امریکی قانون سازوں کا میانمار میں صحافیوں اور امدادی کارکنوں کی مکمل رسائی کا مطالبہ

یہ انتہائی اہم معاملہ ہے کہ اخباری نمائندوں کو سرزمین پر پہنچنا چاہیئے اور یہ کہ یو ایس ایڈ سرزمین پر پہنچے چونکہ ان کی موجودگی کے نتیجے میں ہی تمام قسم کے مظالم پر نگاہ رکھی جا سکے گی،سربراہ ایوانِ نمائندگان امور خارجہ کمیٹی ایڈ روئس

جمعہ 6 اکتوبر 2017 18:10

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 اکتوبر2017ء) امریکی قانون سازوں نے میانمار کی کشیدہ رخائن ریاست میں صحافیوں اور امدادی کارکنوں کی مکمل رسائی کا مطالبہ کردیا ۔امریکی میڈیا کے مطابق ایوانِ نمائندگان کی امور خارجہ کمیٹی کے سربراہ، ایڈ روئس نے کہا ہے کہ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے کہ اخباری نمائندوں کو سرزمین پر پہنچنا چاہیئے۔

اور یہ کہ یو ایس ایڈ سرزمین پر پہنچے۔ چونکہ ان کی موجودگی کے نتیجے میں ہی تمام قسم کے مظالم پر نگاہ رکھی جا سکے گی۔روئس نے مزید کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے تین کروڑ اور 20 لاکھ ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا ہے، جس میں سے دو کروڑ 80 لاکھ ڈالر بنگلہ دیش کو دیے جائیں گے، جس کی سرحد پر اگست سے اب تک اندازا پانچ لاکھ روہنگیا آ چکے ہیں۔

(جاری ہے)

پیٹرک مرفی، ایک اعلی امریکی اہل کار برائے جنوب مشرقی ایشیا ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ امریکہ نے میانمار کے سولین اور فوجی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ تشدد کی کارروائی کو روکنے کے لیے اقدام کریں۔ کمیٹی کے ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹاپ رینکنگ رکن، الیوٹ اینگل نے کہا ہے کہ امریکہ کو میانمار کی فوج کے خلاف تعزیرات عائد کرنے کے معاملے پر غور کرنا چاہیئے۔قانون سازوں نے اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کے بیان کی حمایت کی ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ رہنگیاں کے خلاف تشدد کی کارروائیاں، جس کے باعث وہ بڑے پیمانے پر ہجرت پر مجبور ہوئے ہیں، نسل کشی کے مترادف ہیں۔

روئس کے بقول، ریکارڈ کی غرض سے، اپنے لیے اور مسٹر اینگل کے لیے، یہ کمیٹی اور ہم یہی سمجھتے ہیں کہ یہ سریح نسل کشی ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ نسل کشی کا لفظ کیوں نہیں استعمال کر رہے ہیں، مرفی نے کہا کہ میانمار کی صورت حال ایک انسانی المیہ ہے۔

متعلقہ عنوان :