سینٹرل جیل اور لانڈھی جیل سمیت سندھ کی جیلوں سے 45 قیدی فرار جبکہ ہنگامہ آرائی میں 24 قیدی جاں بحق ہوگئے

اتوار 8 اکتوبر 2017 19:41

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اکتوبر2017ء) سینٹرل جیل اور لانڈھی جیل سمیت سندھ کی جیلوں سے اب تک 45 قیدی فرار ہوچکے ہیں جبکہ سندھ بھر کی جیلوں میں ہنگامہ آرائی کے دوران 24 قیدی جاں بحق ہوگئے۔سینٹرل جیل سکھر میں قیدی کے فرار ہونے کا پہلا واقعہ 1986 میں پیش آیا ،22 مارچ کی رات کو سزائے موت کے 34قیدی سینٹرل جیل سے فرار ہوگئے تھے، قیدیوں نے رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے منصوبہ بنایا تھا،اس وقت آئی جی جیل خانہ جات رضا حسن تھے،اس کے بعد آئی جی جیل خانہ جات یامین خان کے دور میں حضور بخش نامی قیدی سکھر سینٹرل جیل سی2007 میں فرار ہوا، ملزم کا کیس زیر سماعت تھا۔

آئی جی جیل خانہ جات غلام قادر تھیبوکی پوسٹنگ کے دوران حیدرآباد جیل سے صہبت نامی قیدی فرار ہوا تھا، جیکب آباد سینٹرل جیل سے قیدی بلوچ خان 1997 میں فرار ہوا تھا ، آئی جی جیل خانہ جات افتخار احمد تھے،سکھرجیل سے زیر سماعت مقدمات کی5 قیدی آئی جی جیل خانہ جات سہیل احمد درانی کے دور میں رات کے وقت فرار ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

بچہ جیل سے آصف ستار نامی قیدی2008 میں آئی جی جیل خانہ جات یامین خان کے دور میں فرار ہوا تھا، سینٹرل جیل سے 2خطرناک قیدی شیخ محمد ممتاز اورمحمد احمد خان جون2017 میں فرار ہوئے تھے، آئی جی جیل خانہ نصرت منگن تھے جو اب تک آئی جی جیل خانہ جات تعینات ہیں۔

علاوہ ازیں سندھ بھرکی جیلوں میں ہنگامہ آرائی کے دوران 28 قیدی ہلاک ہوئے،2011 میں حیدرآباد جیل میں ہنگامہ آرائی کے دوران اندھی گولیاں لگنے سی11قیدی جاں بحق اور47 زخمی ہوگئے تھے ،ملیر جیل 2008 میں ہنگامہ آرائی میں4 قیدی جاں بحق ہوگئے تھے،حیدرآباد جیل میں 1989 میں اندھی گولیاں لگنے سی13 قیدی جاں بحق ہوگئے تھے۔ذرائع نے بتایا کہ کراچی سینٹرل جیل سے فرار ہونے والا قیدی احمد شفیع لوہا کاٹنے کا ماہر تھا اور جیل میں لوہے کا کام بھی وہی سر انجام دیتا تھا، فرار قیدی کے پاس جیل میں اپنے اوزار موجود ہوتے تھے اور اسی اوزار کا استعمال واردات کے دوران قیدی نے کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :