ختم نبوت ایمان کی بنیاد اور ستون ہے ،اس پر سمجھوتہ تو دور ایسا سوچنا بھی کفر ہے، و زیر داخلہ

اللہ تعالیٰ اور رسول سے محبت پر کسی کی اجارہ داری نہیں، 3چیزوں پر ریاست کی اجارہ داری کہ کون مسلمان، کون غیر مسلم ، کسی کی سزا کا تعین کرنا کہ کون واجب القتل اور کون واجب القیدہے ، اسلامی مملکت میں جہاد کا فیصلہ بھی ریاست کرتی ہے،اگر ہم خود انتشار پھیلانے والی حرکتیں کریں تو ہمیں دشمنوں کی کیا ضرورت ہے، کسی کا حق نہیں کہ مجھے جنتی یا دوزخی قرار دے، جس نے ختم نبوت کی ڈکلیریشن سائن کی اس پر فتوے نہیں لگانے چاہئیں،ہماری صفوں میں موجود نفرتوں کے بچاری اور سوداگر وطن عزیز کے اصل دشمن ہیں، فیصلہ ریاست کو کرنا ہے، ہر ادارے کے ترجمان موجود ہیں ، شیخ رشید رحم کرکے ان اداروں کے ترجمان نہ بنیں، ایسے بیانات ملک میں بدگمانیاں پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں،ہمیں ایسے سیاسی ، نجومی، پنڈت اور سنیاسی بابوں کی ضرورت نہیں ، مخالفین چاہتے ہیں کہ (ن) لیگ سے اقتدار چھن جائے، وہ خود تو اقتدار لے نہیں سکتے، ہم دانشمندی سے مخالفین کے اقدامات کو ناکام بنائیں گے، مشرف کے ایک وزیر کہتے ہیں کہ ٹیکنو کریٹس کی حکومت ہونی چاہیے، جس ٹیکنو کریٹ کو ا س کا ڈرائیور بھی ووٹ نہیں دیتاوہ ملک کو گرداب سے کیا نکالے گا وزیر داخلہ احسن اقبال کاوزیر قانون زاہد حامد اور بیرسٹر ظفر اللہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 6 اکتوبر 2017 21:26

ختم نبوت ایمان کی بنیاد اور ستون ہے ،اس پر سمجھوتہ تو دور ایسا سوچنا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 اکتوبر2017ء) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ختم نبوت ایمان کی بنیاد اور ستون ہے، ختم نبوت پر سمجھوتہ کرنا تو دور ایسا سوچنا بھی کفر ہے، اللہ تعالیٰ سے محبت اور حب رسول پر کسی کی اجارہ داری نہیں، 3چیزوں پر ریاست کی اجارہ داری ہے کہ کون مسلمان ہے اور کون غیر مسلم ، کسی کی سزا کا تعین کرنا کہ کون واجب القتل ہے اور کون واجب القید ، تیسرا اسلامی مملکت میں جہاد کا فیصلہ بھی ریاست کرتی ہے،اگر ہم خود انتشار پھیلانے والی حرکتیں کریں تو ہمیں دشمنوں کی کیا ضرورت ہے، کسی کا حق نہیں کہ مجھے جنتی یا دوزخی قرار دے، جس نے ختم نبوت کی ڈکلیریشن سائن کی اس پر فتوے نہیں لگانے چاہئیں، سٹریٹ جسٹس نہیں ہو سکتا،ہماری صفوں میں موجود نفرتوں کے بچاری اور سوداگر وطن عزیز کے اصل دشمن ہیں، فیصلہ ریاست کو کرنا ہے، ہر ادارے کے ترجمان موجود ہیں اس لئے شیخ رشید رحم کرکے ان اداروں کے ترجمان نہ بنیں، ایسے بیانات ملک میں بدگمانیاں پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں،ہمیں ایسے سیاسی ، نجومی، پنڈت اور سنیاسی بابوں کی ضرورت نہیں ،ہمارے مخالفین چاہتے ہیں کہ (ن) لیگ سے اقتدار چھن جائے، وہ خود تو اقتدار لے نہیں سکتے، ہم دانشمندی سے مخالفین کے اقدامات کو ناکام بنائیں گے، پرویز مشرف کے ایک وزیر کہتے ہیں کہ ٹیکنو کریٹس کی حکومت ہونی چاہیے، جس ٹیکنو کریٹس کو ان کا ڈرائیور بھی ووٹ نہیں دیتا، وہ اس ملک کو گرداب سے کیا نکالیں گے،ایسے لوگ نظام میں خرابی کے متلاشی ہوتے ہیں ،ایسے لوگ چور دروازے سے اقتدار میں آنے کے خواہشمند ہیں ، زاہد حامد نے کہاکہ میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ رسول اللہ کی شان میں کوئی چیز اثر انداز ہو۔

(جاری ہے)

ہم ختم نبوت پر یقین رکھتے ہیں ، بیرسٹر ظفر اللہ نے علامہ اقبال کے شعر کے ساتھ حوالہ دیاکہ ہمارے اوپر لازم ہے کہ اللہ اور ان کے نبی پر عقیدت بھیجیں، خدا کا تعارف بھی نبی کریم کرواتے ہیں۔ جمعہ کو یہاںپریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) میں ، وزیر قانون زاہد حامد اور وزیراعظم کے معاون خصوصیی بیرسٹر ظفر اللہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ کاغذات نامزدگی فارم اپنی اصل حالت میں بحال ہو گیا ہے، یہ انتخابی اصلاحات پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں کی مشاورت سے ہوئی، جے یو آئی کے سینیٹر نے اس بارے میں کہا کہ اس فارم کو اپنی اصل حالت میں واپس لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ختم نبوت ایمان کی بنیاد اور ستون ہے، ختم نبوت پر سمجھوتہ کرنا تو دور ایسا سوچنا بھی کفر ہے،، اللہ تعالیٰ سے محبت اور حب رسول پر کسی کی اجارہ داری نہیں،ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کی غلطی کا معاملہ حل ہو چکا ہے، اس معاملے پر نفرت کا بیج بونے والے شرارت کر رہے ہیں، سوشل میڈیا پر سیاسی ایجنڈے کے تحت مہم چلائی جا رہی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ 3چیزوں پر ریاست کی اجارہ داری ہے، ایک یہ کہ اس بات کا فیصلہ کرنا کہ کون مسلمان ہے اور کون غیر مسلم ، یہ ریاست کی ذمہ داری ہے، دوسرا کسی کی سزا کا تعین کرنا کہ کون واجب القتل ہے، اور کون واجب القید ہے، یہ بھی ریاست کی ذمہ داری ہے،گلی محلے میں فتوے جاری ہوں گے تو ملک میں انارکی پھیلے گی، تیسرا اسلام مملکت میں جہاد کا فیصلہ بھی ریاست کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کسی کا حق نہیں کہ مجھے جنتی یا دوزخی قرار دے، جس نے ختم نبوت کی ڈکلیریشن سائن کی اس پر فتوے نہیں لگانے چاہئیں، سٹریٹ جسٹس نہیں ہو سکتا، فیصلہ ریاست کو کرنا ہے، وطن عزیز کو نفرتوں کا پرچار کرنے والوں سے آزاد کرانا ہو گا، ہر شہری کا فرق ہے کہ نفرت و انتشار کی بجائے امن و محبت کا پرچار کرے، ہماری صفوں میں موجود نفرتوں کے بچاری اور سوداگر وطن عزیز کے اصل دشمن ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ پچھلے چار سال سے ہمارے مخالفین اپنی ہار کے بعد وہ یہ چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) اور فوج کے درمیان لڑائی ہو اور کوئی غیر آئینی اقدام ہو اور ان سے اقتدار چھن جائے۔ وہ خود تو اقتدار لے نہیں سکتے، ہم دانشمندی سے مخالفین کے اقدامات کو ناکام بنائیں گے، خطے میں ہمارے خلاف سازشیں جاری ہیں کیونکہ پاکستان واحد ایٹمی ریاست ہے،لہٰذا اگر ہم خود انتشار پھیلانے والی حرکتیں کریں تو ہمیں دشمنوں کی کیا ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کا جب دل کرتا ہے، وہ ڈی جی آئی ایس پی آر بن جاتے ہیں اور وہ ایسے بن جاتے ہیں جیسے وہ خود کور کمانڈر میٹنگ میں شریک تھے، شیخ صاحب کا جب دل چاہتا ہے وہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار بن جاتے ہیں اور ایسے بیان دیتے ہیں جیسے فل کورٹ کے اندر وہ فاضل جج کے طور پر بیٹھے ہوئے تھے، یہ ادارے خود اتنے اہم ہیں کہ وہ ایسے بیانات کا نوٹس لیتے ہوں گے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ جب ہر ادارے کے ترجمان موجود ہیں اس لئے شیخ رشید رحم کرتے ہوئے ان اداروں کے ترجمان نہ بنیں، ایسے بیانات ملک میں بدگمانیاں پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں،آئیے سیاست پر بات کرتے ہیں، آپ ہماری معاشی، توانائی اور سیکیورٹی پالیسیوں پر تنقید کریں، ہمیں ایسے سیاسی ، نجومی، پنڈت اور سنیاسی بابوں کی ضرورت نہیں ہے، ہمیں قوم کو دنیا کے برابر لے کر جانا ہے، ہمیں اتحاد، یکجہتی اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت میں میرے ساتھ پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے مگر ابھی اس واقعہ کی تفتیش جاری ہے اس کے بعد ہی کچھ کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے ایک وزیر کہتے ہیں کہ ٹیکنو کریٹس کی حکومت ہونی چاہیے، جس ٹیکنو کریٹس کو ان کا ڈرائیور بھی ووٹ نہیں دیتا، وہ اس ملک کو گرداب سے کیا نکالیں گے،ایسے لوگ نظام میں خرابی کے متلاشی ہوتے ہیں ،ایسے لوگ چور دروازے سے اقتدار میں آنے کے خواہشمند ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ 70 سال میں ہمارا تجربہ یہ ہے کہ جمہوریت سے جب بھی ہٹے ہیں نقصان ہی اٹھانا پڑا ہے، اس حکومت کے 5سال مکمل ہونے کے بعد 60 دنوں میں الیکشن کا انعقاد ہو گا اور ہم دنیا کو بتائیں گے کہ پاکستان ایک میچور جمہوریت ہے جہاں جمہوریت کا تسلسل ہے، اس طریقہ سے ہم دنیا کو بتا سکتے ہیں کہ پاکستان ایک اقتصادی طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ رات کو ٹی وی پر بیٹھ کر جو لوگ اپنا چورن بیچتے ہیں یہ کئی سال سے اسی کام میں لگے ہوئے ہیں۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ رسول اللہ کی شان میں کوئی چیز اثر انداز ہو، ہم ختم نبوت پر یقین رکھتے ہیں، اس لئے اس چیز کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ اس معاملے پر کوئی بات ہو۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے علامہ اقبال کا شعر سناتے ہوئے کہا کہ ہمارے اوپر لازم ہے کہ اللہ اور ان کے نبی پر عقیدت بھیجیں، خدا کا تعارف بھی نبی کریم کرواتے ہیں۔