معروف سیاستدان عبداللہ حسین ہارون کراچی کے حقوق کیلئے نکل پڑے

کراچی سے جامشورو تک نیا کراچی بن رہا ہے اس میں لیاری والوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے‘ سول سوسائٹی کی ممتاز شخصیتوں سے ملاقات لیاری ‘ کیماڑی اور ملیر کی عوام نے ہر وقت وفاداری سے ووٹ دیا ان کو کچرے سے ملا کر گٹر کا پانی پینے کیلئے دے رہے ہیں

اتوار 8 اکتوبر 2017 18:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اکتوبر2017ء) معروف سیاستدان عبداللہ حسین ہارون نے کہا ہے کہ مجھے کسی نے ایک دن میرے گھر پر آکر پوچھا کہ سر آپ کی میٹنگ میں پیپلز پارٹی والے بھی ہوتے ہیں ۔یہ بھی ہوتے ہیں ۔وہ بھی ہوتے ہیں ۔میں نے ان سے کہا کہ میں ان مضافاتی علاقوں کی عوام کیلئے دل میں درد رکھتا ہوں ۔ میری میٹنگ میںانہیں آنا چاہیے خواہ وہ لیاری ہو کیماڑی ہو یا ملیر ہو وغیرہ وغیرہ ۔

لیاری ‘ کیماڑی ‘ملیر اور دیگر مضافاتی علاقوں سے میرا رشتہ روح وجان کے جیسا ہے ۔ان میں پنجابی ہوں ۔پٹھان ہوں ۔بلوچ ہوں ۔سندھی ہوں اور دیگر رہنے والے ہوں ۔جب ہم ان کے مسائل کی بات کرتے ہیں تو پھر ہمیں نشانہ بنایا جا تا ہے ۔ہمارا مشن عوام کے معیاری زندگی کوبہتر بنانا ہے۔

(جاری ہے)

بات دراصل یہ ہے کہ ہم پہچانے اس مسئلے کو کہ ہمیں نشانہ بنایا گیا ہے اس طریقے سے اور کہا کہ یہ سب پرانے ہیں رہنے والے کراچی کے ۔

خواہ وہ پٹھا ن ہوپنجابی ہوبلوچ ہو کچھی ہو ہزارہ ہو مہاجرہو جو بھی ہو۔ ان خیالات کا اظہار حسین عبداللہ ہارون نے لیاری ‘ کیماڑی اور ملیر کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے سیاسی ‘سماجی اور سول سوسائٹی کی ممتاز شخصیتوں سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پرشیخ محبوب الرحمن سابق ناظم رانگی واڑہ لیاری کی خصوصی شرکت نے شرکاء سے محبت اور عقیدت کا اظہار مثالی بنا دیا۔

جبکہ حاجی شفیع جامو ٹ ‘رئیس سرور‘شکور شاد‘حسین کچھی ‘ اختر کچھی‘ عبدالجبار‘ پیر جہانزیب‘ سیفورا اور دیگر لوگ بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ نئی دنیا جو بنانے چلے تھے مختلف سیاستدان ۔اور اس نئی دنیا سے پہلے ہم سنتے تھے کہ لیاری پیرس ہو گا کیماڑی میں یہ ہوگا ملیرمیں وہ ہوگا۔ہوا یا نہ ہوا ہمیں تو یہ بھی پتہ ہے کہ شاہ لطیف کا دریا بھی ملیر میں بند ہو گیا ہے ۔

چار صدیوں سے یہ دریا ایک نشانی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سرسید کراچی آئے تھے وہاں کافی عرصہ رہائش کی دعائیں کیں ہر ایک چیز کی وہ بھی اب سمندر میں بہہ گئی ہیں بحریہ کے نام پر۔سب سے پہلے سمجھنے کی کوشش کریں کہ ایک مقدار میں کراچی کو پانی ملتا تھا جس میں وہ دو علاقے جنہوں نے ہر وقت وفاداری سے ووٹ دیا ان کو کچرے سے ملا کر جو گٹر کا پانی پینے کیلئے دے رہے ہیں اس سے آپ کے ہر دوسرے تیسرے گھر میں یرقان (پیلیہ) ‘ ملیریا اور دیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں ۔

ملیریا ہو رہا ہے لوگ بیمار ہو رہے ہیں مر رہے ہیں۔اگر اتنے سالوں کی وفاداری کے بعد بھی یہ آپ کو رضامندی اور خوشی کی باعث ہے تو میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔مجھے یہ پتہ ہے کہ میں بحیثیت انسان کے جس کو تکلیف پڑتی ہے لوگوں کو اس حالت میں دیکھ کر ۔میں چاہتا ہوں کہ یہاں کچھ بہتری ہو۔بڑا عرصہ چھوڑا تھا کہ وہ کریں گے یہ کریں گے ۔کچھ نہیں کیا ۔کوئی نہیں کرتا۔

عبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ اب جب کہ گڈاپ سے لیکر جامشورو تک نیا کراچی بن رہا ہے اور اگر آپ کو نہیں معلوم ہے نیاکراچی کے بنانے والے کون ہیں تو آپ اچھی طرح پہچانتے ہیں ۔آپ تو ووٹ دیتے چلے آرہے ہیں لیاری سے بڑے عرصے سے۔عبداللہ حسین ہارون نے حاضرین سے سوال کیا کہ یہ جو نیا کراچی بنے گا کیا اس میں لیاری والوں کو جگہ دی جائے گی۔تو حاضرین نے یک زبان ہوکر کہا کہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایک فلیٹ ڈیڑھ سے 2 کروڑ کی قیمت سے شروع ہو گا ۔آپ نہیں خرید سکتے۔ لیکن آپ کا پانی گٹر کا بھی یہاں سے آہستہ آہستہ جائیگا ۔جو ندی ملیر اور لیاری ندیوں میں آتی تھیں کبھی کبھی ان کو روک کر وہاں ان کا پانی وہ بھی لیا جارہا ہے ۔کراچی کی پانچویں پانی کی اسکیم سو فیصد وہاں جا رہی ہے۔مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لیاری ‘کیماڑی اور ملیر کی عوام حسین عبداللہ ہارون کے ہاتھ مضبوط کریں مایوسی کبھی نہیں ملے گی ۔

حسین عبداللہ ہارون کے وژن کے باعث آج فاصلے سمٹ رہے ہیں ۔کراچی کی مختلف قومیتوں کے لوگ حسین عبداللہ ہارون کو دل سے عزیز ہیں اور لیاری ‘ کیماڑی اور ملیر سمیت کراچی کے مختلف علاقوں کے بنیادی مسائل کے حل کیلئے دلچسپی لے رہے ہیں ۔