شریف خاندان کے خلاف کرپشن ریفرنسز: نیب ٹیم کی لندن روانگی متوقع

تحقیقاتی ٹیم نیب حکام کی جانب سے برطانوی حکومت کو لکھے گئے خط کے مطابق لندن روانہ کی جائے گی جو باہمی قانونی معاہدے کی پاسداری کے لیے لکھا گیا تھا۔ذرائع حسن نواز اور حسین نواز کے ریڈ وارنٹ جاری ہونے کے بعد ان کی حوالگی کے معاملے کو برطانوی حکام کے سامنے اٹھایا جائے گا۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب

منگل 10 اکتوبر 2017 19:47

شریف خاندان کے خلاف کرپشن ریفرنسز: نیب ٹیم کی لندن روانگی متوقع
اسلا م آ با د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 اکتوبر2017ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کی ایک ٹیم برطانیہ میں موجود شریف خاندان کی جائیداد کی تحقیقات کے سلسلے میں لندن روانہ ہو سکتی ہے۔میڈیا رپورٹ میں ذرا ئع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مذکورہ تحقیقاتی ٹیم نیب حکام کی جانب سے برطانوی حکومت کو لکھے گئے خط کیمطابق لندن روانہ کی جائے گی جو باہمی قانونی معاہدے کی پاسداری کے لیے لکھا گیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ چونکہ برطانوی حکام کی جانب سے نیب کو اپنے خط کا جواب اب تک موصول نہیں ہوا اس لیے نیب حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کیس میں خود سے تحقیقات کی جائیں گی جبکہ لندن جانے والی ٹیم 13 اکتوبر سے قبل اسلام آباد واپس پہنچے گی اور احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزاری مریم نواز اور صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز پر فردِ جرم عائد کرنے کے حوالے سے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کرے گی۔

(جاری ہے)

پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی جِلد 10 ہی شریف خاندان اور بین الاقوامی حکومتوں کے درمیان باہمی کاروباری معاہدوں کے حوالے سے ہے۔ذرائع نے بتایا کہ نیب حکام نے انٹر پول سے حسن نواز اور حسین نواز کے ریڈ وارنٹ جاری کروانے کے عمل کا آغاز کردیا ہے۔سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں کو اشتہاری قرار دینے کے بعد نیب حکام احتساب عدالت کے احکامات موصول ہونے کا انتظار کر رہے ہیں جس کے بعد حکام وزارتِ خارجہ سے معاملہ انٹر پول کے سامنے اٹھانے کی درخواست کریں گے۔

تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی شریف خاندان کے ساتھ قربت کی وجہ سے یہ معاملہ تیزی سے حل ہونے کے بجائے سست روی کا شکار ہوجائے گا۔اس حوالے سے نیب حکام کا کہنا ہے کہ چونکہ سپریم کورٹ آف پاکستان خود اس معاملے کی نگرانی کر رہا ہے اس لیے وزارت داخلہ کے پاس فوری طور پر اس حوالے سے کارروائی کرنے کے سوا کوئی چارہ موجود نہیں۔

نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل چوہدری خلیق الزمان نے بتایا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے اشتہاری قرار دیے جا چکے ہیں لہٰذا پاکستان میں موجود ان کی جائیداد بھی کیس سے منسلک ہو جائیں گی جبکہ حسن نواز اور حسین نواز کے ریڈ وارنٹ جاری ہونے کے بعد نیب حکام کی جانب سے ان کی حوالگی کے معاملے کو برطانوی حکام کے سامنے اٹھایا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرموں کی حوالگی کا کوئی معاہدہ موجود نہیں اسی وجہ سے حسن نواز اور حسین نواز کو ملک میں گرفتاری اور احتساب سے بچنے میں مدد ملے گی۔