکام نے بتایا کہ آئل کی قیمتوں میں کمی کے باعث قطر سے ریکوری نہیں ہوسکی بتایا گیا کہ نیسپاک کا ٹرن اور 8ارب روپے تھا جواب کم ہوا ہے پی اے سی کو بتایا گیا کہ نیسپاک میں سولہ افسران کی ڈگریاں جعلی تھیں جن پر انہیں 2011ء میں بھرتی کیا گیاجبکہ دیگر افسران اپنی ڈگریاں چیک کرانے سے کتراتے ہیں سیکرٹری نے کہا کہ جعلی ڈگریوں پر بھرتی ہونے والے دس افسران نکالے گئے ہیں چھ افسران کیخلاف تحقیقات جاری ہیں شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ نیسپاک میں سولہ افراد جعلی ڈگری پر شور نہ مچایا جائے ہماری اسمبلیوں میں بھی جعلی ڈگری والے موجود ہیں سیکرٹری نے کہا کہ تمام افسران کی ڈگریاں چیک کرنے کا عمل جاری ہے پی اے سی نے کہا کہ کنسلٹنٹ سے نوکروڑ کی ریکوری جلد کی جائے ۔

متعلقہ عنوان :