پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دیہی علاقوں کو بجلی کی فراہمی کے منصوبوں کی تفصیلات اور نندی پور پاور منصوبے کی لاگت میں اضافہ کی رپورٹ طلب کر لی، لیسکو صارفین سے اووربلنگ کی شکایات پر ذیلی کمیٹی قائم

جمعرات 12 اکتوبر 2017 17:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2017ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دیہی علاقوں کو بجلی کی فراہمی کے منصوبوں کی تفصیلات اور نندی پور پاور منصوبے کی لاگت میں اضافہ کی رپورٹ طلب کر لی جبکہ لیسکو صارفین سے اووربلنگ کی شکایات پر ذیلی کمیٹی بنا دی۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سیّد خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہو ا۔

اجلاس میں وزارت پانی و بجلی کے آڈٹ اعتراضات 2015-16ء اور نیسپاک کی آڈٹ رپورٹ 2016 -17ء پر غورکیا گیا۔ اجلا س میں بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری بجلی نے کہا کہ وزارت بجلی اور وزارت آبی وسائل علیحدہ ہونے کا عمل ابھی مکمل نہیں ہوا۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران منصوبوں کیلئے 17 ارب روپے جاری ہونے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں بجلی کی فراہمی کی 3 ہزار 8 سو سکیمیں چل رہی ہیں۔

چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ نے کہا کہ مالی نظم و نسق سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈیموں کی تعمیر ترجیح نہیں۔ پی اے سی نے بجلی کی فراہمی کے تمام منصوبوں کی تفصیلات اور وزارت بجلی، منصوبہ بندی اور کابینہ ڈویژن کے حکام کو بھی طلب کر لیا۔ کمیٹی نے نیسپاک کی آڈٹ رپورٹ 2016-17ء کا بھی جائزہ لیا۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ آر ایل این جی کمبائنڈ سائیکل پاور پلانٹ کیلئے کنسلٹنٹ مقرر کرنے کے ٹینڈر میں بے ضابطگیاں ہوئیں۔

ہنگامی حالات کا بہانہ بنا کر 36 کروڑ 93 لاکھ کا جیو ٹیکنیکل انوسٹی گیشن کا کام بغیر اشتہار مختلف کمپنیوں کو دیا گیا۔ ان کا کہنا تھاکہنیسپاک کے پاس بہت وقت تھا، ہنگامی حالات نہیں تھے۔ پی اے سی نے سیکرٹری پاور ڈویژن کو ایک ماہ میں معاملہ کی انکوائری کرنے کا حکم دیا۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ نیسپاک میں 16 سب انجینئیرز، ایسو سی ایٹ انجینئیرز، ٹیکنیشنز جعلی ڈگری کے حامل ہیں۔

فیلڈ اسسٹنٹس اور کلرکوں کی ڈگریاں بھی جعلی نکلیں۔ آڈٹ حکام نے مزید کہا کہ جعلی ڈگری والوں کو تنخواہوں و مراعات کی مد میں 11 کروڑ روپے ادا کئے گئے، افسران کو ڈگریوں کی تصدیق کے بغیر بھرتی کیا گیا اورنیسپاک نے جعلی ڈگری والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، جعلی ڈگری والے دو افسران نے حکم امتناعی لے لیا ہے۔ آڈٹ حکام نے جعلی ڈگری والوں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی۔

سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ اگر نیسپاک کی یہ حالت ہے تو اور اداروں کی کیا ہو گی۔ روحیل اصغر نے کہا کہ اس معاملہ کو ایشو نہ بنائیں، اپنے اداروں کو خود بدنام نہ کریں۔ اگر 5600 ملازمین میں 16 کا معاملہ ہے تو یہ بڑی بات نہیں۔ کمیٹی نے کہا کہ لیسکو میں اوور بلنگ کی شکایات ہیں، صارفین سے 3 ارب روپے بٹور لئے گئے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کئی ماہ سے بار بار کہتی رہی، صارفین کا مسئلہ حل نہیں ہوا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے لیسکو صارفین سے اوور بلنگ پر ذیلی کمیٹی بنا دی جس میں عاشق گوپانگ، جاوید اخلاص اور صاحبزادہ نذیر سلطان شامل ہوں گے۔ ذیلی کمیٹی لاہور میں اجلاس کرے گی۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ نندی پور پاور پلانٹ سے کم بجلی پیدا ہونے سے 9 ارب 12 کروڑ کا نقصان ہوا۔ جولائی2015ء سے جون 2016ء کے دوران ایک ارب 32 کروڑ 16 لاکھ یونٹ بجلی پیدا کی گئی۔

اس دوران پلانٹ کی پیداواری صلاحیت 2 ارب 23 کروڑ 38 لاکھ یونٹ تھی۔ 91 کروڑ 21 لاکھ یونٹ کم بجلی پیدا ہونے سے 9 ارب 12 کروڑ کا نقصاں ہوا۔ پی اے سی نے نندی پور پاور منصوبے کی لاگت میں اضافہ کی رپورٹ طلب کر لی۔ خورشید شاہ نے کہا کہ منصوبے کی لاگت 22 ارب سے بڑھ 66 ارب کیسے ہو گئی۔ خورشید شاہ نے کہا کہ کیا ہم ان منصوبوں کا جائزہ لے سکتے ہیں جن میں عالمی ثالثی عدالتوں میں پاکستان کو جرمانے ہوئے۔

آڈٹ حکام نے کہا کہ این ٹی ڈی سی نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں، واپڈا اور جنکوز سے 293 ارب روپے لینے ہیں، وصولیوں کی رفتار بڑھائی گئی ہے، اب 271 ارب روپے رہ گئے ہیں۔ این ٹی ڈی سی حکام نے کمیٹی کو بتایا گیا کہ لاکھڑا پاور پلانٹ کی مرمت نہ ہونے کے باعث 47 کروڑ 73 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، نقصانات بجلی کی پیداوار تعطل کا شکار ہونے کے باعث ہوئے۔

مظفر گڑھ کے تین سال سے بند پاور پلانٹ میںاوور ٹائم اور دیگر اخراجات کی مد میں 107 ملازمین پر ایک ارب خرچ ہوئے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ حیرت کی بات ہے صرف 107 ملازمین پر ایک ارب کے اخراجات ہوئے۔ کمیٹی نے ایک ماہ میں اخراجات کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی،چیئرمین پی اے سی خورشید شاہ کی متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ تنخواہیں، اوورٹائم، بلنگ اور دیگر اخراجات سے متعلق بھی رپورٹ دیں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ کے الیکٹرک کراچی کی عوام سے سوتیلوں والا سلوک کرتی ہے، مہینے کے آخر میں بل دیتے ہیں اور ایک دن میں بل جمع کرانا ہوتا ہے، بلوں کی وصولی میں رویہ ظالمانہ ہے، کے الیکٹرک ایک دن کے تاخیر پر بھاری جرمانہ لیتا ہے، تین دن تاخیر ہونے پر بجلی کاٹ لی جاتی ہے، کے الیکڑک خود وفاق کا 20 ارب روپے کا نادہندہ ہے۔

متعلقہ عنوان :