ہزارہ برداری سے تعلق رکھنے والے محنت کش افراد کی ٹارگٹ کلنگ فرقہ ورایت نہیں دہشتگردی ہے ،میر سرفراز بگٹی

افغان سر زمین ہمارے خلاف استعما ل ہورہی ہے ،مستونگ میں 2005سے قائم دہشتگردوں کے کیمپ تبا ہ کر دئیے ،وزیر داخلہ بلوچستان

پیر 9 اکتوبر 2017 19:33

ہزارہ برداری سے تعلق رکھنے والے محنت کش افراد کی ٹارگٹ کلنگ فرقہ ورایت ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اکتوبر2017ء) وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ہزارہ برداری سے تعلق رکھنے والے محنت کش افراد کی ٹارگٹ کلنگ فرقہ ورایت نہیں دہشتگردی ہے دشمن دھرنا، احتجاج اور ہمیں تقسیم در تقسیم کرنا چاہتا ہے ، دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری ہے اور آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی شکست خوردہ دہشتگردوں نے کوئٹہ اور جھل مگسی میں معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا انہوں نے یہ بات پیر کو شہداء چوک پر کوئٹہ میں دہشتگردی کے واقع میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین اور سراپا احتجاج افراد سے خطاب کر تے ہوئے کہی ،وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ آج کا واقع فرقہ وارانہ نہیں بلکہ دہشت گردی ہے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے کئی دہشت گردوں کو مارا ہے اور اس جنگ کا نتیجہ یہ نکلا کہ دہشت گردوں نے جھل مگسی اور آج یہاں معصوم لوگوں کو قتل کیا،انہوں نے کہا کہ 2005 سے مستونگ میں دہشت گردوں کے کیمپ قائم تھے ہماری سکیورٹی فورسز نے ان کیمپوں کو ختم کیاہم نے کارروائیوں کے دوران 19 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا،انہوں نے کہا کہ افغان سر زمین ہمارے خلاف استعمال ہو رہی ہے این ڈی ایس ، را اور دیگر غیر ملکی ادارے امن کو خراب کرنے کے در پر ہیں دشمن قوتیں ایسا واقعات کروا کر ہمارے درمیان نفاق پیدا کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے بلوچستان شیعہ کانفرنس کے اقابرین اور دیگر تمام لوگوں کے ساتھ ایک میٹنگ بلائی ہے میٹنگ میں سیکورٹی کا ازسرِنو جائزہ لیا جائے گا لہذا میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ شہداء تدفین کریں دھر نے سے خطا ب کرتے ہوئے ،بلوچستان شیعہ کانفر نس کے صدرسید دائو آغا ،حاجی قیوم چنگیزی،سابق رکن قومی اسمبلی سید ناصر شاہ ودیگر نے کہا کہ ہزارہ برادری کو ایک دہائی سے زائد عر صے سے نشانہ بنایا جارہا ہے ہماری قوم نے سب سے زیادہ قربانیاں دی اور ہمیں رونے بھی نہیں دیا جاتا حکومت اگر ہمارا تحفظ نہیں کر سکتی تو بتا دیں ہم کسی اور ملک چلے جائینگے انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کے آئینی ذمہ داری کو پورا نہیں کر پا رہی نیشنل ایکشن پلان اور فوجی عدالت سے سزا پانے والے قاری عثمان کی سزا پر کیوں عمل درآمد نہیں ہو رہا،انہوں نے مطا لبہ کیا کہ شہداء کے لئے ٹرسٹ قائم کیا جائے جس میں انکے بچوں کے لئے مفت تعلیم سمیت دیگر سہولیات مہیا ء ہوں ،ہم نے حکومت کو موقع فراہم کیا کہ دہشتگردوں کے خلاف موثر کاروائی کرے کاسی روڈ کا واقعہ انتظا میہ کی غفلت سے پیش آیاسبزی منڈی جا نے والے ہزارہ برادری کے افراد کے ساتھ کسی قسم کی سکیورٹی نہیں تھی حکومت جو وعدہ کرتی ہے اس پر عمل درآمد کو بھی یقینی بنائے انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے ہمارے تحفظ کی ذمہ داری پوری نہ کی تو تا دم مرگ احتجاج اور دھرنے کا اعلان کر دینگے کل انتظامیہ کے ساتھ مینگ میں دیکھا جائے گا کہ حکومت کیا کرتی ہے اگر حکومت نے ہمیں سیکورٹی فراہم نہیں کی تو آئندہ کا سخت لائے عمل کا اعلان کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ شہدا کے لواحقین پر منحصر ہے کہ وہ میتون کی تدفین کرینگے یا نہیں تاہم بعد ازاں کامیاب مذاکرات کے بعدجاں بحق افراد کی تدفین کردی گئی ۔

متعلقہ عنوان :