حکومت کس طرح پارلیمنٹ کو چلا رہی ہے، سمجھ نہیں آرہی ، حکومت پارلیمنٹ کی عزت کو نہیں سمجھ رہی ہے اور نہ ہی اہمیت دے رہی ہے ،

ساڑھے چار سال سے نہ وقت پر اجلاس شروع ہو ر ہاہے، نہ کورم پورا ہوتا ہے اور نہ وزراء آتے ہیں ، پارلیمنٹ کی بالا دستی کیلئے ہم بہت نقصانات اٹھاتے ہیں ، پاکستان کی تاریخ میں 58وزراء کبھی نہیں رہے، وہ بھی ایوان نہیں آتے ، ہائوس کی اہمیت کم ہوگئی ہے ،ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دی پھر بھی وزارء نہیں آتے ، قانون میں ترمیم کردیں کہ ایک رکن بھی ہو ہائوس چلایا جائے ، اگر وزراء نہ بھی آئیں ہائوس چلایا جائے ، بار بار تنبیہ کے باوجود کوئی نہیں سن رہا ہے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر گفتگو جمہوریت کی بحالی کیلئے میڈیا نے بہت اہم کردارادا کیا ہے ، میڈیا کے ایک چینل اور اینکر کی آواز کو دبانے کیلئے مقدمہ درج کیا گیا ہے ، اس کا کوئی جواز نہیں بنتا ، جب ڈان لیکس کامعاملہ آیا پیمرا سورہی تھی ، ارشد شریف کے معاملہ پر عجلت سے کاروائی کی گئی ، میڈیا پر ایف آئی آر اور مقدمات جمہوریت کی نفی ہے ، شاہ محمود قریشی

پیر 9 اکتوبر 2017 22:36

حکومت  کس طرح پارلیمنٹ کو چلا رہی ہے، سمجھ نہیں آرہی ، حکومت پارلیمنٹ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 اکتوبر2017ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے اجلاس ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے شروع ہونے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اس طرح پارلیمنٹ کو کس طرح چلا رہی ہے سمجھ نہیں آرہی ، حکومت پارلیمنٹ کی عزت کو نہیں سمجھ رہی ہے اور نہ ہی اہمیت دے رہی ہے ، ساڑھے چار سال سے نہ وقت پر اجلاس شروع ہو رپاہے، نہ کورم پورا ہوتا ہے اور نہ وزراء آتے ہیں ، پارلیمنٹ کی بالا دستی کیلئے ہم بہت نقصانات اٹھاتے ہیں ، پاکستان کی تاریخ میں 58وزراء کبھی نہیں رہے، وہ بھی ایوان نہیں آتے ، ہائوس کی اہمیت کم ہوگئی ہے ،ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دی پھر بھی وزارء نہیں آتے ، قانون میں ترمیم کردیں کہ ایک رکن بھی ہو ہائوس چلایا جائے ، اگر وزراء نہ بھی آئیں ہائوس چلایا جائے ، بار بار تنبیہ کے باوجود کوئی نہیں سن رہا ہے جبکہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جمہوریت کی بحالی کیلئے میڈیا نے بہت اہم کردارادا کیا ہے ، میڈیا کے ایک چینل اور اینکر کی آواز کو دبانے کیلئے مقدمہ درج کیا گیا ہے ، اس کا کوئی جواز نہیں بنتا ، جب ڈان لیکس کامعاملہ آیا پیمرا سورہی تھی ، ارشد شریف کے معاملہ پر عجلت سے کاروائی کی گئی ، میڈیا پر ایف آئی آر اور مقدمات جمہوریت کی نفی ہے ۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے قائدحزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ ڈیڑھ گھنٹہ اجلاس تاخیر سے شروع ہورہا ہے ، حکومت اس طرح پارلیمنٹ کو کس طرح چلا رہی ہے سمجھ نہیں آرہی ، حکومت پارلیمنٹ کی عزت کو نہیں سمجھ رہی ہے اور نہ ہی اہمیت دے رہی ہے ، ساڑھے چار سال سے نہ وقت پر اجلاس شروع ہو رہاہے، نہ کورم پورا ہوتا ہے اوروزراء آتے ہیں ،یہ ہم ملک کی خدمت نہیں کر رہے ہیں ، پارلیمنٹ کی بحالی کیلئے ہم بہت نقصانات اٹھاتے ہیں ، پاکستان کی تاریخ میں 58وزراء کبھی نہیں رہے وہ بھی ایوان نہیں آتے ، ہائوس کی اہمیت کم ہوگئی ہے ، ایوان سے واک آئوٹ کرنا جانتے ہیں ،ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دی پھر بھی نہیں آتے ، قانون میں ترمیم کردیں کہ ایک رکن بھی ہو ہائوس چلایا جائے ، اگر وزراء نہ بھی آئیں ہائوس چلایا جائے ، بار بار تنبیہ کے باوجود کوئی نہیں سن رہا ہے ۔

شیخ آفتاب نے کہا کہ خورشید شاہ کی تجویز سے بہت حوصلہ افزائی ملے گی کہ ایک رکن بھی ہو تو ہائوس چلایا جائے ، اس پر ایوان میں قہقہ لگا جس پر شیخ آفتاب نے کہا کہ جب بھی اچھی بات کرتے ہیں ہنستے ہیں ، آج پارلیمانی پارٹی کا اجلاس تھا اس وجہ سے تاخیر ہوئی ، حکومت کی طرف سے یقین دہانی کراتے ہیں کہ بہتری کیلئے کوشش کر رہے ہیں ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہائوس میں بیشتر ارکان نے جمہوریت کیلئے اہم کردار ادا کیا ہے ، جمہوریت کی بحالی کیلئے میڈیا نے بہت اہم کردارادا کیا ہے ، میڈیا کے ایک چینل اور اینکر کی آواز کو دبانے کیلئے مقدمہ درج کیا گیا ہے ، اس کا کوئی جواز نہیں بنتا ، جب ڈان لیکس کامعاملہ آیا پیمرا سورہی تھی ، ارشد شریف کے معاملہ پر عجلت سے کاروائی کی گئی ،میڈیا ہائوس کا حسن ہے ، میڈیا پر ایف آئی آر اور مقدمات جمہوریت کی نفی ہے ، ارشد شریف نے وہی پوچھاجو ارکان پارلیمنٹ نے پوچھا جیسے ریاض حسین پیرزادہ نے استفسار کیا ، حکومت بتائے کہ میڈیا کے خلاف کیوں ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے ۔