اخبارمیں ہیڈ لائنز کے بعد بزنس اور معیشت کا صفحہ پڑھتا ہوں، آرمی چیف

کشکول توڑنا ہےتوٹیکس ٹوجی ڈی پی شرح میں اضافہ کرنا ہوگا،انفراسٹرکچراورتوانائی بہترہوئی لیکن کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس حق میں نہیں ہے،گروتھ اوپرجارہی ہے لیکن قرضے آسمان سے باتیں کررہےہیں،ملک کی داخلی وخارجی سلامتی کا ذمہ دار ہوں۔جنرل قمرجاوید باجوہ کا کراچی میں خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 11 اکتوبر 2017 18:21

اخبارمیں ہیڈ لائنز کے بعد بزنس اور معیشت کا صفحہ پڑھتا ہوں، آرمی چیف
راولپنڈی(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار۔11 اکتوبر2017ء ) : چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہا ہے کہ اخبارمیں ہیڈلائنزکے بعد بزنس اور معیشت کا صفحہ پڑھتا ہوں،انفراسٹرکچراور توانائی بہترہوئی لیکن کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس حق میں نہیں ہے، گروتھ اوپرجارہی ہے لیکن قرضے آسمان سے باتیں کررہے ہیں،کشکول توڑنا ہے توٹیکس ٹوجی ڈی پی کی شرح میں اضافہ کرنا ہوگا،ملک کی داخلی و خارجی سلامتی کا ذمہ دارہوں۔

انہوں نے آج کراچی میں آئی ایس پی آرکے زیراہتمام اکانومی اینڈ سکیورٹی کے موضوع پرسیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معیشت ہماری زندگی کے ہرپہلوسے منسلک ہے۔اخبارمیں ہیڈلائنز دیکھنے کے بعدبزنس اور معیشت کاصفحہ پڑھتا ہوں۔سکیورٹی اور معیشت کا گہرا تعلق ہے۔

(جاری ہے)

بہترمعیشت اداروں کے استحکام اور قومی صحت کی عکاس ہے۔ معیشت دان ہوتاتوکہتامعاشی استحکام سب سے بڑی ترجیح ہونی چاہیے۔

مستقبل محفوظ بنانے کیلئے مشکل فیصلے کرناہوں گے۔اکانومی اور سکیورٹی میں مائیکروتعلق میں بہترین مثال کراچی ہے۔آرمی چیف نے کہاکہ کشکول توڑنا ہے توٹیکس توجی ڈی پی کی شرح میں اضافہ کرناہوگا۔معاشی پالیسیوں میں تسلسل اورٹیکس نیٹ بڑھانا ہوگا۔ اکانومی ملے جلے اشارے دے رہی ہے۔گروتھ اوپرجارہی ہے لیکن قرضے آسمان سے باتیں کررہے ہیں۔

افراسٹرکچر اور توانائی بہتر ہورہی ہے لیکن کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس حق میں نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ دودہائیوں سے سکیورٹی ریاست کامرکزی کام بن گیاہے۔جبکہ پچھلی دودہائیوں سے مختلف عالمی نظریات میں تبدیلی آئی ہے۔مضبوط معیشتوں نے جارحیت کابھی مقابلہ کیاہے۔انہوں نے کہاکہ روس کمزوراقتصادی حالات کے باعث ٹوٹا۔روس کے پاس ہتھیاروں کی کمی نہ تھی بلکہ روس معیشت کمزورہونے سے ٹوٹا۔

کویت اقتصادی قوت ہے لیکن کمزورسکیورٹی کے باعث نشانہ بنا۔عراق کا کویت پرحملہ اس کی مثال ہے۔آج دینامعیشت اور سکیورٹی میں توازن کی جانب گامزن ہے۔آرمی چیف نے کہاکہ ہم نے قیام امن کیلئے بہت محنت کی ہے۔کراچی میں قیام امن ہماری اولین ترجیح ہے۔کراچی پاکستان کامعاشی حب ہے جب کراچی رستاہے توپوراپاکستان متاثرہوتا ہے۔ امید ہے کراچی میں معاشی سرگرمیاں تیزی سے بحال ہوں گی۔

دشمن پاکستان کوناکام بناناچاہتاہے ۔دشمن نے کراچی میں خون خراباکرکے عدم استحکام کی کوشش کی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کواسوقت اسٹریٹجک چیلنجزکاسامناہے۔پائیدارترقی کیلئے امن وامان قائم کرناضروری ہے۔آرمی چیف نے کہاکہ نان اسٹیٹ ایکٹرزسکیورٹی ترجیحات کوکنٹرول کرناچاہتے ہیں۔ہماری سکیورٹی ترجیحات کامعاشی مستقبل کے ساتھ گہراتعلق ہے۔

آرمی چیف نے کہاکہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ بھی اس کی مثال ہے۔سی پیک سے خطے کی معاشی ترقی میں دیرپااثرات مرتب ہوں گے۔ہم نے چینی دوستوں کومکمل سکیورٹی فراہم کی ہے۔سی پیک ایک مکمل ترقیاتی منصوبہ ہے۔منصوبے کی تکمیل سے پاکستان اورخطے کومعاشی فائدہ ہوگا۔سی پیک کے منصوبے مکمل ہورہے ہیں،منفی پروپیگنڈے کے باوجودسی پیک کاسمجھوتہ نہیں کیا۔

بھارت کے ساتھ پرامن تعلقات کے حامی ہیں لیکن تعلقات یکطرفہ نہیں ہوسکتے۔آج کے دورمیں ملک نہیں بلکہ خطے ترقی کرتے ہیں۔جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہاکہ ہم دنیاکے غیرمستحکم ترین خطے میں رہ رہے ہیں۔ہمیں مشرقی سرحد پرجارح بھارت اور مغربی سرحد پرغیرمستحکم افغانستان کاسامناہے۔مغربی سرحد کوسفارتی اور عسکری اقداما ت سے محفوظ بنارہے ہیں۔

چاردہائیوں سے مختلف خطرناک چیلنجزسے نمٹ رہے ہیں۔ہم نے ریاستی رٹ کوچیلنج کرنے والے خطرات کوشکست دے دی ہے،پاکستان کی اندرونی سکیورٹی صورتحال بہترہوئی ہے۔مسائل کوخطرہ بننے سے پہلے نمٹناہوگا۔نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمدکی جامع کوششیں ضروری ہیں۔نیشنل ایکشن پلان پرپوری طرح عملدرآمدضروری ہے۔آرمی چیف نے کہاکہ مدارس میں اصلاحات کامعاملہ بھی اہم ہے ۔مدارس میں ایسے اقدامات ہونے چاہئیں کہ طلباء معاشرے کامفیدشہری بنیں۔عدلیہ ،پولیس کے ساتھ مدارس کے نظا م میں بھی اصلاح کی ضرورت ہے۔حالیہ محرم گزشتہ کے مقابلے میں پرامن ترین رہا۔

متعلقہ عنوان :