اپوزیشن متحد ، حکومت کو شدید جھٹکا ، سیاسی جماعت کا سربراہ بننے کا اہل نہ ہو نے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور

قرار داد کے حق میں 52اور مخالفت میں 28ووٹ پڑے ، قائد حزب ختلاف اعتزاز احسن نے قراداد پیش کی سپریم کورٹ نے ایک شخص کو نا اہل قرار دیا ، ایوان معاملے کو حل کرے کہ اس طرح کا کوئی شخص کسی سیاسی جماعت کا سربراہ بننے کا اہل نہیں ہو سکتا،ایوان کو مسئلہ حل کرنا چاہیے کہ ایسا کوئی بھی شخص جو نا اہل قرار دیا گیا ہو اور کسی پر دہشت گردی کی دفعات ہوں ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں داخلہ کی بھی اجازت نہیں ہونی چاہیے،قرارداد کا متن قرار دادسے اپوزیشن کیا ثابت کرنا چاہتی ہے ، اب یہ مکمل قانون بن چکا ہے ، دونوں ایوانوں سے منظور ہو چکا ، اس قرارداد کی کوئی حیثیت نہیں ، یہ قرار داد منظور کر کے قانون کو چیلنج کیا جا رہا ہے، اس قانون کو جو خود اس ایوان نے منظور کیا ہے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد

بدھ 11 اکتوبر 2017 18:10

اپوزیشن متحد ، حکومت کو شدید جھٹکا ، سیاسی جماعت کا سربراہ بننے کا اہل ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 اکتوبر2017ء) سینیٹ(ایوان بالا) میںاپوزیشن متحد ، حکومت کو شدید جھٹکا ، کسی سیاسی جماعت کا سربراہ بننے کا اہل نہیں ہو نے کے حوالے سے قرارداد حکومتی مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے منظور کرلی گئی ،قرار داد کے حق میں 52اور مخالفت میں 28ووٹ پڑے ، قائد حزب ختلاف اعتزاز احسن نے قراداد پیش کی ، قرارداد کے متن میں کہا گیاکہ سپریم کورٹ نے ایک شخص کو نا اہل قرار دیا ہے اور یہ ایوان اس معاملے کو حل کرے کہ اس طرح کا کوئی شخص کسی سیاسی جماعت کا سربراہ بننے کا اہل نہیں ہو سکتا۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ اس ایوان کو مسئلہ حل کرنا چاہیے کہ ایسا کوئی بھی شخص جو نا اہل قرار دیا گیا ہو اور کسی پر دہشت گردی کی دفعات ہوں ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں داخلہ کی بھی اجازت نہیں ہونی چاہیے،وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہاس قرار دادسے اپوزیشن کیا ثابت کرنا چاہتی ہے ، اب یہ مکمل قانون بن چکا ہے اور دونوں ایوانوں سے منظور ہو چکا ہے، یہ جو قرار داد لائی گئی ہے اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے، یہ قرار داد منظور کر کے قانون کو چیلنج کیا جا رہا ہے، اس قانون کو جو خود اس ایوان نے منظور کیا ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا ۔ اجلاس میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہونے کیلئے نا اہل قرار دیئے گئے افراد سیاسی جماعتوں کا عہدیدار بننے کے امکان سے ملک میں پیدا ہونے والے خلاف معمول حالات پر قرار داد پر بحث اور منظور کرنے کے حوالے سے کہا کہ میں یہ قرار داد پیش کرتا ہوں کہ سپریم کورٹ نے ایک شخص کو نا اہل قرار دیا ہے اور یہ ایوان اس معاملے کو حل کرے کہ اس طرح کا کوئی شخص کسی سیاسی جماعت کا سربراہ بننے کا اہل نہیں ہو سکتا۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ اس ایوان کو مسئلہ حل کرنا چاہیے کہ ایسا کوئی بھی شخص جو نا اہل قرار دیا گیا ہو اور کسی پر دہشت گردی کی دفعات ہوں ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں داخلہ کی بھی اجازت نہیں ہونی چاہیے، حکومت نے اس قرار داد کی مخافت کی اور قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے اس پر کہا کہ اس ایوان نے الیکشن بل 2017 میں سیاسی جماعتوں سے متعلق ایکٹ میں ترمیم کی گئی اور اس ایوان نے شق 203کو کثرت رائے سے منظور کیا اور صدر پاکستان کے دستخط کے بعد اب یہ قانون بن چکا ہے، جب قانون بن چکا ہے تو اس پر قرار داد نہیں آ سکتی، سپریم کورٹ میں بھی اسے چیلنج کیا گیا ہے جو ابھی تک موخر ہے، قانون میں بننے والے قوانین پر قرار داد نہیں آ سکتی، بنیادی طور پر اس کی گنجائش نہیں بنتی کہ یہ قرار داد لائی جائے، قانون بننے کے بعد اس قرار داد سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ یہ قرار داد کیا ثابت کرنا چاہتی ہے ، اب یہ مکمل قانون بن چکا ہے اور دونوں ایوانوں سے منظور ہو چکا ہے، یہ جو قرار داد لائی گئی ہے اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے، کسی بھی غیر منتخب شخص کو ملک کا شہری نہیں بنایا جا سکتا، یہ قرار داد منظور کر کے قانون کو چیلنج کیا جا رہا ہے، اس قانون کو جو خود اس ایوان نے منظور کیا ہے۔