نیپرا کی جانب سے کے الیکٹرک ملٹی ایئر ٹیرف میں اضافے کو مسترد کرتے ہیں ۔سینیٹر شاہی سید

کے الیکٹرک پر شہریوں کے 200 ارب سے زائد واجب الادارقم شنگھائی الیکٹرک کو حوالگی سے قبل واپس دلائے جائیں اور اضافہ فی الفور واپس لیا جائے

بدھ 11 اکتوبر 2017 22:33

نیپرا کی جانب سے کے الیکٹرک ملٹی ایئر ٹیرف میں اضافے کو مسترد کرتے ہیں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر سینیٹر شاہی سید نے نیپر کی جانب سے کے الیکٹرک ملٹی ایئر ٹیرف میں اضافے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سات سالہ ملٹی ائیر ٹیرف میں لوڈ شیڈنگ کی شرط کو ختم کرنا انتہائی شرم ناک ہے گزشتہ ٹیرف کے نتیجے میں اربوں روپے منافع کمانے کے باوجود ٹیرف میں اضافہ انتہائی قابل مذمت ہے ہمیں موجودہ وزیر اعظم سے کافی امیدیں وابستہ تھیں مگر انہوں نے بھی کراچی کے شہریوں کی جیبوں پر شب خون مارا ہے ،نیپرا کا نیا ٹیرف کے الیکٹرک انتظامیہ کا مکمل فرمائشی پروگرام ہے ،ایک سے پچاس یونٹس استعمال کرنے والوں چارجز میں سو فیصدساٹھ سے سو یونٹس استعمال کرنے والوں پر ستاون فیصد،سو سے دو سو یونٹس استعمال کرنے والوں پر بتیس فیصددو سو سے تین سو یونٹس استعمال کرنے والوں پر تیس فیصد اضافہ کیا گیا ،شہر کی ستر فیصد آبادی تین سو تک یونٹس استعمال کرتی ہے نیپرا کے ائر ٹیرف سے ڈیڑھ کروڑ سے زائد شہریوں پر براہ راست بجلی بم گرایا گیا ہے اوور بلنگ، آواز کی رفتار سے بھی تیز چلتے بجلی کے میٹرز ،میٹر ررینٹ کے نام پر لوٹ مار کا سلسلہ جاری ہے ،کے الیکٹرک کی جانب سے آج بھی شہر میں میٹر ریڈنگ کا کوئی باقاعدہ سسٹم موجود نہیں ہے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کے چیئر مین کی حیثیت سے سن دوہزار بارہ سے دوہزارہ پندرہ تک ہر فورم پر کے الیکٹرک کی لوٹ کے خلاف آواز اٹھاتا رہا ہوں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کے ہر اجلاس میں کے الیکٹرک سے جواب طلبی کرتا رہا مگر ضدی انتظامیہ نے ہمیشہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا،لوگ ہیٹ اسٹروک سے مرتے رہے،ہر برسات میں شہری تڑپ تڑپ جان دیتے رہے ،کراچی کا رہنے والا ہر مہینے لوٹتا رہتا ہے مگر کے الیکٹرک سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے کراچی کے شہریوں کی مقروض انتظامیہ اب بھی لوٹ مار میں مصروف ہے سات سال کے لیے بجلی کے نرخوں میں 20سے 100 فیصد تک اضافہ کراچی کے شہریوں پر ظلم اور زیادتی ہے ، نیپرا کے اعلان کے بعد اب حکومت سے کوئی امید وابستہ نہیں کی جاسکتی سب ملی بھگت ہے کا شاخسانہ ہے میں مسلسل کئی برسوں چلاتا رہا مگر کراچی کے دعوے دار خاموشی معنی خیز ہے حالیہ بارشوں میں کرنٹ لگنے کے درجنوں واقعات ہوئے نیپرا نے تو سات سالہ ملٹی ائیر ٹیرف یکم جولائی 2016سے یکم جون 2023تک نافذ العمل کردیا ہے جس میں 300یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین پر 20فیصد سے 100فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

بجلی کے صارفین کی 70فیصد تک تعداد 300یونٹ استعمال کرنے والوں کی ہے۔ حکومت ، نیپرا اور کے الیکٹرک گٹھ جوڑ نے کراچی کے شہریوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔ اس گٹھ جوڑ کے نتیجے میں کراچی کے شہریوں کو مہنگی بجلی ، طویل لوڈ شیڈنگ ، اوور بلنگ کے سوا کچھ نہ مل سکا۔ سابقہ ملٹی ایئر ٹیرف کی بنیا دپر 32ارب سالانہ غیر معمولی منافع کمانا اس بات کا ثبوت ہے کہ کہ پچھلا ٹیرف بہت زیادہ تھا کیونکہ نیپرا کی رپورٹ کے مطابق نہ ہی کے الیکٹرک نے معاہدے کے مطابق سرمایہ کاری کی اور نہ ہی بجلی کی پیداوار میں اضافہ کیا جبکہ ملک کے باقی شہریوں میں ہر ماہ بجلی کی قیمتوں میں کمی ہوتی رہی لیکن کے الیکٹرک کراچی کے شہریوں کو فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر گزشتہ دس سال سے لوٹ رہی ہے۔

کے الیکٹرک نے شدید گرمی اور حبس کے موسم میں بھی بجلی ہونے کے باوجود دانستہ لوڈشیڈنگ کی اور اب تک کررہا ہے۔ فرنس آئل کے پلانٹ زیادہ منافع کمانے کے لیے بند رکھے جاتے ہیں اگر آج کے الیکٹرک اپنے تمام پلانٹس کو پیداوار استعداد کے مطابق چلائے تو کراچی میں صفر لوڈ شیڈنگ ہوسکتی ہے۔کراچی کے شہری تیز رفتار میٹرز سے بھی تنگ آچکے ہیں حکومت اور نیپرا نے بھی کے الیکٹرک کے ان معاملات میں اپنی آنکھیں بند رکھی ہیں۔

کے الیکٹرک کا یہ دعویٰ کہ ٹیرف ریٹ میں اضافے سے صارفین کے بلوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اضافی ریٹ کی مد میں حکومت کے الیکٹرک کو سبسیڈی دے گی ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا گورنمنٹ کے الیکٹرک کو سبسڈی اپنی جیب سے دے گی یا شہریوں کے ٹیکس کے پیسوں سے جمع ہونے والے قومی خزانے سے کراچی ملک کو 70فیصد سے زائد ٹیکس ادا کرتا ہے اور یہ سبسڈی کراچی کے شہریوں کے 200 ارب سے زائد واجب الادارقم شنگھائی الیکٹرک کو حوالگی سے قبل واپس دلائے جائیں اور اضافہ فی الفور واپس لیا جائے۔

متعلقہ عنوان :