ڈاکٹرعاصم کرپشن کیس ،عدالت کا دستاویزات درست انداز میں پیش نہ کرنے پر نیب کے گواہ پر اظہار برہمی

جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔ دستاویزات جان بوجھ کر لگتا ہے ٹھیک طرح سے پیش نہیں کیا جارہا ہے،عدالت کے ریمارکس

جمعرات 12 اکتوبر 2017 17:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2017ء) احتساب عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 462 ارب روپے کرپشن سے متعلق دستاویزات درست انداز میں پیش نہ کرنے پر نیب کے گواہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کردی۔ کراچی کی احتساب عدالت کے روبرو ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر کے خلاف 462 ارب روپے کی کرپشن سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

ڈاکٹر عاصم، اطہر حسین عدالت میں پیش ہوئے۔ نیب کی جانب سے نجی بینک کے گواہ محمد اکرم بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ دستاویزات کی درست انداز میں پیش نہ کرنے پر عدالت نے سخت اظہار برہمی کیا۔ عدالت نے ریماکس دیئے کہ لگتا ہے جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔ دستاویزات جان بوجھ کر لگتا ہے ٹھیک طرح سے پیش نہیں کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے کہا کہ اگر اس طرح کیس چلے گا تو ہم چلے جاتے ہیں۔

نیب کی جانب سے پیش گواہ نہ اصل دستاویزات پیش نہیں کی فوٹو کاپی پیش کی ہے۔ نیب کے گواہ کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کی اہلیہ، بیٹی اور ضیا الدین ٹرسٹ کے اکاوئنٹس سے متعلق ریکارڈ پیش کردیا۔ عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف 462 ارب روپے کرپشن ریفرنس کی سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کردی۔ دوسری جانب اسی عدالت میں ڈاکٹر عاصم اور دیگر کے خلاف جے جے وی ایل کرپشن ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

سابق ایم ڈی ایس ایس جی سی زوہیر صدیقی اور بشارت مرزا کے وکلا کی عدم پیشی پر عدالت برہم ہوگئی۔ عدالت نے ریماکس میں کہا کہ وکلا نے چھ ماہ سے مختلف نوعیت کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔ اگر فاروق ایچ نائیک اور اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے پیش نہیں ہونا تو درخواستیں مسترد کردیتے ہیں۔ملزموں کو کیس چلانا ہے تو وکلا تبدیل کریں ورنہ عدالت فیصلہ جاری کردے گی۔

عدالت نے ملزم اقبال زیڈ احمد کی میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی مشکوک قرار دے دیا۔ عدالت نے ریماکس دیئے کہ ایسی سرٹیفکٹس ہر اسپتال سے مل جاتی ہیں، ملزم اور وکلا پیش ہوں۔ عدالت نے ریفرنس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ پراسیکیوٹر نیب ریاض عالم نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف سترہ ارب روپے کرپشن فردم عائد کرکے مقدمہ چلایا جائے۔ عدالت نے ریماکس دیئے کہ بلاجواز تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی اب روزانہ کہ بنیاد پر کیس چلایا جائے گا۔

عدالت نے سترہ ارب روپے کرپشن ریفرنس میں ملزم زوہیر صدیقی اور بشارت مرزا کے وکلا کو 13 اکتوبر کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ شکر ہے چئیرمین نیب ایک جج لگا کوئی بیوروکریٹ نہیں لگا۔ انہوں نے کہا کہ شکر ہے کوئی بد کردار اور شرابی چئیرمین نیب نہیں لگا۔ انہوں نے کہا کہ سابق چئرمین نیب بد کردار شرابی تھا۔ اور میں الزام نہیں لگتا یہ ایک حقیقت ہے۔

ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ پہلے وہ مجھ پر لگائے گئے الزامات ثابت کرے۔ ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے سیکھایا تھا کہ پاکستان ہی سب کچھ ہے۔ تم میری سانس تو بند کرسکتے ہو لیکن لوگوں کی آواز بند نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف تم نے میرے ساتھ جو کچھ کیا وہ سب آیاں ہے۔ نا تمہارا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا اور نا تم جیل گئے۔ ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ نواز شریف اب پاکستان لوٹنا بند کردو۔

انہوں نے کہا کہ میں بہت سی چیزوں کا گواہ ہوں وقت آنے پر سب کے بارے میں بتاوں گا۔ پاکستان ایسے نہیں چل سکتا اب ایسا نہیں چلے گا۔اب ڈریں اس دن سے جب خسارہ سات بلین ہوجائے۔ ہمیں امید ہے نئے چئرمین سے بہت امیدیں ہیں امید ہے میرے کیسز پر نظر ثانی کریں گے۔ پرانا چئرمین نیب ان کا پٹھو تھا۔ نواز شریف صاحب اللہ لاٹھی بے آواز ہے۔ آپ اپنی بیوی کے ساتھ اسپتال میں بیٹھیں ہیں اور مجھے بیوی کے علاج کے لیے نہیں جانے دیا گیا تھا۔ کیا نواز شریف پاکستان کو ریپبلک بنانا چاہتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :