آئی بی کے جعلی خط کی تحقیقات ہونی چاہیے، ڈی جی آئی بی نے کہا کہ خط جعلی ہے، اس خط کی وجہ سے ایک رکن پارلیمنٹ کو برین ہیمبرج ہو گیا ہے، پمز ہسپتال کے حالات اچھے نہیں ، یہ بڑا ہسپتال ہے، اس کی مینجمنٹ پر توجہ دینی چاہیے، فاٹا اصلاحات پر کام جاری ہے

وفاقی وزیر ہائوسنگ اینڈ ورکس اکرم خان درانی کی پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو

جمعہ 6 اکتوبر 2017 16:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 اکتوبر2017ء) وفاقی وزیر ہائوسنگ اینڈ ورکس اکرم خان درانی نے کہا ہے کہ آئی بی کے جعلی خط کی تحقیقات ہونی چاہیے، ڈی جی آئی بی نے کہا ہے کہ خط جعلی ہے، اس خط کی وجہ سے ایک رکن پارلیمنٹ کو برین ہیمبرج ہو گیا ہے، پمز ہسپتال کے حالات اچھے نہیں ہیں، یہ بڑا ہسپتال ہے، اس کی مینجمنٹ پر توجہ دینی چاہیے، فاٹا اصلاحات پر کام جاری ہے۔

جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکرم خان درانی نے کہا کہ ڈی جی آئی بی نے میڈیا کے ذریعے کہا ہے کہ خط جعلی ہے، درانی نے کہا کہ جعلی خط کی تحقیقات ہونی چاہئیں کہ کس نے تیار کیا، کابینہ میں بھی یہ مسئلہ پیرزادہ صاحب نے اٹھایا تھا، جس پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں تحقیقات کرا رہا ہوں۔

(جاری ہے)

اکرم خان درانی نے کہا کہ اس مسئلے کو ایوان میں اٹھانے کی ضرورت نہیں تھی، اس خط کی وجہ سے ایک رکن پارلیمنٹ کو برین ہیمبرج ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پمز ہسپتال کے حالات اچھے نہیں ہیں، یہ بڑا ہسپتال ہے، اس کی مینجمنٹ پر توجہ دینی چاہیے، پمز کے حالات پر ایکشن لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے سینیٹ میں ہماری ترمیم کی مخالفت کی، ان سب جماعتوں سے پوچھنا چاہیے کہ جب بل ٹھیک ہو رہا تھا تو انہوں نے مخالفت می ووٹ کیوں دیا، آئی ایس پی آر کی طرف سے اچھا بیان آیا ہے کہ ہم قانون کے مطابق ڈیوٹی دیں گے۔ اکرم خان درانی نے کہا کہ فاٹا اصلاحات پر کام جاری ہے، حکومت نے فیصلہ کیا کہ فاٹا کے اندر ترقیاتی کام کریں گے اور عوامی رائے کے مطابق فاٹا کا فیصلہ کریں گے۔