منافقت کا دو رختم ہوچکا ہے قوم با شعور ہوچکی ہے بچہ بچہ سوشل میڈیا سے جڑا ہوا ہے ،ہر لمحہ باخبر ہے ،اب نیشنل پارٹی اپنی منافقت سے قوم کو باربار دھوکہ نہیں دے سکتی، حاصل خان بزنجو ڈاکٹر مالک کو گہرے سمندر میں ڈوبو کر خود رفوچکر ہوکر فرار ہونیوالے ہیں

صوبائی جنرل سیکرٹری نیشنل پارٹی عوامی میر اسد اللہ بلوچ کا شمولیتی تقریب سے خطاب

اتوار 8 اکتوبر 2017 22:01

پنجگور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 اکتوبر2017ء) بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میر اسد اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ منافقت کا دو رختم ہوچکا ہے قوم با شعور ہوچکی ہے بچہ بچہ سوشل میڈیا سے جڑا ہوا ہے ہر لمحہ باخبر ہے اب نیشنل پارٹی اپنی منافقت سے قوم کو باربار دھوکہ نہیں دے سکتا ہے ،اب اپنے زوال کو دیکھ کر حواس باختہ ہوچکے ہیں ،حاصل خان بزنجو ڈاکٹر مالک کو گہرے سمندر میں ڈوبو کر خود رفوچکر ہوکر فرار ہونے والے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو اپنی رہائشگاہ پہ نیشنل پارٹی سریکوران ،سوردو سے مستعفی ہونے والے واجہ عبدالحمید ،واجہ پیر جان، واجہ حاتم کی سربراہی میں سینکڑوں عزیز اقارب رشتہ داروں کے ہمراہ بی این پی عوامی میں شمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ بلوچ قوم کے پاس انہیں دینے کو صرف سنگ بچھے ہیں جو انہیں اپنی انتقام میں سرے راہ سنگار کریں گے نیشنل پارٹی کی غیر سیاسی غیر شعوری غیر آئینی غیر اخلاقی ،غیر معیاری سیاست نے بلوچ قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے ،چاکر و گہرام کی لڑائی نے جس اندازے سے بلوچ قوم کو نقصان نہیں دیا کہ ڈاکٹر مالک اور خاصل خان بزنجو کی کرپشن ٹولے نے دیا ،ان کی تمام تر اقتدار کی طاقت غریب ملازمیں کے ساتھ انتقامی کاروائی اور عوامی خزانے کی لوٹ مار میں گزری انہوں نے کبھی نئی نسل کیلئے کوئی پروجیکٹ نہیں بنایا جس سے وہ انگلی سے اعشارہ کرکے دم بھریں ،پنجگور میں شعبہ صحت ،ایجوکیشن ،زراعت ،ذرائع ابلاغ کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے،اسٹوڈنٹس تعلیم کے بجائے پیسوں کی تگ و دو میں کہ انہیں ملازمت ملے گی یہی کلچر انہوں نے متعارف کروایا ، اب اپنی سیاہ کرتوں کی نیا کو بچھا نے کی خاطر پورے چار سال گزر گئے اب انہیں ہوش آیا چار ڈاکٹر کرایہ پر پنجگور میں تعینات کرکے عوام کو ٹرخا نہیں سکتے جنہیں دو ماہ کا تنخواہ نہیں ملے چلے جائیں گے ،ہم نے زراعت کی منسٹری سنھمبالی تو پنجگور میں پانچ ہزار ملازمت کے مواقع ساتھ لائے جمہوریت پر شب خون نہ مارا ہوتا تو پنجگورمیں ملازمت کی تعداد دس ہزار تک پہنچ جاتی لیڈر قومی مسائل کے نجات دہندہ ہوتے ہیں نیشنل پارٹی کی کاچاکی لیڈر شپ عوام کو مسائل دہندہ کی روپ میں آئی جس نے بلوچستان کے کونے کونے کے غریب مظلوم مسکین لاغر مجبورعوام کو خون کے آنسوں رولایا ایران باڈر کے عارضی تیل کے کاروبار کوبندیش لگا کر انہوں نے مکران کو میدان کربلا بنا دیا ہے ،بجائے کہ لیگلی ذرائع بنائے انہوںنے نواز شریف کی جی حضوری پہ مکران کو قربانی کا بکرا بنا دیا ،مکران ایک پسماندہ ڈویژنل ہے جس میں کوئی فیکٹری و صنعت نہیں ہے کہ یہاں کے غریب مسکین اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی کھلا سکیں لیکن شہباز شریف پرستوں نے قوم کا سودا کرکے انہیں ہر ممکن کاروبار سے محروم کردیا انکی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مکران کے کاروباری لوگ سڑک پر آگئے جن کے ذمہ دار نیشنل پارٹی اور انکی کرپشن ٹولہ ہے تاریخ گواہ ہے کہ بلوچ قوم کی رویات ہزار سالوں زندہ ہے وہ اپنے پئی پئی کا حساب کتاب لے گا 2018انکی سیاسی بساط کی آخری کیل ثابت ہوگی ،انہوںنے کہاہے مرکزی کونسل سیشن20/21/22 بلوچستان کی تاریخ کا نئی باب ہوگی جس میں غریب مظلوم ،شاعر ،ادیب ،ملا ،ڈاکٹر ،اسٹوڈنٹس ،سفید ریش ،سفید پوشاک کی امیدوں کا کرن ہوگی جو بلوچستان میں انکی یک آواز کے ساتھ نکلے گی۔