سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ کا اجلاس

پیمرا ترمیمی بل 2017 پر، رپورٹ طلب، صحافیوں کی بہبود اور تحفظ کے بل 2017 پر بریفنگ ابتدائی مسودہ کمیٹی کے سامنے بھی پیش کیا جائے گا، پی آئی ڈی میں فیڈ بیک سروس آٹو میشن پر لائی گئی ہے، اشتہارات کو آن لائن کرنے کا کام 20دن میں مکمل کرلیا جائے گا، کمیٹی کو بریفنگ پیمرا ایکٹ میں مسلح افواج اور عدلیہ کو تحفظ دیا گیا ہے جبکہ اراکین پارلیمنٹ کے لئے اس قانون میں کوئی واضح عبارت نہیں ہے، قانون جتنا اجازت دیتا ہے ہم اتنا ہی کرسکتے ہیں، چیئرمین پیمرا ابصار عالم

جمعرات 12 اکتوبر 2017 19:56

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2017 پر وزارت قانون اور پیمرا سے مشاورت کرکے رپورٹ طلب کر لی، صحافیوں کی بہبود اور تحفظ کے بل 2017پر بھی کمیٹی کو وزیر اطلاعات کی جانب سے بریفنگ دی گئی اور بتایاگیاکہ اس بل کے ابتدائی مسودے کو ایک ہفتے میں کمیٹی کے سامنے بھی پیش کیا جائے گا، کمیٹی کو بتایاگیا کہ پی آئی ڈی میں فیڈ بیک سروس آٹو میشن پر لائی گئی ہے، اشتہارات کو آن لائن کرنے کا کام 20دن میں مکمل کرلیا جائے گا جبکہ چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے کہا ہے کہ پیمرا ایکٹ میں مسلح افواج اور عدلیہ کو تحفظ دیا گیا ہے جبکہ اراکین پارلیمنٹ کے لئے اس قانون میں کوئی واضح عبارت نہیں ہے، قانون جتنا اجازت دیتا ہے ہم اتنا ہی کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کااجلا س جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں چیئرمین کامل علی آغا کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، کمیٹی کے اراکین فرحت اللہ بابر، نہال ہاشمی، سسی پلیجو، سعید الحسن مندوخیل، نثار محمد ، ڈاکٹر کریم احمد خواجہ، عتیق شیخ، سیکرٹری اطلاعات و نشریات نواز سکھیرا، چیئر مین پیمرا ابصار عالم، پی آئی او محمد سلیم سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں محمد عتیق کی طرف سے پیش کئے گئے پیمرا ترمیمی بل 2017پر غور کیا گیا اور 15دن میں اس بل پر پیمرا اور وزارت قانون سے مشاورت کرکے رپورٹ طلب کی گئی ۔ اجلاس میں صحافیوں کی بہبود اور تحفظ کے بل 2017پر بھی کمیٹی کو وزیر اطلاعات کی جانب سے بریفنگ دی گئی ۔ کمیٹی کو بتایاگیاکہ اس بل کے ابتدائی مسودے کو ایک ہفتے میں کابینہ کمیٹی سے منظور کرا کر کمیٹی کے سامنے بھی پیش کیا جائے گا۔

اس بل میں صحافیوں کی فلا ح و بہبود کے لئے ویلفیئر فنڈز کے قیام کی بھی تجویز ہے جس میں 50فیصد حصہ حکومت جبکہ 50فیصد مالکان کا ہو گا۔ کمیٹی کو پی آئی ڈی کے بجٹ کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی ۔ کمیٹی کو بتایاگیاکہ پی آئی ڈی کا کل بجٹ 61کروڑ 93لاکھ روپے ہے جبکہ اس میں سے ملازمین کی تنخواہوں اور الائونسز کی مد میں 38کروڑ 25لاکھ روپے جبکہ 23 کروڑ 60لاکھ روپے آپریشنل بجٹ ہے۔

