مصر میں کامیاب مذاکرات ، حماس اور الفتح میں 10سال بعد صلح

مصر نے دونوں گروپوں کے درمیان مصالحتی مذاکرات کرانے میں اہم کردار ادا کیا

جمعرات 12 اکتوبر 2017 20:19

قاہرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 اکتوبر2017ء) فلسطینی گروپ حماس کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے حریف گروپ الفتح سے معاہدہ کر لیا ہے جس کے بعد ایک دہائی سے جاری تنازع ختم ہو جائے گا۔حماس کا کہنا ہے کہ معاہدے کی تفصیلات جلد جاری کی جائینگی تاہم الفتح نے اس پر کوئی بیان نہیں دیا۔مصر نے دونوں گروپوں کے درمیان قاہرہ میں مصالحتی مذاکرات کرانے میں کردار ادا کیا ہے۔

سنہ 2007 میں فلسطینی گروپ حماس اور الفتح کے درمیان ہونے والی پر تشدد جھڑپوں کے بعد سے غزہ پر حماس اور مغربی کنارے پر الفتح کا کنٹرول قائم ہے۔حماس کے رہنما مصر اور دوسرے عرب ممالک سے بہتر تعلقات کے خواں ہیںحماس کے حمایت یافتہ معلوماتی سینٹر نے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کی تفصیلات قاہرہ میں جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس میں بتائی جائیں گی۔

(جاری ہے)

حماس کے ترجمان سمی ابو ظہری نے بتایا تھا کہ قاہرہ میں ہونے والی بات چیت 'سنجیدہ' ہے۔گذشتہ ماہ حماس غزہ پر حکمرانی کرنے والی کمیٹی کو تحلیل کرنے پر رضامند ہو گئی تھی جو فلسطینی صدر محمود عباس کا اہم مطالبہ تھا۔ محمود عباس کی حمایت یافتہ الفتح مغربی کنارے پر حکمرانی کرتی ہے۔فلسطینی وزیراعظم رامی حماداللہ نے حال ہی میں غزہ کا غیر معمولی دورہ کیا ہیاس کے بعد فلسطینی وزیراعظم رامی حماداللہ نے غزہ کا غیر معمولی دورہ کیا تھا۔انھوں نے کہا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ کا انتظامی اور سکیورٹی معاملات کا کنٹرول حاصل کرنا شروع کر رہی ہے۔حماس اور بلخصوص اس کے عسکری دھڑے کو اسرائیل، امریکہ، یورپی اتحاد اور برطانیہ سمیت دیگر طاقتوں نے دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا ہے۔۔

متعلقہ عنوان :