طالبان کا مسقط میں چار فریقی مذاکرت میں شرکت سے انکار

بدھ 11 اکتوبر 2017 14:08

کابل /واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 اکتوبر2017ء) طالبان نے مسقط میں چار فریقی مذاکرات میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار ملکی مذاکرات سے ہمارا کوئی تعلق نہیںنہ ہی کسی نے ہم سے رابطہ کیا، ہم افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات نہ کرنے موقف پر قائم ہیں،جب تک امریکی اور نیٹو افواج کا افغانستان سے مکمل انخلا نہیں ہو جاتا تب تک طالبان نے کسی افغان امن بات چیت میں شریک نہیں ہونگے، قطر میں ہمارے سیاسی دفتر کو تسلیم کیا جائے ۔

امریکی میڈیا کے مطابق طالبان کے سر کردہ رہنما نے بتایا ہے کہ موجودہ افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات نہ کرنے کا طالبان کا موقف جاری ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اگلے ہفتے عمان میں چار ملکی مذاکرات سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، جس بات چیت کا مقصد مکالمے کے ذریعے لڑائی کا سیاسی حل تلاش کرنا ہے۔

(جاری ہے)

طالبان رہنما نے کہا کہ ہم سے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔

ناہی ہم اس اجلاس میں شریک ہو رہے ہیں۔ان سے پوچھا گیا تھا آیا اسلام نواز باغی اس نام نہاد چار فریقی تعاون گروپ یا کیو سی جی میں شریک ہوں گے یا اسے تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کابل حکومت کے ساتھ بات چیت کے بارے میں ہمار موقف تبدیل نہیں ہوا۔ ہمیں اس اجلاس سے کوئی لینا دینا نہیں۔ یہ ان(رکن ملکوں) کا اپنا معاملہ ہے۔؂ایک طویل عرصے سے طالبان نے کسی افغان امن بات چیت میں شریک ہونے سے انکار کر رکھا ہے، جب تک امریکی اور نیٹو افواج کا افغانستان سے مکمل انخلا نہیں ہو جاتا۔

دیگر مطالبات کے علاوہ، باغی اس بات کا بھی مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ قطر میں ان کے نام نہاد سیاسی دفتر کو تسلیم کیا جائے۔ یاد رہے کیو سی جی جنوری 2016 میں تشکیل دیا گیا۔ لیکن امن بات چیت رواں سال مئی میں پانچویں اجلاس کے بعد آگے نہ بڑھ سکی، جب ایک امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں طالبان کے راہنما ملا اختر منصور ہلاک ہوئے۔توقع یہ تھی کہ چار فریقی تعاون گروپ کے ارکان اپنا حلقہ اثر استعمال کرتے ہوئے افغان تنازع کے فریق طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے پر قائل کریں گے۔ تاہم، پچھلے چار فریقی اجلاسوں میں پیش رفت کے حصول میں ناکامی کا الزام طالبان کی جانب سے امن مذاکرات میں شامل ہونے سے انکار اور افغانستان اور پاکستان کے تعلقات میں بداعتمادی کے معاملے پر دیا جا رہا ہے۔