ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ اس وقت تک نہیں ہو گا جب تک نیب کے افسران اپنے فرائض منصبی انتہائی ایمانداری، شفافیت، میرٹ، قانون اور اللہ تعالیٰ پر پختہ ایمان کے ساتھ زیرو ٹالرنس کی پالیسی نہیں اپنائیں گے، نیب کی ساکھ کو بحال کرنے کے لئے ’’احتساب سب کا‘‘ کے اصول پر عمل کیا جائے گا ، میں نے ساری زندگی قانون اور انصاف کے مطابق فیصلے کئے، کسی سے ڈکٹیٹشن نہیں لی اور نہ ہی اب لوں گا،

جسٹس جاوید اقبال کا اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد خطاب

جمعرات 12 اکتوبر 2017 16:21

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2017ء) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ شیشے سے بنی خوبصورت بلڈنگ میں بیٹھنے سے اس وقت تک ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ نہیں ہو گا جب تک نیب کے افسران/اہلکار اپنے فرائض منصبی انتہائی ایمانداری، شفافیت، میرٹ، قانون اور اللہ تعالیٰ پر پختہ ایمان کے ساتھ بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی نہیں اپنائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈ کوارٹرز اور نیب راولپنڈی کے افسران سے اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی ساکھ کو بحال کرنے کے لئے ’’احتساب سب کا‘‘ کے اصول پر عمل کیا جائے گا اور انکوائریاں اور تحقیقات سالہ سال کی بجائے اب قانون کے مطابق مقررہ وقت کے اندر نہ صرف مکمل کی جائیں گی بلکہ معزز احتساب عدالتوں، ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں نیب کی طرف سے دائر ریفرنسز کی موثر پیروی کے علاوہ نیب کا موقف قانون اور شواہد کے مطابق معزز عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے گا جس سے بدعنوان عناصر کو کیفرکردار تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ ان سے قوم کی لوٹی ہوئی رقم بھی برآمد کرنے میں مددملے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں نے ساری زندگی قانون اور انصاف کے مطابق فیصلے کئے اور کسی سے ڈکٹیٹشن نہیں لی اور نہ ہی اب لوں گا۔ نیب کے افسران/اہلکار اپنا کام پوری دیانتداری، محنت، لگن اور بغیر کسی دبائو کے سر انجام دیں کیونکہ آپ کا تعلق ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے کام کرنے والے ایک اعلیٰ ادارہ ہے جس سے قوم کو بہت امیدیں وابستہ ہیں۔ آپ اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے اگر آپ کو کسی شخص/ادارے کے خلاف بدعنوانی کی کوئی درخواست موصول ہوتی ہے تو اس کی صحیح جانچ پڑتال قانون کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کریں کیونکہ عزت نفس سب کی مقدم ہے اس کا خاص طور پر خیال رکھا جائے اور کسی بے گناہ کے خلاف کارروائی سے گریز کیا جائے گا۔

دوسری طرف بدعنوان افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور ریفرنس متعلقہ احتساب عدالتوں میں تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے دائر کئے جائیں اس سے نہ صرف نیب کے وقار میں اضافہ ہو گا بلکہ عوام میں بھی نیب کی ساکھ بحال ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے جو افسران/اہلکار اپنے عہدے کا غلط استعمال کریں گے انکے لئے نیب میں کوئی جگہ نہیں۔

میں نیب کے تمام افسران/اہلکاروں کی کارکردگی کو ذاتی طور پر مانیٹر کروں گا اور آنے والے مہینوں میں نیب کی کارکردگی میں ایک واضھ تبدیلی نظر آئے گی۔ انہوں نے نیب کے افسران/اہلکاروں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے فرائض منصبی انتہائی، دیانتداری، محنت، لگن، شفافیت اور اللہ تعالیٰ کی ذات پر پختہ یقین رکھتے ہوئے ادا کریں تاکہ بدعنوانی کے ناسور کو ملک سے جڑ اکھاڑنے میں ہم اپنا کردار ادا کر سکیں۔

متعلقہ عنوان :