عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں، امریکہ کا ایجنڈا پاکستان کو غیر مستحکم بنانا ہے،

امریکہ نے کہہ دیاکہ سی پیک متنازعہ علاقے سے گزر رہا ہے، امریکہ سے سوال کرتا ہوں کہ منگلا ڈیم بھی اسی خطے میں بنا وہاں اعتراض کیوں نہ کیا، آپ چائنہ کے اقتصادی وژن کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، ہمیں الجھایا جا رہا ہے، ہمیں آنکھیں بند نہیں کرنی چاہیے، فاٹا کے انضمام پر کیوں زور دیا جا رہا ہے،فیصلہ فاٹا کے عوام پر چھوڑ دینا چاہیے، فاٹا کے انضمام سے اختلاف کرنے والوں کو دشمن کیا جائے گا تو شدید رد عمل آئے گا، ختم نبوت کی شق کے حوالے سے جو نقصان ہوا اس کی تلافی کا عمل جاری ہے جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو

بدھ 11 اکتوبر 2017 18:07

عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں، امریکہ کا ایجنڈا پاکستان ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 اکتوبر2017ء) جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں، امریکہ کا ایجنڈا پاکستان کو غیر مستحکم بنانا ہے، امریکہ نے کہہ دیاکہ سی پیک متنازعہ علاقے سے گزر رہا ہے، امریکہ سے سوال کرتا ہوں کہ منگلا ڈیم بھی اسی خطے میں بنا وہاں اعتراض کیوں نہ کیا، آپ چائنہ کے اقتصادی وژن کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، ہمیں الجھایا جا رہا ہے، ہمیں آنکھیں بند نہیں کرنی چاہیے، فاٹا کے انضمام پر کیوں زور دیا جا رہا ہے،فیصلہ فاٹا کے عوام پر چھوڑ دینا چاہیے، فاٹا کے انضمام سے اختلاف کرنے والوں کو دشمن کیا جائے گا تو شدید رد عمل آئے گا، ختم نبوت کی شق کے حوالے سے جو نقصان ہوا اس کی تلافی کا عمل جاری ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ختم نبوتکی شق کے حوالے سے جو مسلہ آیا تھا اس کے نقصان کی تلافی کا عمل جاری ہے، میں نے ساری صورتحال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ پوری پارلیمنٹ کی توجہ انتخابی اصلاحات پر مرکوز تھی جس میں شق 203شامل کی گئی تو ہنگامہ آرائی کا سلسلہ شروع ہوا، کسی جیب کترے نے ختم نبوت کا جیب کاٹنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں حافظ حمد اللہ نے اس مسئلے کا ادراک کیا مگر کسی نے توجہ نہیں دی اور حزب اختلاف نے اس ترمیم کی مخالفت کی، آج وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ہم سب کا مسئلہ ہے، سینیٹ میں بھی یہ سب کا مسئلہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہنگامہ آرائی میں یہ نقب زنی کی گئی، ہم 2003-4سے دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح آئین میں حدود اللہ کی دفعات پر حملے کئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں صرف زنا بالجبر کو ہی زنا کہا جا رہا ہے، دوسرا حملہ توہین رسالت کے حوالے سے کیا گیا، ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے ایک جنگ لڑنی پڑتی ہے، آج تیسری مرتبہ ختم نبوت کے مسئلے کو چھیڑا گیا ہے، اس پر قوم کا رد عمل دیکھا گیا ہے، میں نے نواز شریف سے رابطہ کیا انہوں نے اس معاملے میں مداخلت کی اور دوسری ترمیم کرائی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا کے حوالے سے دھرنے دیئے جائیں گے اور انضمام سے اختلاف کرنے والوں کو دشمن کیا جائے گا تو شدید رد عمل آئے گا، یہ ڈیڑھ کروڑ عوام کا مسئلہ ہے، اسے مشاورت سے حل کیا جائے،فاٹا کے حوالے سے اسلام آباد میں دیئے گئے دھرنے میں سیاسی جماعتوں کے ورکرز تھے، قبائلی نہیں تھے، یہ کسی اور کی جنگ لڑ رہے ہیں، قبائل کی جنگ نہیں لڑ رہے، پاکستان میں اس قسم کی چیزیں اٹھائی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم تو یہ نہیں کہہ رہے کہ فاٹا کا انضمام نہ ہو ہم کہہ رہے ہیں کہ پہلے سب سے پوچھ لو، آج آپ فاٹا کو این ایف سی میں سے 10سال کیلئے 3فیصد دے رہے ہو، جب مستقل صوبہ ہو گا تو 4فیصد دینا ہو گا، انضمام پر زورکیوں دیا جا رہا ہے، فیصلہفاٹا کے عوام پر چھوڑ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ مسئلہ ایک فرد کا نہیں، پہلے تو آپ کو اشارہ مل رہا ہے لوکل مسئلے میں پھنسانے کے بجائے وزیراعظم کو پانامہ میں پھنسایا گیا، پانامہ میں سزا پانامہ پر ملنی چاہیے تھی مگر پھر سزا اقامہ پر دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کا ایجنڈا پاکستان کو غیر مستحکم بنانا ہے، امریکہ نے کہہ دیا ہے کہ سی پیک متنازعہ علاقے سے گزر رہا ہے، ہم تو یہی موقف رکھتے ہیں کہ خطہ کشمیر متنازعہ علاقہ ہے، امریکہ نے بھی کہہ دیا کہ متنازعہ ہے، ٹرمپ سے یہی توقع ہے کہ وہ بغیر سوچے بیان دے دیتا ہے، میں امریکہ سے سوال کرتا ہوں کہ منگلا ڈیم بھی اسی خطے میں بنا جس میں آپ کو خود دلچسپی تھی، وہاں اعتراض کیوں نہ کیا، سی پیک پر اعتراض کرایا ہے، آپ چائنہ کے اقتصادی وژن کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، عالمی سطح پر ہمارے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں، ہمیں الجھایا جا رہا ہے، ہمیں آنکھیں بند نہیں کرنی چاہئیں، پانامہ باہر سے آیا، سی پیک کے حوالے سے بحران باہر سے آیا۔