ہرنائی وولن ملز قومی اثاثہ ،قائد اعظم کا دیا ہوا تحفہ ہے ،،محمد یاسین

حکومت ہرنائی وولن مل کو دوبارہ چلاکر ہرنائی کے بیروزگاروں کیلئے روزگار کے مواقع فراہم کرے ، ضلعی صدر پیپلز پارٹی

پیر 9 اکتوبر 2017 18:54

ہرنائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اکتوبر2017ء) پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر محمد یاسین ،جنرل سیکرٹری ملک شین گل خان ترین ،ڈویژنل ڈپٹی پریس سیکرٹری نجیب اللہ میانی ، شازیب بھٹو ، حاجی سلیم آقا، محمد انور ترین، خدائے داد ترین ، قدیر ملازئی ، پستہ خان ، صفر خان ودیگر نے کہاکہ ہرنائی وولن ملز جوکہ بابا ئے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے دورہ سبی کے دوران ہرنائی کے عوام کو بطور تحفہ وولن ملز کی منظوری دیا اور ساتھ یا بھی اعلان کیا کہ بغیر کسی نفع کے وولن ملز کی منظوری دی گئی اور ضیا دور میں خسارے کی آڑ لے کر مختلف مل کو بندکر دیا گیا ان میں ہرنائی کی وولن مل بھی شامل تھی مل کو اس لیے بند کیا گیا کہ اس کارخانے میں بننے والی کپڑوں میں ناقص مٹیریل یا مٹی کی ملاوٹ کی جارہی تھی یہی وہ دور تھا بلوچستان میں ہرنائی وولن مل کے ساتھ ساتھ دیگر اہم کمپنیوں لسبیلہ ٹیکسٹائل مل اوتھل ، بولان ٹیکسٹائل مل کوئٹہ ،سرکی روڑ کی گھی مل کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند کر کے سیکڑوں مزدوروں کا ذریعہ معاش ان سے چھین لیا گیاپھر یہ وولن مل ایک داستان بن گئی آئے روز کھیل تماشے ہوتے رہے سڑکوں پر ہڑتال، آئے روز مل کی نیلامی کی بولی لگنے لگی ٹھیکیدار بولی دینے میں تو کامیاب ہوتے رہے ،پر وولن مل کے ملازمین کی مزاحمت کے سامنے بے بس ہو کر انھیں گھٹنے ٹیکنے پڑے ۔

(جاری ہے)

لیکن وقفے وقفے سے مشینری اسکریپ کی صورت میں باہر منتقل کی جانے لگی اور مل کو بالآخر دیوالیہ قرار دے کر اس کی نیلامی کر دی گئی اور اس کا انتقال، ٹھیکیدار اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو گئے ہرنائی وولن مل سن 1947کو ہرنائی شہر میں قائم کی گئی جو قیام پاکستان کے بعد ریاست کی جانب سے لگائی جانے والی کپڑے، قالین اور کمبل کی پہلی انڈسٹری تھی اس کارخانے کا افتتاح وزیراعظم لیاقت علی خان نے اپنے ہاتھوں سے کیاوولن مل کے لیے مشینری باہر کے ملکوں سے لاکر فٹنگ انگریزوں کا کام انگریزوں سے لیا گیا 1952 کو جہاں پاکستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن (PIDC)کا قیام عمل میں لایا گیا تو ہرنائی وولن مل کی تکمیل کا کام پورا ہوتے ہی اسے PIDCکے سپرد کیا گیا کارخانے سے پیدا ہونے والا مٹیریل ملک کے طول و عرض اور بیرو نِ ملک برآمد کیا جانے لگا اس کمپنی سے ملکی زرمبادلہ کو اچھا خاصا منافع ہونے لگامل سے وابستہ مزدور طبقے کو دو وقت کی روٹی دستیاب ہونے لگی وولن مل کامنافع دیکھتے ہوئے ملک کے مختلف حصوں میں اس کی برانچز کھولی گئیںجہاںسے ملک کے طول و عرض میں معیاری کپڑے کی ترسیل ہونے لگی یوں کپڑے کے کاروبار کے حوالے سے بلوچستان کا نام بھی آگیاہرنائی وولن ملز جوکہ 1988 ء تک منافع بخش وولن ملز تھا لیکن نادیدہ قوتوں نے ہرنائی وولن ملز کو تباہ برباد کرنے کیلئے وولن ملز میں بے پنا کرپشن کرکے وولن ملز کو دیوالیہ کیا گیا ہرنائی وولن ملز انتہائی سستے داموں فروخت کردیا گیا جبکہ ہرنائی وولن ملز کا 47 ایکڑ زمین تین سو سروس کوارٹر اور 13بنگلے سمیت دیگر وولن ملز کا بلڈنگ شامل ہے ہرنائی وولن ملز میں تقریباًً 13سو لیبر تین شفٹوں میں کام کررہے تھے وولن ملز کے چلنے کے دوران ہرنائی کے عوام کو اپنے گھر میں روزگار میسر تھا لیکن وولن ملز کی بندش سے 13سو لیبر سمیت دیگر بہت سے لوگ جوکہ وولن ملز کے چلنے سے کاروبار سے وابستہ تھے بیروزگار ہوگئے ہے ہرنائی وولن ملز کو چلانے کے سابق دور حکومتوں نے بھی کئی بار اعلانات کئے اور موجودہ صوبائی حکومت نے بھی اعلان کیا گیا جبکہ سننے میں یہ بھی آیا ہے کہ صوبائی حکومت نے بجٹ میں بقاعدہ وولن ملز کیلئے رقم مختص کیا گیا ہے لیکن چار سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باؤجود ابتک وولن ملز کو چلانے کے اثرات نظرنہیں آرہے ہیں موجودہ حکومت نے محکمہ صنعت ، کمشنر سبی ڈویژن ، ڈپٹی کمشنر سمیت مختلف آفیسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی اور کمیٹی نے کئی بار وولن ملز کا اندرونی اور بیرون تفصلی معائنہ کیا گیا اور اپنی رپورٹ تیار کرکے حکومت کو پیش کرچکی ہے وولن ملز جوکہ سابق ادوار میں پی ایم ڈی سی نے ہائی کورٹ سندھ کے زریعے نیلام کردیا گیا اور ایک پرائیویٹ کمپنی نے وولن ملز کو انتہائی کم ریٹ تقریباًً ایک کروڑ 80 لاکھ روپے میں خریدا گیا ہے جوکہ اس وقت ضلع ہرنائی میں زمین اور ریونیو ریٹ کے مطابق وولن ملز کے ایک بنگلے کی قیمت ہے اتنا ہے جتنے میں وولن مل کو فروخت کیا گیا ہرنائی کے قبائلی ، سیاسی و سماجی حلقوں نے وفاقی و صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہرنائی وولن ملز جوکہ ایک قومی اثاثہ ہے اور قائد اعظم محمد علی جناح کا دیا ہوا تحفہ ہے حکومت ہرنائی وولن مل کو دوبارہ چلاکر قومی اثاثے بچانے کے ساتھ ساتھ ضلع ہرنائی کے سینکڑوں بیروزگاروں کو روزگار ملے روزگار ملنے سے علاقے میں ترقی و خوشحالی آئے گا ۔