Live Updates

ثابت ہوگیا کہ حکومتی صفوں میں موجود لابی آئین سے ختم نبوتؐ کی دفعات کو نکالنا چاہتی ہے ،

اس سے حکومت انکار نہیں کرسکتی ،سینیٹ کے آئندہ اجلاس سے قبل حکومت ملوث عناصر کو بے نقاب کر کے سزا دے ، لاتعلقی کا اعلان کرے ، قوم توہین رسالت اور ختم نبوت کے قانون میں نقب لگانے کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی یہ محض حکومت نہیں پاکستان کے 21 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے ،اگر حکومت نے اس پر فوری عمل نہ کیا تو اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مشاورت سے آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے ، حکومتی بیانات میں غلط بیانی کھل کر سامنے آگئی ہے، حکومت پہلے کہتی تھی کہ کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور اب فوراً اقرار کو’’ حلف ‘‘میں بھی بدل دیا ہے اب تو خود وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی مجرموں کو سزا دینے کا مطالبہ کردیا ، دیکھتے ہیں حکومت اب اس پر عملدرآمد کرتی ہے یا نہیں،امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی تحریک انصاف کے وائس چیئرمین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو ایک نااہل شخص کو پارٹی صدر بنانے کے لیے انتخابی بل میں شق نمبر 203 کو شامل کر کے بل کو متنازعہ بنایا گیا ،عوام اب حکومت اور پیپلز پارٹی کی فرینڈلی اور مک مکا کی اپوزیشن سے تنگ آ چکے ہیں ، حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کیلئے اپوزیشن جماعتیں نیا لیڈر منتخب کریں ،شاہ محمود قریشی

جمعہ 6 اکتوبر 2017 20:03

ثابت ہوگیا کہ حکومتی صفوں میں موجود لابی آئین سے ختم نبوتؐ کی دفعات ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 اکتوبر2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ثابت ہوگیا ہے کہ حکومتی صفوں میں موجود لابی آئین سے ختم نبوت کی دفعات کو نکالنا چاہتی ہے جس سے حکومت انکار نہیں کرسکتی ،سینیٹ کے آئندہ اجلاس سے قبل حکومت ان عناصر کو بے نقاب کر کے انہیں سزا دے اور ان سے لاتعلقی کا اعلان کرے ۔

قوم توہین رسالت اور ختم نبوت کے قانون میں نقب لگانے کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی ۔ یہ محض حکومت کا نہیں پاکستان کے 21 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے ۔ اگر حکومت نے اس پر فوری عمل نہ کیا تو اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مشاورت سے آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے ۔ حکومتی بیانات میں غلط بیانی کھل کر سامنے آگئی ہے ۔ حکومت پہلے کہتی تھی کہ کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور اب فوراً اقرار کو’’ حلف ‘‘میں بھی بدل دیا ہے اب تو خود وزیراعلیٰ شہبازشریف نے بھی مجرموں کو سزا دینے کا مطالبہ کردیاہے دیکھتے ہیں کہ حکومت اب اس پر عملدرآمد کرتی ہے یا نہیں ۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو منصورہ میں تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد ان کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔ ملاقات میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ ، نائب امیر اسد اللہ بھٹو ، محمد اصغر اور امیر العظیم بھی موجود تھے ۔ ملاقات تقریباً ایک گھنٹہ تک جاری رہی جس میں قومی و بین الاقوامی اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا ۔

خاص طور پر شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن لیڈر کے انتخاب میں سراج الحق سے حمایت کی درخواست کی جس پر امیر جماعت نے کہاکہ اس کا فیصلہ ہم مشاورت کے بعد کریں گے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی دیگر ہم خیال جماعتوں کے ساتھ مل کر سینیٹ میں ارکان پارلیمنٹ اور امیدواروں کے حلف سے ختم نبوت پر ایمان رکھنے کے الفاظ کو بدلنے کے مسئلہ کو پوری شدت سے اٹھائیں گے ۔

ختم نبوت کا مسئلہ ایسا نہیں جس پر خاموشی اختیار کی جائے ۔ ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہمارے ارکان کو بروقت اس سازش کا علم ہوگیا ورنہ حکومت تو یہ تسلیم کرنے کو ہی تیار نہیں تھی کہ ایسی کوئی تبدیلی کی گئی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اب پورا معاملہ کھل کر سامنے آگیاہے اس لیے حکومت کو ملزموں کی سرپرستی اور پشت پناہی کے جرم میں شریک نہیں ہونا چاہیے اور انہیں بے نقاب کر کے نہ صرف ان سے اعلان لاتعلقی کرناہوگا بلکہ انہیں سخت سے سخت سزا بھی دینا ہوگی تاکہ مستقبل میں کوئی اس بارے میں سوچ بھی نہ سکے ۔

انہوں نے کہاکہ آئندہ الیکشن کو شکوک و شبہات سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ایک شفاف نظام سامنے لایا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے درمیان چیئرمین نیب کے تقرر کے حوالے سے بھی بات ہوئی ہے جس پر ہمارا بڑاو اضح موقف ہے کہ چیئرمین نیب کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی بجائے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی نگرانی میں چاروں صوبائی اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان پر مشتمل چھ رکنی کمیٹی کرے تاکہ چیئرمین نیب وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر سمیت کسی کے احسان کے بوجھ کے نیچے دبا ہوا نہ ہو۔

سراج الحق نے اپوزیشن جماعتوں کے درمیان قومی مسائل پر مشاورت جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اپوزیشن کے باہمی اختلافات کا فائدہ حکومت کو پہنچ رہاہے۔ موجودہ اسٹیٹس کو کے نظام بد نے عوام کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کیاہے ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر خارجہ اپنے ہی شہریوں کے خلاف امریکہ کے سلطانی گواہ بنے ہوئے ہیں ۔اس موقع پرشاہ محمود قریشی نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وزیر خارجہ کی امریکہ میں جو ملاقاتیں اور میٹنگز ہورہی ہیں اور امریکہ نے شاہد خاقان عباسی کی حکومت کے استحکام کے حوالے سے جس تشویش کا اظہار کیاہے وہ پوری قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے ۔

انہوںنے کہاکہ ختم نبوت کے حوالے سے حکومت کی دانستہ یا نادانستہ حماقت سامنے آچکی ہے جس کے بعد قوم کے اندر تشویش کی ایک لہر دوڑ گئی ہے ، یہ نوبت کیوں آئی اور اس کا ذمہ دار کون ہے ، اس کا جواب حکومت کو دینا ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ ایک نااہل شخص کو پارٹی صدر بنانے کے لیے انتخابی بل میں شق نمبر 203 کو شامل کر کے بل کو متنازعہ بنایا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ عوام اب حکومت اور پیپلز پارٹی کی فرینڈلی اور مک مکا کی اپوزیشن سے تنگ آ چکے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ ایک حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتیں نیا لیڈر منتخب کریں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ افراد سے ادارے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں اور اداروں پر حملہ آور لوگوں کو عوام اچھی طرح جانتے ہیں ۔ سپریم کورٹ پر کون حملہ آور ہے، کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ فوج دہشتگردی کے خلاف جانوں کا نذرانہ پیش کر رہی ہے اور ہمارے حکمران ان کے بیانیہ کی خارجہ سطح پر نفی کر رہے ہیں انہوںنے کہاکہ ہمارے وزیر خارجہ کا بیانیہ وہی ہے جو امریکہ اور بھارت کا ہے ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات