اسحاق ڈار کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت،8گھنٹے طویل کاروائی کے بعد سماعت 16اکتوبر تک ملتوی کر دی گئ

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس جمعرات 12 اکتوبر 2017 16:11

اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار - 12اکتوبر 2017ء):اسحاق ڈار کیخلاف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت ہوئی،دو گواہوں کے بیانات ریکارڈ کر لیے گئے۔8گھنٹے طویل کاروائی کے بعد سماعت 16اکتوبر تک ملتوی کر دی گئ۔ تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت اسلام آباد میں اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی ۔

ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی جبکہ ملزم اسحاق ڈار اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں موجود رہے ۔اس موقع پر استغاثہ کے گواہ طارق جاوید نے اپنا بیان قلمبند کروا دیا ۔بیان میں اسحاق ڈار کی اہلیہ کے زیر استعمال کمپنی کے اکاونٹ کی تفصیلات فراہم کی گئیں۔ طارق جاوید کی پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق پہلا اکاؤنٹ تبسم اسحاق کے نام سے دوسرا ہجویری مضاربہ جبکہ تیسرا ہجویری ہولڈنگ کے نام سے کھولا گیا ۔

(جاری ہے)

اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے دستاویزات پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گواہ نے تصدیق شدہ دستاویزات جمع نہیں کروائیں ،ایسی دستاویزات تو کوئی بھی تیار کروا سکتا ہے ۔جس پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ دستاویزات بینک کی ہیں ۔اسحاق ڈار کی 2001سے لے کر 2012تک کی بینک اسٹیٹمنٹ بھی عدالت میں جمع کروا دی گئی ۔بعد ازاں اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے استغاثہ کے گواہ طارق جاوید پر جرح کی ۔

خواجہ حارث نے طارق جاوید سے پوچھا کہ جب آپ نیب میں پیش ہوئے تو کیا آپ کا بیان ریکارڈ ہوا جس پر طارق جاوید نے نفی میں جواب دیا اور کہا کہ میرا بیان 30اگست کو بیان کیا گیا ۔میری ڈیوٹی تھی کہ نیب کو دستاویزات فراہم کروں ۔سماعت کے دوران طارق جاوید کا بیان ریکارڈ ہوا جبکہ دوسرے گواہ شاہد عزیز نے سرکاری دستاویزات جمع کروائیں ۔شاہدعزیز کا بیان بھی قلمبند کیا گیا ۔

شاہد عزیز کے مطابق قومی سرمایہ کاری ٹرسٹ کے یونٹس کی خریداری میں کوئی غیر قانونی بات نہیں۔سرمایہ کاری کی رقم پر منافع کے حصول بھی غیر قانونی نہیں۔ادائیگی سے قبل کیپٹل گین اور ودہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی کی گئی۔وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ہمارے قانون کے مطابق رقم وصول کی ۔رقم مروجہ قوانین کے تحت ادا کی گئی۔دونوں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے بعد 8گھنٹوں پر محیط عدالتی کروائی کو نمٹاتے ہوئے عدالت نے کیس کی سماعت 16اکتوبر تک ملتوی کر دی ۔