باچا خان کے فلسفہ سیاست پر گامزن رہ کر تمام پختونوں کو اے این پی کے سرخ جھنڈے تلے اکٹھے کرینگے، ایمل ولی خان

بدھ 11 اکتوبر 2017 19:36

چارسدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 اکتوبر2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جائنٹ سیکرٹری ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ باچا خان کے فلسفہ سیاست پر گامزن رہ کر لر او بر کے تمام پختونوں کو اے این پی کے سرخ جھنڈے تلے اکٹھے کرینگے ۔ پختونوں کا اتحاد اور فاٹا انضمام وقت کی ضرورت ہے تاکہ پختونوں کی آواز مزید موثر ہو جائے ۔ فاٹا انضمام کے حوالے سے وفاقی حکومت نے ابتدائی مرحلے میں بعض مطالبات تسلیم کئے ہیں جو خوش آئند بات ہے۔

وہ بدھ کو پلہ ڈھیری میں شمولیتی جلسہ سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر مختیار علی عر ف گل لالہ اور لیاقت علی نے قومی وطن پارٹی سے مستعفی ہو کر خاندان او ر ساتھیوں سمیت عوامی نیشنل پارٹی میں باقاعدہ طو ر پر شامل ہونے کا اعلان کیا ۔

(جاری ہے)

شمولیتی جلسہ سے خطاب کر تے ہوئے ایمل ولی خان اور سابق ایم پی اے شکیل بشیر خان عمر زئی نے کہا کہ فاٹا انضمام کے حوالے سے اے این پی کے کارکنوں نے ہزاروں کی تعداد میں اسلام آباد دھرنے میں شرکت کرکے قبائلی پختونوں کے احتجاجی دھرنے کو کامیاب کرایا جس پر اے این پی کے تمام تنظیموں کو خراج تحسین پیش کر تے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ فاٹا انضمام کے حوالے سے اے این پی کا واضح اور دو ٹوک موقف ہے کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے مگر احتجاجی دھرنے کے دوران وزیر اعظم سے فاٹا کے منتخب اراکین اور میاں افتخار حسین نے ملاقات کی جس میں ابتدائی طور پر وزیر اعظم نے فاٹا سے ایف سی آر کا خاتمہ اور چند دیگر مطالبات منظور کئے جو خو ش آئند بات ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اے این پی باچا خان کے فلسفہ سیاست پر کاربند رہ کر لر او بر کے پختونوں کو اے این پی کے سرخ جھنڈے تلے متحد کر یگی اور انشاء اللہ ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر اے این پی لر او بر کے تمام پختونوں کے مسائل و مشکلات حل کریگی ۔

انہوں نے کہاکہ فاٹا انضمام اور پختونوں کے اتحاد سے ہماری آواز مزید موثر ہو جائیگی ۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمان پر تنقید کی اور کہاکہ فاٹا انضمام امریکی ایجنڈے کا حصہ نہیں بلکہ پختونوں کاا تحاد ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اسلام کے نا م پر ووٹ لیکر ایم ایم اے حکومت نے عوام کو اسلامی نظام دیا اور نہ ان کے مسائل و مشکلات حل کئے جس کے بعد تبدیلی کے دعویداروں نے پختونوں سے 90دن کے اندر انقلاب لانے کا وعدہ کیا مگر چار سال گزرنے کے باوجود خیبر پختونحوا میں کوئی تبدیلی نظر نہ آئی ۔