کئی لوگوں کو قتل کرنے کے بعد تیزاب سے لاشیں مسخ کیں، عزیر بلوچ کا اعتراف

پیر 9 اکتوبر 2017 15:49

کئی لوگوں کو قتل کرنے کے بعد تیزاب سے لاشیں مسخ کیں، عزیر بلوچ کا اعتراف
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 اکتوبر2017ء) لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے لوگوں کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاشیں مسخ کرنے کا اعتراف کر تے ہوئے کہا ہے کہ غازی خان، شیرافضل خان اور شیراز کو قتل کرکے ان کی لاشوں کو تیزاب کے ذریعے مسخ کیا، رحمان ڈکیٹ کی ہلاکت کے بعد پیپلزامن کمیٹی کے نام پر مسلح دہشت گردی گروپ بنایا ،اپنے مذموم مقاصد کے لئے 2008 سے 2013 تک مختلف ذرائع سے اسلحہ خریدا ۔

پیر کو سندھ ہائی کورٹ میں سینٹرل جیل کے حوالدار امین کی گمشدگی سے متعلق درخواست پر کیس کی سماعت ہوئی۔ پولیس نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کااعترافی بیان اور جے آئی ٹی رپورٹ پیش کردی۔ عزیربلوچ نے اپنے بیان حلفی میں بتایا کہ اس نے 2003 میں رحمان ڈکیٹ گروپ میں شمولیت اختیار کی، رحمان ڈکیٹ کی ہلاکت کے بعد گروپ کی کمان سنبھالی اور پھر پیپلزامن کمیٹی کے نام پر مسلح دہشت گردی گروپ بنایا۔

(جاری ہے)

عزیربلوچ نے اعتراف کیا کہ اپنے مذموم مقاصد کے لئے 2008 سے 2013 تک مختلف ذرائع سے اسلحہ خریدا جو مختلف افراد پشین اور کوئٹہ سے اسمگل کرکے کراچی لاتے تھے۔ اسمگل کئے گئے اسلحے کو پولیس مقابلوں، تھانوں پر حملوں، سیاسی جلسوں، مظاہروں اور دیگر تخریب کاری کی کارروائیوں میں استعمال کیا جاتا تھا۔عزیربلوچ نے بیان میں کہا کہ پولیس افسران کی تعیناتی اور بھتہ وصولی کے لئے علیحدہ مسلح گروپس بنائے گئے تھے جس میں ملانثار، استادتاجو، سہیل ڈاڈا اور سلیم چاکلیٹ سمیت دیگر افراد کی معاونت حاصل تھی۔

لیاری گینگ وار کے سرغنہ نے اعتراف کیا کہ اس نے سینٹرل جیل کے حوالدار امین عرف لالہ کو 2011 میں بدلہ لینے کے لئے قتل کیا جب کہ غازی خان، شیرافضل خان اور شیراز کو بھی میں نے ہی قتل کیا اور پھر ان کی لاشوں کو تیزاب کے ذریعے مسخ کردیا گیا۔ عدالت نے 6 نومبر تک ایس ایس پی سے کیس کی پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :