یہ طوفان سے پہلے کی خاموشی ہے‘ایران نے جوہری معاہدے کی پاسداری نہیں کی-صدر ٹرمپ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 6 اکتوبر 2017 15:36

یہ طوفان سے پہلے کی خاموشی ہے‘ایران نے جوہری معاہدے کی پاسداری نہیں ..
واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 اکتوبر۔2017ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ طوفان سے پہلے کی خاموشی ہے‘ ایران نے جوہری معاہدے کی پاسداری نہیں کی‘ ایران کے جوہری عزائم اور مشرق وسطی میں جارحیت کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔وائٹ ہاﺅس میں عسکری قیادت سے ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ نے ایران اور شمالی کوریا کے جوہری پروگرام جیسے معاملات زیربحث آئے۔

تاہم امریکی صدر نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان کا اشارہ کس طوفان کی طرف ہے۔وائٹ ہاﺅس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ آئندہ ہفتے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے حوالے سے صدارتی تصدیق نہیں کریں گے جس کے بعد ممکن ہے کہ امریکی کانگریس ایران کے خلاف ایک مرتبہ پھر پابندیاں عائد کر دے۔

(جاری ہے)

مگر صدر ٹرمپ واضح طور پر کانگریس کو پابندیاں لگانے کی تجویز بھی پیش نہیں کریں گے۔

2015 میں ایران اور دنیا کی 6 عالمی طاقتوں کے درمیان معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت ایران کے جوہری پروگرام پر کچھ پابندیاں لگائی گئی تھیں اور بدلے میں عالمی برادری نے ایران کے خلاف عائد اقتصادی پابندیوں میں کمی کی تھی۔تاہم امریکی میں صدر کو ہر سال اس بات کی توثتق کرنا ہوتی ہے کہ کیا ایران نے اس معاہدے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں پر پورا اترا ہے یا نہیں جبکہ صدارتی تصدیق کے بغیر کانگریس کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایران پر پابندیاں عائد کر دے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے خاتمے کا عندیہ دیا تھا اور اس پر دوبارہ مذاکرات کا مطالبہ کیا تھا تاہم انھوں نے واضح نہیں کیا تھا کہ ایسا کیسے ہو گا۔

توقع ہے کہ 12 اکتوبر کو صدر ٹرمپ نے ایران کے حوالے سے اپنی نئی پالیسی کا اعلان بھی کرنا ہے۔فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے حال ہی میں اس معاہدے کا دفاع کیا ہے جبکہ روس اور چین بھی اس کے حامی ہیں۔

متعلقہ عنوان :