قائمہ کمیٹی خزانہ کا اسحاق ڈار کو بنکوں میں سود سے کے خاتمہ کے حوالے سے قائم کی سٹیئرنگ کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآ مد اور سود سے پاک بنکنگ پر موقف سے آ گاہ کرنے کیلئے آ ئندہ اجلاس میں شرکت کیلئے خط لکھنے کا فیصلہ

دبئی کی رئیل اسٹیٹ میں پاکستانیوں کی جانب سے اربوں روپے کی غیر قانونی سرمایہ کاری کے معاملہ پر اسد عمر،اسفن یار بھنڈارا اور ڈاکٹر شذرہمنصب علی پر مشتمل ذیلی کمیٹی تشکیل پراپرٹی کرپشن چھپانے کا سب سے بڑا راستہ بن چکا ہے ،دبئی کی رئیل اسٹیٹ میں پاکستانیوں کی جانب سے گزشتہ چار سال میں 8ارب ڈالر کی غیر قانونی سرمایہ کاری کی گئی ، یہاں ریاست مفلوج ہوگئی ہے، کسی قسم کی کاروائی نہیں کر رہی، اسد عمر

منگل 10 اکتوبر 2017 19:21

قائمہ کمیٹی  خزانہ کا اسحاق ڈار کو بنکوں میں سود سے کے خاتمہ کے حوالے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 اکتوبر2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ملک میں بنکوں میں سود سے کے خاتمہ کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے قائم کی گئی سٹیئرنگ کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآ مد اور سود سے پاک بنکنگ پر موقف سے آ گاہ کرنے کے لئے کمیٹی کے آ ئندہ اجلاس میں شرکت کے لئے خط لکھنے کا فیصلہ کیا،کمیٹی نے دبئی کی رئیل اسٹیٹ میں پاکستانیوں کی جانب سے اربوں روپے کی غیر قانونی سرمایہ کاری کے معاملہ پر اسد عمر،اسفن یار بھنڈارا اور ڈاکٹر شذرہ منصب علی پر مشتمل ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا،اسد عمر نے کہا کہ پراپرٹی کرپشن چھپانے کا سب سے بڑا راستہ بن چکا ہے ،دبئی کی رئیل اسٹیٹ میں پاکستانیوں کی جانب سے گزشتہ چار سال میں 8ارب ڈالر کی غیر قانونی سرمایہ کاری کی گئی لیکن یہاں پہ ریاست مفلوج ہوگئی ہے اور کسی قسم کی کاروائی نہیں کر رہی۔

(جاری ہے)

منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی چیئرمین قیصر احمد شیخ کی صدارت میں ہوا ۔اجلاس میں رکن کمیٹی اسدعمر کی جانب سے دبئی کی رئیل اسٹیٹ میں پاکستان کی جانب سے پیش کیا گیا اربوں روپے کی سرمایہ کاری کے حوالے سے معاملہ زیر غور آیا ۔چیئرمین ایف بی آر طارق پاشا نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ دبئی میں سرمایہ کاری کرنے والے پاکستانیوں کی تفصیلات کے حصول کیلئے دبئی کے ٹیکس حکام سے رابطہ کیا لیکن وہاں سے کوئی جواب نہیں آیا ۔

ایف بی آر قانون کے تحت دبئی کی رئیل اسٹیٹ اتھارٹی سے کسی قسم کی معلومات نہیں مانگ سکتا ۔سٹیٹ بینک کے گورنر نے کہا کہ بیرون ملک سرمایہ کاری کیلئے سٹیٹ بینک سے اجازت لینی پڑتی ہے لیکن دبئی کی رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کے حوالے سے سٹیٹ بینک سے کسی نے رابطہ نہیں کیا ۔اسد عمر نے کہا کہ پراپرٹی کرپشن چھپانے کا سب سے بڑا راستہ بن چکا ہے ،پاکستان کا بیرونی قرضہ میںگزشتہ چار سال میں 22ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ،دبئی کی رئیل اسٹیٹ میں پاکستانیوں کی جانب سے چار سال میں 8ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی لیکن یہاں پہ ریاست مفلوج ہوگئی ہے اور کسی قسم کی کاروائی نہیں کر رہی ،اخباروں میں اشتہار آرہے ہیں اور غیر قانونی طریقے سے کاروبار کیا جا رہا ہے ،پاکستان کے قرضے خطرناک حد تک بڑھ گئے ہیں ۔

رکن کمیٹی اسفند یار بھنڈارانے کہا کہ سٹاک مارکیٹ میں فارن شیئرز ہولڈنگ کی کوئی حد مقرر ہونی چاہئیے ،یہاں سے سرمایہ باہر جارہا ہے ۔اجلاس میں دبئی میں رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری اورسٹاک مارکیٹ میں فارن شیئر ہولڈنگ کے معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی جس کی سربراہی ڈاکٹر شزرا منصب علی کریں گی اور اس میں اسد عمر اور اسفند یار بھنڈارا رکن ہوں گے ۔

نیشنل بینک کے چیئرمین نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پنشنرز کے حوالے سے کئے گئے فیصلے کے نتیجے میں بینک کو 47.7ارب کا بوجھ آئے گا جس کی وجہ سے بینک کو کافی دبائو کا سامنا کرنا پڑے گا جس کی وجہ سے بینک کا مستقبل خطرے میں پڑے گا ،فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ نے نظر ثانی کی اپیل دائر کر رہے ہیں ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بینک کی جانب سے بڑی غلطی کی گئی اور کیس صحیح طرح پیش نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے بینک کے خلاف فیصلہ آیا ، غلطی کے ذمہ داران کا تعین ہونا چاہیے ۔

اجلاس میں سیکیورٹی اینڈ ایکس چینج کمیشن کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سٹاک مارکیٹ کو کوئی خطرہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ جولائی2016سے اب تک مارکیٹ سازباز کے حوالے سے 12کیسز سامنے آئے ،ایس ای سی پی کے سابق چیئرمین ظفرحجازی کو معطل کردیا گیا ہے اب ان کی جگہ قائمقام چیئرمین فرائض سرانجام دے رہا ہے ۔ اجلاس میں شیر اکبر خان کی جانب سے سود کے خاتمے کے حوالے سے بل 2015پر غور کیا گیا ۔

شیر اکبر خان نے کہا کہ بل کو پیش کئے ہوئے دو سال ہو گئے ہیں لیکن بل پر ابھی تک پیش رفت نہیں ہوسکی ۔بجٹ کا اکثر حصہ سود کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے ، بل کی منظوری میں رکاوٹیں ڈالنا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے اوراللہ کے ساتھ جنگ ہے ۔ سٹیٹ بینک کے حکام نے کہا کہ سود کے خاتمے کے حوالے سے سٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے اپنی سفارشات پیش کی تھیں ، ان سفارشات پر عمل درآمد کیا جارہا ہے ۔

کمیٹی نے سود کے خاتمے کے حوالے سے بل کے معاملے پر وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو کمیٹی میں پیش ہونے کیلئے خط لکھنے کا فیصلہ کیا ۔ ایف بی آ ر کے حکام نے کمیٹی کو آ گاہ کیا کہ گزشتہ سال 3368ارب کا ٹیکس وصول کیا گیا۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں اچھی گروتھ کی ہے۔امید ہے آ ئندہ بھی یہ کارکردگی برقرار رہے گی اور رواں مالی سال کے لئے ٹیکس اہداف حاصل کئے جائیں گے۔