احتساب عدالت میں اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت ،ْ نیب نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے 5 بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کردیں

گواہ کی دستاویز پر اعتراض ہے، عدالت میں تصدیق شدہ دستاویزات نہیں دی گئیں، کچھ صفحات غائب ہیں ،ْوکیل اسحا ق ڈار ایسی بات نہیں یہ بینک کی دستاویزات ہیں، تصدیق شدہ کاپی منگوانے کا حکم دے دیتے ہیں ،ْجج محمد بشیر کے ریمارکس اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کی جانب سے پیش کردہ گواہ شاہد عزیز پر جرح مکمل کرلی ،ْنیب گواہ سولہ اکتوبر کو دوبارہ طلب

جمعرات 12 اکتوبر 2017 20:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2017ء) احتساب عدالت میں اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے 5 بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کردیں۔جمعرات کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت کی۔نیب نے شاہد عزیز اور طارق جاوید کو بطور گواہ پیش کیے جن پر اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے جرح کی، شاہد عزیز قومی سرمایہ کاری ٹرسٹ اسلام آباد کے ملازم ہیں جب کہ طارق جاوید لاہور کے نجی بینک میں افسر ہیں۔

دوران سماعت استغاثہ کے گواہ طارق جاوید نے اسحاق ڈار کی دو کمپنیوں اور اہلیہ تبسم اسحاق ڈار سمیت 5 بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔

(جاری ہے)

نیب کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ پہلا بینک اکاؤنٹ تبسم اسحاق ڈار، دوسرا ہجویری مضاربہ اور تیسرا ہجویری ہولڈنگ پرائیویٹ کے نام پر کھولا گیا جبکہ ہجویری مضاربہ کے اکاؤنٹس عبدالرشید، نعیم محبوب اور ندیم بیگ آپریٹ کررہے تھے۔

گواہ طارق جاوید نے بتایا کہ اسحاق ڈار کی کمپنی ہجویری مضاربہ کی جون 1995 سے جنوری 2001 کی بینک اسٹیٹمنٹ بھی جمع کرائی ہے ،ْ بینک کے حکم پر نیب لاہور میں اکاؤنٹ کی تصدیق شدہ کاپیاں فراہم کیں۔اس موقع پر اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ گواہ کی دستاویز پر اعتراض ہے، عدالت میں تصدیق شدہ دستاویزات نہیں دی گئیں، کچھ صفحات غائب ہیں، کچھ پر نمبر موجود نہیں اور ترتیب بھی آؤٹ ہے، ایسی دستاویزات تو کوئی بھی تیار کر سکتا ہے۔

اس موقع پر معزز جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ ایسی بات نہیں یہ بینک کی دستاویزات ہیں، تصدیق شدہ کاپی منگوانے کا حکم دے دیتے ہیں۔نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے کہا کہ گواہ کی شہادت کو ابتدائی شہادت کے طور پر لیا جائے جبکہ وکیل صفائی کا اعتراض درست نہیں، یہ عدالت کا کام ہے کہ وہ شہادت کو بنیاد شہادت تسلیم کرے۔اسحاق ڈار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہم نے عدالت عظمیٰ میں بھی کہا تھا اس طرح کیس دو دن میں ختم ہوسکتا ہے ،ْالیکٹرانک ٹرانزکشن ایکٹ 2000 کی شق 12 کا حوالہ ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کی جانب سے پیش کردہ گواہ شاہد عزیز پر جرح مکمل کرلی تاہم دوسرے گواہ طارق جاوید پر جرح مکمل نہ ہوسکی۔ احتساب عدالت نے اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کے گواہ طارق جاوید کو آئندہ سماعت پر دوبارہ طلب کرلیا۔

متعلقہ عنوان :