8 اکتوبرکازلزلہ ہم سب کے لئے نہ صرف انفرادی بلکہ قومی سطح پر بھی ایک بہت بڑا سانحہ تھا‘زلزلہ کے بعد بحالی و تعمیر نو میں حکومت پاکستان، مسلح افواج، قومی اور بین الاقوامی فلاحی اداروں، برادر اسلامی دوست ممالک، قومی فلاحی اداروں اور پاکستانی عوام کے کردار کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جن کے تعاون سے حکومت پاکستان و آزادکشمیر نے انسانی تاریخ کا سب سے بڑا ریسکیو آپریشن مکمل کیا‘ زلزلہ متاثرین کی مکمل بحالی اورتعمیرنوپروگرام کے تحت مرتب کئے گئے منصوبوں کی تکمیل حکومت آزادکشمیر کا عزم اور عوام سے کمٹمنٹ ہے‘ طلباء و طالبات کو دورحاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ جدید تعلیمی ماحول فراہم کرنے کیلئے ایرا ء تعلیم کے شعبوں کے منصوبوں کی تکمیل کیلئے بلاتعطل فنڈز فراہم کرے تاکہ زلزلہ متاثرہ علاقوں میں تعلیمی اداروں کی جلدتکمیل ممکن ہو

قائمقام وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ نثار احمد خان کا سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے زیر اہتمام دعائیہ تقریب سے خطاب

اتوار 8 اکتوبر 2017 15:51

�ظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 اکتوبر2017ء) قائمقام وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر راجہ نثار احمد خان نے کہا ہے کہ 08/اکتوبر 2005ء کازلزلہ ہم سب کے لئے نہ صرف انفرادی بلکہ قومی سطح پر بھی ایک بہت بڑا سانحہ تھا۔ اس موقع پر زلزلہ کے بعد بحالی و تعمیر نو میں حکومت پاکستان، مسلح افواج، قومی اور بین الاقوامی فلاحی اداروں، برادر اسلامی دوست ممالک، قومی فلاحی اداروں اور پاکستانی عوام کے کردار کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جن کے تعاون سے حکومت پاکستان و آزادکشمیر نے انسانی تاریخ کا سب سے بڑا ریسکیو آپریشن مکمل کیا۔

زلزلہ متاثرین کی مکمل بحالی اورتعمیرنوپروگرام کے تحت مرتب کئے گئے منصوبوں کی تکمیل حکومت آزادکشمیر کا عزم اور عوام سے کمٹمنٹ ہے۔

(جاری ہے)

طلباء و طالبات کو دورحاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ جدید تعلیمی ماحول فراہم کرنے کیلئے ایرا ء تعلیم کے شعبوں کے منصوبوں کی تکمیل کے لئے بلاتعطل فنڈز فراہم کرے تاکہ زلزلہ متاثرہ علاقوں میں تعلیمی اداروں کی جلدتکمیل ممکن ہو۔

ایراء، سیرا اور نیسپاک کی کاوشوں کو بھی سراہتا ہوں جنہوں نے بحالی اور تعمیر و کے کام کو بطریق احسن انجام دیا اور آج تک دے رہے ہیں۔ سٹیٹ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کو مزید فعال کیا جائے گا تاکہ کسی بھی ناگہانی قدرتی آفت سے بروقت نمٹا جا سکے ۔ تعمیرات بلڈنگ کوڈ کے تحت کی جائیں تو کسی بھی آفت سے نمٹا جا سکتا ہے اور کم سے کم نقصان ہوتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار قائمقام وزیراعظم آزادکشمیر راجہ نثار احمد خان نے سٹیٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے زیر اہتمام دعائیہ تقریب اور سیرا کے زیر اہتمام گورنمنٹ گرلز ہائیر سیکنڈری سکول گوجرہ کی افتتاحی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آزادکشمیر کے وزیر تعلیم بیرسٹر افتخار گیلانی، ڈپٹی چیئرمین ایراء بریگیڈئیر ابوبکر امین باجوہ، سیکرٹری سٹیٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی ظہیرالدین قریشی، سیکرٹری سیرا سردار محمد فاروق تبسم، پرنسپل گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول گوجرہ طاہرہ مغل اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر وزیر سماجی بہبود محترمہ نورین عارف، ممبر آزاد جموں وکشمیر اسمبلی محترمہ فائزہ احسن، زاہد امین کاشف، سیکرٹری مالیات فرید تارڑ، سیکرٹریز حکومت، سربراہان محکمہ جات، سول و فوجی حکام، تاجر، وکلاء، سکولوں کے طلباء و طالبات، اساتذہ اور اہلیان شہر نے کثیر تعداد بھی موجود تھی۔

قائمقام وزیراعظم آزادکشمیر راجہ نثار احمد خان نے کہا کہ آٹھ اکتوبر 2005ء کے زلزلہ کے قدرتی سانحہ میں شہید ہونے والے عزیز واقارب کی یاد آج بھی تازہ ہے اوراُن کے مقدس لہو کے صدقے آج زلزلہ متاثرہ علاقوں میں عالمی برادری کے تعاون سے ایرا ء کے ویژن Build Back Better کے تحت منصوبے مکمل ہورہے ہیں ،جن سے عوام مستفید ہورہے ہیں ۔قائمقام وزیراعظم راجہ نثار احمد خان نے کہا کہ 2005ء کے زلزلہ جیسی قدرتی آفت سے نمٹنے کا ہمیں پہلے سے کوئی تجربہ نہیں تھا لیکن پھر بھی اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس سانحے سے کامیابی سے نبردآزما ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس موقع پر کشمیری عوام کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے جس جوانمردی اور ہمت کے ساتھ اس آفت کا مقابلہ کیا اور اس صدمہ سے نکل کر معمول کی زندگی کی طرف واپس آئے اس کی مثال دنیا میں بھی بہت کم ملتی ہے۔ قائم مقام وزیراعظم نے کہا کہ آج مظفرآباد، باغ اور راولاکوٹ میں جدید شہری سہولیات، بہتر سڑکیں، پینے کا صاف پانی، سیوریج اور دیگر انفارسٹرکچر متعلقہ حکومتی اداروں کے سپرد کیا جا چکا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آج کے دن یقین دلاتا ہوں کہ ہمیں 2005ء کے زلزلہ میں ہونے والے جانی و مالی نقصان کا مکمل ادراک ہے اور بارہ سال گزرنے کے باوجود بھی تعمیرنو کے سلسلہ میں ہمارے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کی تعمیروترقی اور عوام کی خوشحالی ہماری جمہوری حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر دشمن افواج کی بلا اشتعال فائرنگ کے باوجود آزادکشمیر میں تعمیروترقی اور تعمیرنو کے پروگرام کی تکمیل کے لئے ہر ممکن مالی وسائل کی فراہمی ہماری ترجیح رہی ہے اور رہے گی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرتعلیم بیرسٹر افتخار گیلانی نے کہا کہ آزادکشمیر کاسب سے بڑا محکمہ تعلیم جس کا مستقبل قومی ترقی میں اہم کردار ہے کو زلزلہ کے قدرتی سانحہ نے سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے ہماری ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ نسل کے ساتھ کئی عشروں سے تعمیر کیے گئے تعلیمی ادارے بھی زمین بوس ہوگئے ،ہرگھر میں زلزلہ کی قدرتی آفت نے دکھ کی المناک داستانیں رقم کیں ،مگر وقت کے ساتھ عالمی برادری ،پاکستانی عوام ،مسلح افواج پاکستان کے تعاون اور زلزلہ ذدہ عوام کے عزم واستقلال نے آج پھر سے زندگی کے پہیے کو رواں کردیا ہے ۔

شعبہ تعلیم میں ترقی کے لئے محدود وسائل کے اندر ہمیں زیادہ توجہ کے ساتھ نتائج حاصل کرنے کی حکمت عملی پرکام کرنے کی ضرورت ہے ،میرٹ کے مطابق اساتذہ کی تعیناتیوںکا عمل جاری ہے بہت جلد اُن اداروں میں جہاں اساتذہ کی کمی ہے پورا کرنے کیلئے پُرعزم ہیں۔ بیرسٹر افتخار گیلانی نے کہا کہ 2005ء کے قیامت خیز زلزلہ کے بعد مسلم دوست ممالک ترکی، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، عالمی برادری ، بین الاقوامی تنظیموں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مشکل کی گھڑی میں ہمارا ساتھ دیا اور اب بھی بحالی و تعمیرنو کے کاموںکو پایہ تکمیل تک پہنچارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت آزادکشمیر زلزلہ سے متاثرہ انفراسٹرکچر اور تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں کی بحالی و تعمیر نو اولین ترجیح ہے۔ بیرسٹر افتخار گیلانی نے کہا کہ ہم سب نے ملکر ریاست کو پہلے سے زیادہ بہتر انداز میں تعمیر کرنا ہے اور عوام کی خوشیاں ان تک لوٹانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلڈنگ کوڈ کے حوالے سے قانون سازی کی جائے گی تاکہ مستقبل میں کسی بھی آفت سے نمٹا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں 2005ء کے زلزلہ کے قیامت خیز سانحے سے سبق لے کر آگے بڑھنا ہوگا اور کمی و کوتاہی کو دور کرتے ہوئے مستقبل کی منصوبہ بندی کرناہوگی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین ایراء بریگیڈئیر ابوبکر امین باجوہ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کے اس بدترین زلزلہ نے 73ہزار سے زائد لوگ شہید، ایک لاکھ 28ہزارسے زائد شدید زخمی ہوئے ،اس قیامت صغریٰ نے 9اضلاع کا کئی عشروں میں بننے والا دیہی وشہری انفراسٹریکچر ملبے کے ڈھیر میں بدل دیا ،سکولوں ،مکانات ،ہسپتالوں اورسڑکوںکو پہنچنے والا نقصان ناقابل تلافی تھا ایک پوری نسل ہم سے جدا ہوگئی اوراُن کے آبائو اجداد کے بسائے گھر اورشہر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے ،مشکل کی اس گھڑی میں ایرا کو پہلے سے بہترتعمیر کے نصب العین کے تحت آزادجموں وکشمیر اورخیبرپختوانخوہ کے متاثرہ اضلاع میں بحالی اورتعمیرنو کیلئے فعال کیا گیا ،تعمیرنو کے لئے رکھی جانے والی ہر اینٹ متاثرین زلزلہ کادکھ کا مداوا کرنے کیلئے ہمارے عزم کی گواہ ہے انہوںنے کہا کہ اگر محض تباہ شدہ انفراسٹکچر کو از سرنو تعمیرکرنا ہوتا تو یہ کام آسان تھا لیکن ایرا ء نے زلزلہ کی تباہی کو خوشحالی میں بدلنے جیسے مشکل چیلنج کا انتخاب کیا اور تعمیرنواوربحالی کیلئے کثیرالشعبہ ایجنڈا تیارکیا جس کے تحت زلزلہ پروف طرز پر تعمیر کی شاہکار شہری سہولیات کی تعمیرنو کاہدف مقررکیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ ایرا نے نہ صرف اینٹ گارے سے عمارات کی تعمیرنو کا مشن کا سنھبالابلکہ متاثرین زلزلہ کی بحالی کے لئے خواتین کی بنیادی دھارے میں شمولیت ،ماحولیاتی تحفظ ،آفات سے متعلق آگاہی اوراُن سے ہونے والے نقصانات سے بچائوکی تیار ی اورسماجی ومعاشی خودمختاری کی حوصلہ افزائی کے لئے عملی اقدامات کئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری انتھک کاوشیں رنگ لارہی ہیں اورزلزلہ سے متاثرہ اضلاع کا بدلتاہوامنظرنامہ اورزندگی کی چہل پہل ہماری شبانہ روزمحنت کی گواہی دے رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ آزادکشمیر اورخیبرپختوانخوہ میں 14705منصوبہ جات میں سے 10439منصوبے مکمل ہوچکے ہیں جبکہ 2624منصوبے تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں ،جن میں 3166تعلیمی اداروں کی جدید زلزلہ مزاحم عمارات ،1316گرلز سکولز ،1797بوائز ،اور53کالجز شامل ہیں۔ زلزلہ 2005ء میں بڑے پیمانے پر سرکاری املاک اور قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا اور زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ زلزلہ کے بعد حکومت پاکستان، پاکستانی عوام اور مسلح افواج، دوست اسلامی ممالک، بین الاقوامی برادری اور غیر ملکی سرکاری و غیر سرکاری اداروں کی معاونت اور حکومت آزادکشمیر کی لگن اور جانفشانی سے بحالی کے عمل کو مثالی کامیابی حاصل ہوئی ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری سیراء سردار محمد فاروق تبسم نے کہا کہ متاثرین زلزلہ کی مستقل بحالی کا مرحلہ ایک مشکل ترین چیلنج تھا۔

زلزلہ سے متاثرہ اضلاع میں کل مکانات میں سے تقریبا 80فیصد مکمل تباہ ہونے کے باعث آزادکشمیر بھر کی نصف سے زیادہ آبادی کو شدید موسمی حالت میں چھت کی فراہمی اولین ہدف تھا لیکن پاکستانی قوم نے اہلیان آزادکشمیر کے ساتھ ملکر اس کار دشوار کو ایک حقیقت بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ 2005ء کے زلزلہ نے آزادکشمیر کے دارالحکومت اور ضلعی سطح پر سرکاری انفراسٹرکچر کو مکمل طور پر تباہ کر دیا تھا اس عظیم سانحہ کے معاشی و معاشرتی اثرات کو زائل کرنے کے لئے تعمیرنو پروگرام کے تحت آزادکشمیر میں 7836 منصوبہ جات پر کام کیا جانا تھا ان میں 5393منصوبہ جات مکمل ہو کر متعلقہ محکموں کے حوالے کئے جا چکے ہیں جبکہ دیگر 1595منصوبہ جات پر کام جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ زلزلہ نے شعبہ تعلیم کو بھی بری طرح متاثر کیا جس کی بحالی اور تعمیر نو کے بعد آج تک مجموعی طور پر 1400ادارہ جات مکمل ہو کر محکمہ تعلیم کے حوالے کیئے جا چکے ہیں جبکہ 729 تعلیمی ادارہ جات پر کام تیزی سے جاری ہے۔ سیکرٹری سیرا نے کہا کہ صحت کے شعبہ میں 162طبی مراکز تباہ ہوئے تھے جنمیں سے 111 ادارہ جات کی تعمیرنو کا کام مکمل ہو چکا ہے اور 28 پر کام جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ توانائی، جنگلات وماحولیات، مواصلات اور دیگر شعبوں کے منصوبہ جات مکمل ہو چکے ہیں اور بقیہ پر کام جاری ہے اور تیزی سے مکمل ہو رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ حکومت کی تعمیرنو میں خصوصی دلچسپی سے فنڈز کی فراہمی میں حائل مشکلات کو دور کرنے میں مدد ملی ہے اور منصوبہ جات کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ یونیورسٹی گراؤنڈ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی ظہیرالدین قریشی نے کہا کہ کسی بھی قدرتی آفت سے نمٹنے کے لئے کمیونٹی کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ کمیونٹی اور ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے اداروں کے درمیان روابط کو بڑھانا ہوگا تاکہ کسی بھی ناگہانی آفت سے نمٹا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ زلزلہ کے وقت ڈیزاسٹر منیجمنٹ کا کوئی ادارہ قائم نہیں تھا آج آزادکشمیر میں ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیزاسٹر سسٹم کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے اور ارلی وارننگ سسٹم بھی قائم کر دیا گیا ہے تاکہ بروقت نمٹنے کی کارروائی کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ سٹیٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے آگاہی کے لئے آزادکشمیر کے تمام تعلیمی اداروں میں تقریری مقابلوں کا انعقاد کیا گیا اور تمام سرکاری تعلیمی اداروں میں فرسٹ ایڈ کی ٹریننگ کا بھی انعقاد کیا گیا تاکہ طلباء و طالبات کو آگاہی حاصل ہو سکے۔ تقریب کے اختتام پر آزادکشمیر کے تعلیمی ادروں میں تقریری مقابلوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والوں میں انعامات تقسیم کیئے۔