سرکاری سکیم کم آمدنی والوں کیلئے ہے، نیت صاف ہو تو اللہ کی مدد آتی ہی: سردار محمد یوسف

حج و عمرہ بل پر کام تیز تر کیا جائی؛ پوسٹ حج آپریشن ڈی بریفنگ اجلاس میں خطاب

منگل 10 اکتوبر 2017 20:12

ْاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 اکتوبر2017ء) سرکاری سکیم کم آمدنی والوں کیلئے ہے، نیت صاف ہو تو اللہ کی مدد آتی ہے۔ حج و عمرہ بل پر کام تیز تر کیا جائے۔ یہ بات وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمدیوسف نے پوسٹ حج آپریشن ڈی بریفنگ اجلاس میں خطاب کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سالوں میں حج انتظامات بہت اعلیٰ رہے مگر اب بھی مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔

ہم آئندہ بھی حجا ج کرام کو بہترین سہولیات کی فراہمی کیلئے پر عزم ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر مذہبی امور کی زیر صدارت پوسٹ حج آپریشن 2017کے ڈی بریفنگ اجلاس میں وفاقی سیکرٹری مذہبی امور خالد مسعود چوہدری ، ایڈیشنل سیکرٹری کیپٹن ریٹائرڈ محمد آفتاب، سینئر جوائنٹ سیکرٹریز محمد اشرف لنجاڑ ، الیاس خان، جوائنٹ سیکرٹری حج طاہر احسان، ایڈیشنل آئی جی پولیس اشرف زبیر صدیقی اور ڈی جی حج جدہ ڈاکٹر ساجد یوسفانی سمیت کئی اعلیٰ افسران شریک تھے۔

(جاری ہے)

ڈی جی حج نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ مکہ اور مدینہ میں رہائشوں اور دوسری سہولیات کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود سرکاری سکیم کا حج پیکیج پوری دنیا میں سب سے کم قیمت تھا۔ پچھلے سال سرکاری سکیم میں 71ہزار 6سو 84حجاج کے مقابلے میں اس سال حجاج کی تعداد 1لاکھ 7ہزار 5سو 26تھی۔ حج کوٹہ کی بحالی ، ایرانی حجاج کی آمد اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باوجود پاکستانی حجاج کیلئے بہترین انتظامات کئے گئے۔

مقام شکر ہے کہ حج 2017بخیر و عافیت اختتام پزیر ہوا ۔ حج سے پہلے موسسہ جنوب ایشیا کو منیٰ میں مزید جگہ کیلئے کہا گیا تھا مگر انہوں نے معذوری کا اظہار کیا۔ پابندی وقت اور حجاج کی سہولت کے لحاظ سے شاہین ایئر لائن کی خدمات قابل تعریف ہیں جبکہ دیگر فضائی کمپنیوں کو حجاج کی سہولیات کیلئے مزید کوششیں کرنا ہونگی۔ اس سال انڈیا کے 40ہزار حجاج کو مدینہ منورہ میں مرکزیہ سے باہر جگہ ملی جبکہ سرکاری سکیم کے 1لاکھ پاکستانی حجاج کو مرکزیہ میں رہائش فراہم کی گئی۔

ٹرانسپورٹ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس سال 125بسیں 2017ماڈل کی تھیں جبکہ باقی بسیں 2009سے 2016ماڈل کی لی گئیں ۔ حجاج کرام کو 40دن تین وقت کھانا مہیا کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس سال مکہ مکرمہ میں 12جبکہ مدینہ منورہ میں 10فوڈ کیٹرنگ کمپنیوں کو ٹھیکے دیئے گئے ۔ پاکستانی مصالے اور پاکستانی کک، دنبے کی جگہ بکرے کا گوشت، پاکستانی روٹی ، فروٹ، سویٹ ڈش اور بغیر کھال کے چکن لازمی قرار دیا گیا۔

حجاج کو طبی سہولیات کی فراہمی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ 564ڈاکٹرز اور میڈیکل سٹاف کو مکہ اور مدینہ میں ایک ایک بڑے ہسپتال اور کئی چھوٹی اور موبائل ڈسپنسریوں میں تعینات کیا گیا تھا جہاں ڈھائی ماہ کے دوران 3لاکھ سے زائد حجاج کا مفت علاج کیا گیا۔ اس کے علاوہ 280حجاج پاکستانی جبکہ 260حجاج سعودی ہسپتالوں میں داخل رہے۔ 8حجاج کرام اب بھی سعودی ہسپتالوں میں داخل ہیں ۔

دل کے پیچیدہ آپریشن سے لے کر دوسرے علاج معالجہ پر اُٹھنے والے لاکھوں سعودی ریال کا خرچہ سعودی حکومت خود برداشت کررہی ہے۔ اجلاس میں جدہ ، مکہ اور مدینہ منورہ میں وزارت کے مین کنٹرول آفس، مانیٹرنگ ٹیموں، حرم گائیڈز، شعبہ ٹرانسپورٹ و رہائش، اکاؤنٹس، مدینہ روانگی، میڈیا، فوڈ، گمشدگی و بازیابی ، ہیلپ لائن ، کال سینٹر، شکایات سمیت دیگر شعبوں کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں حج کے پانچ دنوں کی مشکلات کے حوالے سے حجاج کرام کی تربیت کو مزید بہتر بنانے کی تجویز بھی زیر غور آئی ۔ سعودی حکام سے منیٰ اور عرفات کے خیموں میں پاکستانی معاونین کی تعیناتی پر زور دینے پر اتفاق رائے کیا گیا۔ مشائر ٹرین کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس سال کُل 24لاکھ حجاج کرام میں سے صرف 2لاکھ 80ہزار نے یہ سہولت حاصل کی جن میں سے پاکستانی حجاج کی تعداد تقریبا 49ہزار تھی۔

کئی ممالک کو یہ سہولت یکسر میسر نہ تھی۔ واضح رہے کہ وزارت مذہبی امور کے تحت نئی حج پالیسی کی تیاری سے قبل اس نوعیت کے کئی اجلاس منعقد کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ ملک بھر کے کئی شہروں میں حجاج کرام کو بلا کرمشاورتی اجلاس بھی مرتب کئے جائیں گے تاکہ ان سے حاصل ہونے والی تجاویز کی روشنی میں اگلے سال کے حج انتظامات میں مزید بہتری لائی جا سکے۔ جبکہ حجاج کرام کیلئے فیڈ بیک فارم اپنی ویب سائٹ اور فیس بک پیج پر پہلے ہی آویزاں کیے جا چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :