پاکستان کو قومی سلامتی اور معاشی استحکام میں توازن یقینی بنانا ہوگا، آرمی چیف

سیکیورٹی اور معیشت کا اہم تعلق ہے جس کی مثال پاک چین اقتصادی راہداری ہے،معیشت زندگی کے ہر پہلو پر اثر انداز ہوتی ہے،سوویت یونین کمزور اقتصادی حالت کی وجہ سے ٹکڑے ہوا ، دنیاکی قومی سلامتی اور معاشی استحکام میں توازن کے حصول پر توجہ مرکوز ہے،پاکستان دنیا کے خطرناک ترین خطے میں واقع ہے ،ملک میں داخلی سلامتی صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے،امیدہے کراچی میں معاشی سرگرمیاں تیزی سے بحال ہوں گی،نان اسٹیٹ ایکٹرہماری سیکیورٹی ترجیحات کوکنٹرول کرناچاہتے ہیں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا آئی ایس پی آر کے زیراہتمام معیشت اورسلامتی سے متعلق سیمینار سے خطاب

بدھ 11 اکتوبر 2017 18:24

پاکستان کو قومی سلامتی اور معاشی استحکام میں توازن یقینی بنانا ہوگا، ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 اکتوبر2017ء) چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ سیکیورٹی اور معیشت کا انتہائی اہم تعلق ہے جس کی پاک چین اقتصادی راہداری اہم مثال ہے،سوویت یونین کمزور اقتصادی حالت کی وجہ سے ٹکڑے ہوا ، معیشت زندگی کے ہر پہلو پر اثر انداز ہوتی ہے ، دنیا کی قومی سلامتی اور معاشی استحکام میں توازن کے حصول پر توجہ مرکوز ہے،،پاکستان دنیا کے خطرناک ترین خطے میں واقع ہے ،ملک میں داخلی سلامتی صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے،امیدہے کراچی میں معاشی سرگرمیاں تیزی سے بحال ہوں گی،نان اسٹیٹ ایکٹرہماری سیکیورٹی ترجیحات کوکنٹرول کرناچاہتے ہیں۔

بدھ کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے زیر اہتمام معیشت اور سلامتی کے موضوع پر سیمینار ہوا ۔

(جاری ہے)

سیمینار سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خطاب کیا ۔آرمی چیف نے کہا کہ اس اہم موضوع پر سیمینار کا انعقاد نہایت قابل تعریف ہے ۔سیمینار میں پیش کردہ مقالہ جات نہایت اعلیٰ معیار کے ہیں ،امید کرتا ہوں کہ سیمینار کے نتائج سے متعلقہ فریقین استفادہ حاصل کریں گے ۔

انہوں نے کہا معیشیت زندگی کے ہر پہلو پر اثرانداز ہوتی ہے، روس کے پاس ہتھیار کم نہ تھے لیکن کمزور معیشت کے سبب ٹوٹا۔ شروع سے ہی پاکستان کو کئی بحرانوں کا سامنا رہا، ہم دنیا کے سب سے زیادہ غیر مستحکم خطے میں رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بہتر سیکیورٹی نہ ہونے کے باعث امیر ملک بھی جارحیت کا شکار ہوتے ہیں اور اس کی مثال عراق کا کویت پر حملہ ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ آج کے دور میں سیکیورٹی ایک وسیع موضوع ہے، سلامتی اور معیشت ایک دوسرے سے جڑ ے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں داخلی سلامتی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، ریاست کی رٹ کو درپیش چیلنجزکو شکست دی گئی ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ مضبوط معیشتوں نے جارحیت کا بھی سامنا کیا ہے، مختلف عالمی نظریات میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران تبدیلی آئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ قومی لائحہ عمل پرعمل درآمد کیلیے جامع کوششوں کی ضرورت ہے، امید کرتا ہوں سیمینار کے نتائج سے متعلقہ فریقین استفادہ کریں گے۔ انہوں نے کہا میں صبح کی شہ سرخیاں پڑھنے کے بعد تجارتی اور اقتصادی صفحہ پڑھتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ معیشت زندگی کے ہر پہلو پر اثر انداز ہوتی ہے ،سیکیورٹی اور معیشت کا انتہائی اہم تعلق ہوتا ہے ۔

سوویت یونین کمزور اقتصادی حالت کی وجہ سے ٹکڑے ہوا ،بہتر سیکیورٹی نہ ہونے کے باعث امیر ملک بھی جارحیت کا شکار ہوتے ہیں ،عراق کا کویت پر حملہ اس کی بہترین مثال ہے ۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ دنیا کی قومی سلامتی اور معاشی استحکام میں توازن کے حصول پر توجہ مرکوز ہے ،پاکستان دنیا کے خطرناک ترین خطے میں واقع ہے ۔ پاکستان گزشتہ چار دہائیوں سے کثیر الجہتی چیلنجز سے نبردآزما ہے ۔

ہم نے قیام امن کیلیے بہت محنت کی،امیدہے کراچی میں معاشی سرگرمیاں تیزی سے بحال ہوں گی،پاکستان کو اس وقت اسٹرٹیجک چیلنجزکاسامناہے،پائیدارترقی کیلیے ملک بھرمیں امن وامان قائم کرناہوگا،نان اسٹیٹ ایکٹرہماری سیکیورٹی ترجیحات کوکنٹرول کرناچاہتے ہیں،ہماری سیکیورٹی ترجیحات کامعاشی مستقبل کیساتھ گہراتعلق ہے،اس کی اہم مثال پاک چین اقتصادی راہداری ہے۔

آرمی چیف نے کہا ملک میں داخلی سلامتی صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے،قومی سلامتی اورمعاشی استحکام میں توازن کے حصول پرتوجہ مرکوزہے،قومی لائحہ عمل پرعملدرآمدکیلئے جامع کوششوں کی ضرورت ہے انہوں نے کہا معیشت زندگی کیہرپہلوپراثراندازہوتی ہے،پاکستان گزشتہ 4دہائیوں سے کثیرالجہتی چیلنجزسے نبردآزماہے معیشت آپ کی پوری زندگی سے منسلک ہے،اخبارمیں ہیڈ لائنزدیکھنے کے بعدبزنس اورمعیشت کاصفحہ پڑھتاہوں،سیکیورٹی اورمعیشت کا گہراتعلق ہے،کراچی پاکستان کامعاشی حب ہے،جب کراچی رستاہے توپوراپاکستان متاثرہوتاہے،کراچی میں امن ہماری اولین ترجیح ہے۔