سیاستدانوں کو ایگزیکٹو آرڈر اور فیصلوں کے ذریعے پارٹی سے الگ نہیں کیا جاسکتا ،ْ لیڈر وہی ہوگا جو پارٹی چاہے گی ،ْ وزراء

ختم نبوت کے حلف نامے کے حوالے سے حقائق کو مسخ نہیں کرنا چاہئے ،ْہم نے اداروں پر سازش کا کوئی الزام نہیں لگایا، پانامہ ایک بین الاقوامی سازش تھی جسے پاکستان میں ہمارے خلاف استعمال کیا گیا ،ْپاکستان کی معاشی صورتحال 2013ء کے مقابلے میں بہت بہتر ہے ،ْ سعد رفیق ،ْ زاہد حامد ،ْ جام کمال پی آئی اے کا طیارہ غیر ملکی کمپنی کو حکومت کی اجازت کے بغیر کرایہ پر دینے پر پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو فارغ کیا گیا ،ْ شیخ آفتاب احمد

منگل 10 اکتوبر 2017 22:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2017ء) وفاقی وزر اء نے کہاہے کہ سیاستدانوں کو ایگزیکٹو آرڈر اور فیصلوں کے ذریعے پارٹی سے الگ نہیں کیا جاسکتا ،ْ لیڈر وہی ہوگا جو پارٹی چاہے گی ،ْ ختم نبوت کے حلف نامے کے حوالے سے حقائق کو مسخ نہیں کرنا چاہئے ،ْہم نے اداروں پر سازش کا کوئی الزام نہیں لگایا، پانامہ ایک بین الاقوامی سازش تھی جسے پاکستان میں ہمارے خلاف استعمال کیا گیا ،ْپاکستان کی معاشی صورتحال 2013ء کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔

منگل سینٹ میں مختلف تحاریک التواء پر بحث سمیٹتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سیاست کے میدان میں غلطیاں کس نے نہیں کیں، خرابیاں کس سے نہیں ہوئیں، جو گناہ ہمارے کھاتے میں ڈالے گئے ہیں وہ انہوں نے خود کئے ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ این آر او کیوں ہوتے ہیں، سیاستدان مجبور ہوتے ہیں، چالیس چالیس سال گذرنے کے باوجود ایک دوسرے پر تنقید سے باز نہیں آتے لیکن این آر او کی وجہ کا ذکر نہیں کرتے، کیا یہ اچھی بات ہے کہ ہر وزیراعظم کو کرپٹ کہہ کر نکالا گیا۔

سیاسی کارکنوں کو کوڑے مارے گئے، حکومتیں گرانے کے سارے کام پی پی نے بھی کئے تھے۔ سپریم کورٹ پر حملہ ہم نے نہیں کیا، سجاد علی شاہ نے خود کیا تھا۔ یہ درست ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو شاہراہ دستور پر نہیں آنا چاہئے تھا لیکن اس کی وجہ کو بھی دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو مرحوم کو جب لاہور ہائی کورٹ سے سزا دلوائی گئی اور اس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی گئی تھی، وہ حالات بھی ہمارے سامنے ہیں۔

ہم کب کہتے ہیں کہ ہم فرشتے ہیں۔ غلطیاں سب سے ہوتی ہیں، ان معاملات کے بارے میں آپ بتائیں جو آپ نے نہیں کئے۔ انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت 1973ء کے آئین کے بعد ایک مقدس دستاویز ہے جس پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے دستخط کئے تھے۔ جسٹس قیوم اگر اتنے ہی بُرے تھے تو انہیں اٹارنی جنرل کس نے بنایا تھا، یہ بھی سامنے رکھا جائے، سارے اداروں کا احترام کیا جانا چاہئے، ہم نے اداروں پر سازش کا الزام نہیں لگایا، ہم نے کوئی بغاوت تو نہیں کی، سپریم کورٹ کے فیصلے پر فوری عمل کیا۔

متنازعہ عدالتی فیصلوں سے کیا ماضی میں نظریہ ضرورت کے تحت نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ ایک بین الاقوامی سازش ہے جو لوگ جمہوریت نہیں چاہتے انہوں نے اس سے فائدہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کو ایسے فیصلے پر نکالا گیا جس کا کوئی جواز ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاستدان ہیں، جی ٹی روڈ کے رستے گئے تو یہ ہمارا حق ہے۔

ہم نے کوئی چوری نہیں کی، ہمیں کسی چوری پر نہیں نکالا گیا۔ عدالتی فیصلوں پر تنقید محاذ آرائی نہیں، ہمیں گاڈ فادر، مافیا اور دہشت گرد کہا گیا، ہم سپریم جوڈیشل کونسل میں جا سکتے تھے لیکن نہیں گئے تاکہ محاذ آرائی نہ بڑھے۔ ہم متنازعہ ترین جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ ایک رکن نیب کو مطلوب تھے، ایک کے رابطے کے بارے میں بتایا، دو فوجی آفیسر جے آئی ٹی کا حصہ نہ ہوتے تو بہتر ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ ختم نبوت کے حلف نامے کے حوالے سے شق کی مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) نے حمایت کی اور اپوزیشن نے اس کی مخالفت کی۔ حقائق کو مسخ نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی تبدیلی کی مہم چلی تھی تو اس وقت کچھ لوگوں کا رویہ کچھ اور تھا، اب ان کا رویہ کچھ اور ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو ایگزیکٹو آرڈرز اور فیصلوں سے اپنی پارٹی سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ لیڈر وہی ہوگا جسے پارٹی چاہے گی۔ وزیر قانون زاہد حامد نے مختلف تحاریک پر بحث سمیتتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ انتہائی قابل شخصیت ہیں، انہیں دو گولڈ میڈل اور رول آف آنر مل چکا ہے۔ لندن کے انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکائونٹنٹس کے ممبر ہیں۔

وہ 20 سال سے رکن پارلیمنٹ رہے ہیں، انہیں نشان امتیاز دیا گیا ہے۔ وزارت ک منصب پر بھی فائز ہیں۔ ان کے دو خیراتی ادارے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جون 2013ء میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت اقتدار میں آئی، افراط زر زیادہ تھا۔ مالیاتی خسارہ بڑھ رہا تھا، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی کم تھے۔ اس وقت مالیاتی صورتحال بہتر اور مستحکم ہے۔

گزشتہ چار سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ افراط زر 4 سے 5 فیصد پر آ گیا ہے۔ مالیاتی خسارہ 8.6 فیصد سے کم ہو کر 5.8 فیصد پر آ گیا ہے۔ غیر ترقیاتی اخراجات کم ہو گئے ہیں۔ ترقیاتی بجٹ 3 گنا بڑھ گیا ہے۔ ٹیکس وصولی چار سال میں 73 فیصد بڑھی ہے۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی 12.7 فیصد اور ترسیلات 19 ارب ڈآلر ہو گئی ہیں۔ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ گئے ہیں۔

عالمی مالیاتی اداروں نے بھی اس کو سراہا ہے ،ْ وزیر خزانہ عدالت سے سرخرو ہو کر نکلیں گے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے مختلف تحاریک پر بحث سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کا ایئر بس 310 طیارہ 27 سال پرانا تھا، جرمنی سے تعلق رکھنے والے پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو نے 25 نومبر 2016ء کو یہ طیارہ ایک غیر ملکی کمپنی کو کرایہ پر دیا جسے مالٹا لے جایا گیا اور اس پر دو لاکھ 10 ہزار یورو کا کرایہ بھی پاکستان کو ادا کیا گیا ہے۔

اس جہاز کو ایک فلم بنانے کے لئے استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی اجازت کے بغیر جرمن سی ای او نے یہ جہاز کرایہ پر دیا تھا۔ جب حکومت کے علم میں یہ بات آئی تو فوری طور پر سی ای او کو ملازمت سے فارغ کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایف آئی اے تحقیقات کر رہی ہے جس کی رپورٹ کا انتظار ہے اور رپورٹ موصول ہوتے ہی ایوان میں پیش کر دی جائے گی۔

اب یہ جہاز ایک جرمن عجائب گھر میں کھڑا ہے۔ وزیر مملکت برائے توانائی جام کمال نے کہا کہ دنیا میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کا ایک طریقہ کار موجود ہے۔ اس وقت سری لنکا میں پٹرول کی قیمت 90 روپے، بنگلہ دیش میں 114 روپے اور نیپال میں 98 روپے فی لیٹر ہے۔ پاکستان میں پٹرول 73 روپے فی لٹر مل رہا ہے۔ 2013ء میں یہ قیمت 113 روپے فی لٹر تھے۔ رواں ماہ کے لئے اوگرا کی ہم نے سفارشات کو تسلیم نہیں کیا اور قیمت میں کم ردوبدل کیا ہے۔