احتساب عدالت نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف دائر آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں دو گواہان کے بیان قلم بند کر کے سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کردی

جمعرات 12 اکتوبر 2017 18:49

احتساب عدالت نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف دائر آمدن سے زائد ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2017ء) احتساب عدالت نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف دائر آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں دو گواہان کے بیان قلم بند کر کے سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کردی۔ عدالت نے نجی بینک کے سینئر نائب صدر طارق جاوید کے بیان پر جرح اور نجی بینک کے منیجر مسعودالغنی کو بیان قلم بند کرانے کے لئے طلب کر لیا ہے۔

جمعرات کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریفرنس کی سماعت کی۔ اس موقع پر اسحاق ڈار عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران نیب نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے 5 بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کیں۔ نیب نے شاہد عزیز اور طارق جاوید کو بطور گواہ پیش کیا جن پر اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے جرح کی۔ شاہد عزیز قومی سرمایہ کاری ٹرسٹ اسلام آباد کے ملازم ہیں جب کہ طارق جاوید لاہور کے نجی بینک کے سینئر نائب صدر ہیں۔

(جاری ہے)

دوران سماعت استغاثہ کے گواہ طارق جاوید نے اسحاق ڈار کی دو کمپنیوں اور ان کی اہلیہ تبسم اسحاق ڈار سمیت 5 بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔ نیب کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ پہلا بینک اکاؤنٹ تبسم اسحاق ڈار، دوسرا ہجویری مضاربہ اور تیسرا ہجویری ہولڈنگ پرائیویٹ کے نام پر کھولا گیا جب کہ ہجویری مضاربہ کے اکاؤنٹس عبدالرشید، نعیم محبوب اور ندیم بیگ آپریٹ کررہے تھے۔

گواہ طارق جاوید نے بتایا کہ اسحاق ڈار کی کمپنی ہجویری مضاربہ کی جون 1995 سے جنوری 2001 کی بینک اسٹیٹمنٹ بھی جمع کرائی ہے جب کہ بینک کے حکم پر نیب لاہور میں اکاؤنٹ کی تصدیق شدہ کاپیاں فراہم کیں۔ اس موقع پر اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ گواہ کی دستاویز پر اعتراض ہے، عدالت میں تصدیق شدہ دستاویزات نہیں دی گئیں، کچھ صفحات غائب ہیں، کچھ پر نمبر موجود نہیں اور ترتیب بھی آؤٹ ہے، ایسی دستاویزات تو کوئی بھی تیار کر سکتا ہے۔

اس موقع پر جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ ایسی بات نہیں، یہ بینک کی دستاویزات ہیں، تصدیق شدہ کاپی منگوانے کا حکم دے دیتے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے کہا کہ گواہ کی شہادت کو ابتدائی شہادت کے طور پر لیا جائے جب کہ وکیل صفائی کا اعتراض درست نہیں، یہ عدالت کا کام ہے کہ وہ شہادت کو بنیاد شہادت تسلیم کرے۔ اسحاق ڈار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہم نے عدالت عظمیٰ میں بھی کہا تھا اس طرح کیس دو دن میں ختم ہوسکتا ہے، الیکٹرانک ٹرانزکشن ایکٹ 2000 کی شق 12 کا حوالہ ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کی جانب سے پیش کردہ گواہ شاہد عزیز پر جرح مکمل کرلی تاہم دوسرے گواہ طارق جاوید پر جرح مکمل نہ ہوسکی۔ احتساب عدالت نے اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کے گواہ طارق جاوید اور مسعود الغنی کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار جمعرات کو احتساب عدالت کے روبرو چوتھی مرتبہ پیش ہوئے، اس سے قبل وہ 25 ستمبر، 27 ستمبر اور 4 اکتوبر کو اثاثہ جات ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے پیش ہوئے تھے اور 27 ستمبر کو احتساب عدالت نے ان پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں نیب نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا ہے۔سماعت کے موقع پروفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز، وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمٰن، وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ،وزیر اعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر ظفراللہ اور ڈپٹی میئر اسلام آباد ذیشان نقوی سمیت وکلاء کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔

متعلقہ عنوان :