سندھ ہائی کورٹ :جے آئی ٹیز منظر عام پر لانے کی درخواست پر حکومت سندھ کو نوٹس جاری

نثار مورائی، عزیر بلوچ، سانحہ بلدیہ فیکٹری اور سانحہ ماڈل ٹاون کو فوری پبلک کیا جائے، علی زیدی،سندھ حکومت تفصیلی جواب جمع کرائے، عدالت کا حکم

بدھ 11 اکتوبر 2017 17:00

سندھ ہائی کورٹ :جے آئی ٹیز منظر عام پر لانے کی درخواست پر حکومت سندھ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2017ء) سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی اہم واقعات اور شخصیات سے متعلق جے آئی ٹیز منظر عام پر لانے کی درخواست پر حکومت سندھ کو نوٹس جاری کردیئے۔ پی ٹی آئی کی اہم واقعات اور شخصیات سے متعلق جے آئی ٹی رپورٹس منظر عام پر لانے کے لیے درخواست کی سماعت سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہم چاہتے ہیں اہم ترین جے آئی ٹیز منظر عام پر لائی جائیں اور ان کا احتساب کریں۔ عدالت نے ریماکس میں کہا کہ آپ متاثرہ نہیں ہیں کیسے ممکن ہے آپ کی درخواست پر جواب مانگا جائے۔ وکیل علی زیدی نے کہا کہ قانون میں موجود ہے عوام جاننا چاہتے ہیں ان کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 19اے عوام کو اطلاعات تک رسائی کا حق دیتا ہے۔

(جاری ہے)

نثار مورائی، عزیر بلوچ، سانحہ بلدیہ فیکٹری اور سانحہ ماڈل ٹاون کو فوری پبلک کیا جائے۔ اہم معلومات عوام سے چھپانا خلاف آئین ہے۔ جے آئی ٹیز میں اہم شخصیات اور سیاستدانوں کے کردار کو منظر عام پر لایا جائے۔ وکیل علی زیدی نے موقف اختیار کیا کہ سانحہ بلدیہ میں 250 سے زائد افراد کو جلا کر قتل کیا گیا اور 600 سے زائد زخمی ہوئے۔ عزیر بلوچ نے قتل وغارت گری کا اعتراف کیا اور اہم سیاسی شخصیات کے نام لیئے۔

نثار مورائی نے چئرمین فشیریز کی حیثیت سے کرپشن کی اور قتل غارت گری میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔ وکیل علی زیدی نے موقف اختیار کیا کہ جن سیاسی شخصیات کے نام لیے ان کو کٹہرے میں لیا جائے اور ان کے خلاف کریمنل کارروائی کی جائے۔ علی زیدی کے وکیل عمر سومرو نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاون کی جے آئی ٹی پبلک کرنے کا حکم دیا۔ جسٹس نعمت اللہ پلپوٹو نے ریماکس دیئے کہ عوامی تحریک متاثرہ پارٹی تھی تحریک انصاف کسی کیس میں متاثرہ فریقین نہیں ہے۔

عدالت کو مطمین کریں جے آئی ٹیز کیسے منظر عام لانے کا حکم دیا جائے۔ عمر سومرو نے جواب دیا کہ علی زیدی کراچی کے شہری ہیں اور اپنی پارٹی اہم عہدے پر ہیں۔ قانون کہتا ہے کہ اہم معلومات عوام کے سامنے آنی چاہئے۔ عدالت نے موقف سننے کے بعد سندھ حکومت سے 25 اکتوبر تک تفصیلی جواب طلب کرلیا۔ سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما علی زیدی نے کہا کہ آصف زردای اور فریال تالپر پر الزامات ایک گینگسٹرز نے لگائے ہیں۔

ملک اور صوبے کے حاکموں کے اوپر سنگین جرائم کے الزامات لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان جرائم سے ہر شہری متاثر ہوا۔ سیاست دانوں اور پولیس اعلی افسران پر بھی سنگین جرائم کے الزامات عائد ہوئے ہیں۔ علی زیدی نے کہا کہ عذیر بلوچ، نثار مورائی کے انکشافات کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ تحقیقات ہونی چاہیے کہ فریال تالپور کو عذیر بلوچ بھتہ دیتا تھا یا نہیں۔

متعلقہ عنوان :