کمیٹی نے پی آئی ڈی میں موجود تمام ملازمین کی تفصیلات طلب کرلیں۔ کمیٹی کو بتایاگیاکہ پی آئی ڈی میں فیڈ بیک سروس آٹو میشن پر لائی گئی ہے۔ اشتہارات کو آن لائن کرنے کا کام 20دن میں مکمل کرلیا جائے گا جبکہ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہاکہ گزشتہ دو سال سے سن رہے ہیں فوری طورپر یہ کام مکمل کرکے ہمیں بریفنگ کے لئے بلایا جائے ۔ سینٹر سعید الحسن مندوخیل اور نہال ہاشمی نے کہاکہ آئی بی کے نام پر ایک جعلی فہرست دکھا کر اراکین پارلیمنٹ کو بد نام کیا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ پورا دن بھارتی فوج ہمارے اوپر گولہ باری کرتی ہے جبکہ شام کو ٹی وی چینلز پر بھارتی ثقافت کی یلغار ہوتی ہے۔ چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے بتایاکہ آئی بی کے حوالے سے فہرست کے معاملے کو ہم کونسل آف کمپلینٹ میں لے گئے تاہم اس پر اعتراض کیا گیا ہے کہ یہ کونسل آف کمپلینٹ اسلام آباد میں کارروائی نہیں کرسکتی جبکہ اس سے پہلے ایسی روایات موجود ہیں اور سپریم کورٹ کے احکامات بھی ہیں ۔

چینل نے اس معاملے پر ہائی کورٹ سے حکم امتناعی لے رکھا ہے ، ہم اس پر قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ انہوں نے بتایاکہ پیمرا ایکٹ میں مسلح افواج اور عدلیہ کو تحفظ دیا گیاہے تاہم پارلیمنٹیرینز کے لئے اس میں کوئی واضح نقطہ موجود نہیں اسی وجہ سے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم کوئی کاروائی کرتے ہیں تو حکم امتناعی آجاتاہے تاہم اگر کوئی معاملہ کورٹس سے متعلقہ ہوتا ہے تووہ اپنے منطقی انجام تک پہنچتا ہے۔

پارلیمنٹ سپریم ہے تاہم ہمیں قانون جتنا اجازت دیتاہے اتنا ہی کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ ہم نے انڈین ڈرامے بند کئے تو لاہور ہائی کورٹ سے سٹے آگیا۔ ہم نے 3مئی 2017ء کو مارننگ شو کے حوالے سے گائیڈ لائن جاری کی تھیں تاہم ایک ماہ بعد اس پر بھی حکم امتناعی دے دیا گیا۔ ہم ایک اعتراض دور کرتے ہیں تو دوسرا نکل آتا ہے۔ کامل علی آغا نے کہاکہ دنیا میں قانون سازی میں خامیاں وقت کے ساتھ دور کی جاتی ہیں ۔

پی آئی او محمد سلیم نے بلوچستان میں صحافی ظفراللہ اچکزئی پر ایف آئی آر کے حوالے سے بتایاکہ 28 جون کو اس کے خلاف ایف آئی اے میں کیس درج ہوا۔ اس نے فیڈریشن کے خلاف تصاویر اور کمنٹس اپ لوڈ کئے ۔ یہ پاکستان کے مفاد کے خلاف تھا۔ 6جولائی کو اس کی ضمانت ہوئی۔اب یہ معاملہ زیر سماعت ہے۔ کمیٹی نے انہیں ہدایت کی کہ وہ ایف آئی اے سے اس حوالے سے تفصیلات لے کر آگاہ کریں۔ اجلاس میں شالیمار ریکارڈنگ براڈکاسٹ کمپنی کے اے ٹی وی کو ایئر ٹائم کے نئے معاہدے کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی کو بتایاگیاکہ صرف ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں 2کروڑ 10لاکھ روپے ادا کئے جا رہے ہیں۔ رواں سال معاہدہ ختم ہونے پر ایک سال کی توسیع دی گئی ہے ۔

متعلقہ عنوان :