ٹیوٹا میں غیر قانونی بھرتیوں ،

رائیونڈ 50کروڑ سے تیار واٹر سپلائی پروجیکٹ تباہ ،2تحاریک التوائے کار پنجاب اسمبلی میں جمع

جمعرات 12 اکتوبر 2017 14:21

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2017ء) ٹیوٹا میں غیر قانونی بھرتیوں اور رائے ونڈ میں 50کروڑ سے تیار واٹر سپلائی پروجیکٹ تباہ ہونے کیخلاف دو تحاریک التوائے کار پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروا دی گئیں ۔ تحریک انصاف کے رکن اسمبلی ڈاکٹر مراد راس کی طرف سے جمع کروائی گئی تحریک التوائے کار میں کہا گیا ہے کہ نجی اخبار کی خبر کے مطابق ٹیوٹا لاہور میں ڈسٹرکٹ منیجرز کی غیر قانونی بھرتی کا نکشاف ہوا ہے تین منیجر کا اشتہار دے کر چار افراد کو بھرتی کیا گیا جبکہ ریکروٹمنٹ پالیسی کی خلاف ورزی بھی سامنے آئی ہے نجی اخبار نے میرٹ لسٹ حاصل کی دستاویزات کے مطابق 25 جولائی 2017 مشتہر کیا گیا کہ ٹیوٹا کو تین ڈسٹرکٹ منیجرز کی ضرورت ہے بعد ازاں چار افراد کو بھرتی کر لیا گیا میرٹ لسٹ میں سیریل نمبر 42 کی عائشہ رحمن نے 42 نمبر حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل سیریل نمبر 15پرنوید احمد نے 65 نمبر لئے سیریل نمبر 40 پر احمد ذوالفقار نے 62 نمبر حاصل کئے مگر ان افراد کو زیادہ نمبر کے باوجود بھرتی نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کی رکن صوبائی اسمبلی خدیجہ عمرفاروقی نے رائے ونڈ کے شہریوں کے لیے 50کروڑ کی کثیر لاگت سے تیار ہونے والی واٹر سپلائی پراجیکٹ مٹی کے ڈھیر میں تبدیل ہونے پر تحریک التوائے کار جمع کروائی ۔انہوںنے کہا کہ رائے ونڈ واٹر سپلائی سکیم کی کروڑوں روپے سے بننے والی پانی کی ٹینکیاںچل نہ سکیں ۔محکمہ پبلک ہیلتھ کے افسران کی مجرمانہ غفلت سے رائے ونڈ کی آبادی کے دو لاکھ افراد پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں ۔

خدیجہ فاروقی نے کہا کہ رائے ونڈ شہر میں واٹر سپلائی کے انتہائی غیر معیاری منصوبے کی تکمیل سے شہریوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں آسکا۔سرکاری نلوں میں پانی کے ساتھ غلاظت کے ذرات آتے ہیں جس کے باعث شہری اس پانی سے وضو تک نہیں کرپاتے ،مجبوراً نہری پانی فروخت کرنے والے رکشوں سے 30روپے فی کین پانی خریدنے پر مجبور ہیں جبکہ غریب عوام کھار ا زمینی پانی پینے سے مختلف امراض کا شکار ہورہے ہیںانہوںنے کہا کہ کثیر لاگت سے تیار ہونے والی واٹر سپلائی سکیم کے باوجود رائے ونڈ کے شہری صاف پانی سے محروم ہیں اس لیے ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کے خلاف رپورٹ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پیش کی جائے ۔