پاکستان میں آبپاشی کے روایتی طریقوں کے باعث 50 فیصد پانی ضائع ہو جاتا ہے، آئی ایم ایف کی رپورٹ

بدھ 11 اکتوبر 2017 10:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اکتوبر2017ء) ملک میں دستیاب آبی وسائل کا 90 فیصد پانی زرعی شعبہ میں آبپاشی کیلئے استعمال ہوتا ہے جبکہ آبپاشی کے روایتی اور پرانے طریقوں کے باعث اس میں سے 50 فیصد پانی ضائع ہو جاتا ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی رپورٹ ’’پانی کی سالانہ دستیابی اور پاکستان میں پانی کی فی کس دستیابی‘‘ کے مطابق پاکستان میں زیادہ پانی سے اگائی جانے والی فصلیں گنا، چاول اور کپاس کی کاشتکاری دیگر فصلوں کے مقابلہ میں زائد ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پانی کی قلت کے مسئلہ پر قابو پانے کیلئے انقلابی تبدیلیوں کی ضرورت ہے تاکہ پہلے سے موجود آبی وسائل کے علاوہ متبادل ذرائع سے بھی پانی ذخیرہ کرکے اس مسئلہ پر قابو پایا جا سکے۔ رپورٹ کے مطابق 2009ء میں پانی کی سالانہ فی کس دستیابی 1500 مکعب میٹر تھی جو رواں سال 2017ء میں 1017 مکعب میٹر تک کم ہو چکی ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ 1700 مکعب میٹر فی کس سالانہ سے کم پانی کی دستیابی والے ممالک کو پانی کی قلت کے مسائل درپیش ہیں جبکہ ملک میں پانی کی فی کس سالانہ دستیابی ایک ہزار سترہ مکعب میٹر تک کم ہو چکی ہے جس کے پیش نظر آبی وسائل کے شعبہ کی ترقی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :