کے الیکٹرک نے کراچی والوں کو لاوارث سمجھ لیاہے، مصطفی کمال

جمعہ 6 اکتوبر 2017 21:09

کے الیکٹرک نے کراچی والوں کو لاوارث سمجھ لیاہے، مصطفی کمال
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 اکتوبر2017ء) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے نیپرا کی جانب سے 2015-16 کی جاری کردہ رپورٹ پر شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی الیکٹرک اور حکومت کی دیگر بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں ڈسکوز کی کارکردگی انتہائی ناقص ہے۔ پاکستان کے قومی خزانے جو سال 2015-16 میں خراب ترسیلی نظام کی وجہ سے 132 ارب روپے کا نقصان ہوا جس میں سے 83 ارب صرف کے الیکٹرک کی وجہ سے ہوا۔

اس تمام تر نقصان کا بوجھ پاکستانی معیشت اور غریب عوام پر ڈالا جاتا ہے اور پاکستان کے سرکلر ڈیپٹ میں اس نقصان کی وجہ سے دن بدن مزید اضافہ ہو رہا ہے۔سید مصطفی کمال عوام کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ کیطالیکٹرک کی جانب سے سال 2016 کی پاکستان اسٹاک ایکسچنج میں جمع کرائی گئی مالیاتی رپورٹ کے مطابق کراچی الیکٹرک کو 32.75 ارب کا منافع ہوا تھاجو پچھلے سال سے 15.6 فیصد زیادہ تھا۔

(جاری ہے)

جبکہ 2015 کی رپورٹ کے مطابق کمپنی کی فی حصص آمدنی بھی 1.03 سے بڑھ کر 1.19 روپے ہوگئی۔ کراچی الیکٹرک کے بہتر مالیاتی نتائج ترسیلی نظام میں نقصانات کی کمی کے باعث ممکن ہوئے جن کی وجہ سے سال 2015-16 میں کے الیکٹرک کو نیپرا کی کارکردگی کی تشخیصی رپورٹ میں چھٹے نمبر پر جگہ ملی جبکہ آئیسکومیں پہلی پوزیشن پر رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ رپورٹ کے مطابق کے الیکٹرک سمیت تمام ڈسٹریبیوشن کمپنیز کی جانب سے بجلی کی ترسیل کے نظام کے علاوہ قوانین کی خلاف ورزیاں بھی کی گئی ہیں جن میں جعلی رپورٹس، بجلی کی بندش کا دورانیہ، روزانہ کی شکایات کی تعداد جیسے حقائق چھپانا شامل ہیں۔

سید مصطفی کمال نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی ملک کے انرجی سیکٹر کو خاص اہمیت دیتی ہے اور پارٹی کے منشور میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ ہم کس طرح سے 25 فیصد ٹرانسمشن اور ڈسٹریبیوشن کے نقصانات کو ختم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک سمیت تمام ڈسٹریبیوشن کمپنیز کو نیپرا کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹ کو اہمیت دینی چاہیے اور اس میں نشاندہی کیے گئے نقائص کی اصلاح کرنی چاہیے کیونکہ اس کا خمیازہ پاکستان کی معیشت اور عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

سید مصطفی کمال نے مزید کہا کہ ہم تمام ترسیلاتی کمپنیوں کے ملک میں معیشت کی بہتری کے لیے کردار کو سراہتے ہیں لیکن عام عوام کو جو اضافی بوجھ بجلی کی قیمتوں کی صورت میں برداشت کرنا پڑ رہا ہے اور اس پر عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ان کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کریں گے۔#