مالی سال 2016-17ء کے دوران زرعی ترقیاتی بنک لمیٹڈ نے 92450.925 ملین روپے کے قرضے لئے ،ْقومی اسمبلی میں وقفہ سوالات

بدھ 11 اکتوبر 2017 15:11

مالی سال 2016-17ء کے دوران زرعی ترقیاتی بنک لمیٹڈ نے 92450.925 ملین روپے کے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2017ء) قومی اسمبلی کوبتایاگیا ہے کہ مالی سال 2016-17ء کے دوران زرعی ترقیاتی بنک لمیٹڈ نے 92450.925 ملین روپے کے قرضے لئے ہیں جن میں سے 75723.473 ملین روپے صوبہ پنجاب میں دیئے گئے ہیں ،ْ بونیر میں زرعی ترقیاتی بنک کی برانچ کھولنے کا جائزہ لیں گے جبکہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے آسیہ ناصر کے سوال کا جواب نہ آنے پر سیکرٹری داخلہ کو طلب کرتے ہوئے قونصل برانچ کو بھی معطل کرکے ایوان میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے ۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری افضل خان ڈھانڈلہ نے کہا کہ جہاں سے زرعی قرضہ واپس نہیں ملتا وہاں اسی تناسب سے قرضے دیئے جاتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں زرعی قرضوں کی واپسی کی شرح سب سے زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

پنجاب میں ریکوری لاسز 5 فیصد ‘ سندھ میں 41 فیصد ہیں۔ زرعی قرضوں کی وصولیاں صوبائی حکومت کے تعاون سے ہوتی ہیں۔

زرعی ترقیاتی بنک چھوٹے قرضے دیتا ہے۔ زرعی بینک نئی سکیمیں متعارف کرا رہا ہے۔ پنجاب میں نئی سکیم وضع کی گئی ہے۔ شرح سود پنجاب حکومت ادا کرے گی جبکہ ایوان کو وزارت خزانہ ریونیو و اقتصادی امور کی جانب سے تحریری طور پر آگاہ کیا گیا کہ مالی سال 2016-17ء کے دوران زرعی ترقیاتی بنک لمیٹڈ نے 92450.925 ملین روپے کے قرضے لئے ہیں جن میں سے 75723.473 ملین روپے صوبہ پنجاب میں دیئے گئے ہیں۔

پارلیمانی سیکرٹری افضل خان ڈھانڈلہ نے کہا کہ بونیر میں زرعی ترقیاتی بنک کی برانچ کھولنے کا جائزہ لیں گے۔ زرعی ترقیاتی بنک سے دو گنا زرعی قرضے دوسرے بنک بھی فراہم کرتے ہیں۔ 460 برانچوں میں سے 212 برانچیں نقصان میں ہیں باقی منافع میں ہیں۔پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ تھرپارکر سے زیر زمین گیس نکالنے کے منصوبے کی 2009ء میں منظوری دی گئی۔

2012ء میں کام شروع ہوا۔ 3700 ملین خرچ ہو چکے ہیں۔ سو میگاواٹ بجلی منصوبے پر 88987 روپے لاگت کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ پارلیمانی سیکرٹری افضل خان ڈھانڈلہ نے کہا کہ ہمارے قرضے 62.5 بلین ڈالر ہیں‘ ہم قانون پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔ قرضوں میں اضافہ سے متعلق الزام تراشی نہ کی جائے۔ مشینری کی صورت میں درآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک میں 20 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں۔

2013ء میں 8 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر موجود تھے۔ ادائیگیوں کا توازن درست ہے۔ ترسیلات زر میں 20 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ حقائق سے برعکس الزام تراشی سے ملک میں سرمایہ کاری لانے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ ایران کے ساتھ بہتر تعلقات ہوئے ہیں۔ افغانستان کے صدر جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ پاکستان کی معاشی درجہ بندی مستحکم ہے اور اس میں کوئی کمی نہیں آئی۔

تمام جماعتوں کے اراکین کمیٹی کے ممبر ہیں۔ اسحاق ڈار کے حوالے سے اعداد و شمار میں ہیر پھیر کے الزامات لگانے پر احتجاج کرتا ہوں۔ وزیر خارجہ نے امر یکہ میں پاکستان کی بہترین نمائندگی کی۔ امریکہ کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ میں بہتری آئی ہے۔ پاکستان خودانحصاری کی راہ پر گامزن ہے۔ معاشی اعشاریے مثبت ہیں۔وقفہ سوالات کے دوران آسیہ ناصر کے سوال کا تحریری جواب نہیں دیا گیا جبکہ متعلقہ وزیر ‘ وزیر مملکت اور پارلیمانی سیکرٹری ایوان میں موجود نہیں تھے۔

جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ 20 منٹ میں ایوان میں آئیں۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ وزارت داخلہ نے 27 سوالوں کے جواب نہیں دیئے گئے اور نہ ہی وزارت داخلہ کا کوئی عملہ ایوان میں موجود نہیں یہ ایوان کی توہین ہے۔ وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ وزیر داخلہ بیرون ملک دورے پر ہیں۔ یہ افسوسناک صورتحال ہے اس حوالے سے میں نے سب کو خطوط لکھے ہیں۔

ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ قونصل برانچ معطل کریں۔ پارلیمنٹ کی عزت و احترام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ قونصل کو معطل کرکے رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے۔وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ قونصل برانچ کے خلاف کارروائی کرکے ایوان کو آ گاہ کریں گے۔ انہوں نے آئندہ اجلاس میں ایوان کو تمام سوالات کے جواب دینے کی یقین دہانی کرائی۔

متعلقہ عنوان :