نیب سندھ کی ترقی میں رکاوٹ بن رہا ہے، وزیر اعلی سندھ

این ایف سی ایوارڈ کے لئے وزیر اعظم کو خط لکھ دیا ہے، سندھ حکومت سالانہ 71 بلین روپے بلدیاتی اداروں کو دیتی ہے صوبائی حکومت نے محکمہ پولیس کو مضبوط اور مورال بلند کیا ہے،تربیت دلائی، تنخواہیں بڑھائیں اور میرٹ پر بھرتیاں بھی کیں، مراد علی شاہ کا قومی سلامتی ورکشاپ سے خطاب

جمعہ 6 اکتوبر 2017 01:58

نیب سندھ کی ترقی میں رکاوٹ بن رہا ہے، وزیر اعلی سندھ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 اکتوبر2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نیب سندھ کی ترقی میں رکاوٹ بن رہا ہے، وزیر اعلی سندھ این ایف سی ایوارڈ کے لئے وزیر اعظم کو خط لکھ دیا ہے،صوبائی خزانہ کمیشن2007 والا چل رہا ہے، سندھ کو این ایف سی نہیں ملا، جس کے لیے انہوں نے گزشتہ روز وزیراعظم پاکستان کو خط لکھ کے این ایف سی اجلاس بلانے پر زور دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب صرف سندھ کے افسران کو گرفتار کرتی ہے جس کی باعث صوبے کے ترقیاتی کاموں میں رکاوٹیں بنتی ہیں،وہ جمعرات کو انہوں نے سندھ سیکریٹریٹ میں منعقد قومی سلامتی ورکشاپ اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ورکشاپ میں 10 قومی اسمبلی ممبران، 16 صوبائی اسمبلی ممبران، 30 سول سوسائٹی افراد، 9 آئی ایس پی آر، 4 ملٹری کے میجر جنرل جبکہ وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ سینئر صوبائی وزیر نثار کھڑو، صوبائی وزیر منصوبابندی و ترقی میر ہزار خان بجارانی، چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، صوبائی سیکریٹریز، ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہہ سندھ حکومت سالانہ 71 بلین روپے بلدیاتی اداروں کو دیتی ہے، 17-2016 میں ہم نے 10 بلین روپئے کے منصوبے شروع کیے جس میں سے 7.5بلین روپے خرچ کرکے شہر کی اہم شاہراہوں کو 4 ماہ کے اندر مکمل کروایا اور اس طرح کراچی کی تعمیر نو کا کام شروع ہوا۔ مزید بتایا کہ اسٹار گیٹ سے قائدآباد تک کے روڈ کا کام کے ایم سی کے پاس ہے، وہی بنا رہی ہے۔

انہوں نے سندھ کو این ایف سی نہ ملنے پر اپنے خیالات کا ظہار کرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی خزانہ کمیشن 2007 والا چل رہا ہے،ابھی تک این ایف سی نہیں آیا، جس کے لیے انہوں نے گزشتہ روز وزیراعظم پاکستان کو خط لکھ کے این ایف سی اجلاس بلانے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے شعبہ تعلیم کے متعلق اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ شعبہ تعلیم میں جتنا کام ہونا چاہیے تھا نہیں ہوسکا، 5 بلین روپے ناپیدا سہولیات کے لیے رکھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کے برعکس شعبہ صحت میں ہم نے بہتر کام کیا ہے،این او سی وی ڈی جب وفاق کے پاس تھی تو اس کی آخری بجٹ 700 ملین روپے تھی لیکن اب اس کی بجٹ 5.7 بلین روپے ہے۔ مزید بتایا کہ جے پی ایم سی اسپتال ہمیں منتقل ہوئی تو اس میں ہم نے کینسر کا یونٹ قائم کیا اور ان اسپتالوں میں صرف سندھ اور ملک سے نہیں بلکہ 7 ممالک سے مریض اپنا علاج کرانے آتے ہیں۔

انہوں تھر کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے شرکاء کو بتایا کہ تھر اب وہ نہیں رہا، تھر تبدیل ہوگیا ہے۔ تھر ہر طریقے سے ترقی کررہا ہے۔ انہوں نے سندھ میں امن و امن کی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس میں ہم نے 20 ہزار بھرتیاں کی اور ان کی آرمی تربیت کروائی۔مزید کہا کہ کچھ عرصہ قبل کراچی میں امن و امان کی صورتحال بہت خراب تھی، جن پولیس اہلکارز نے کراچی آپریشن کیا تھا چن چن کے مارے گئے تھے تقریباً 2500 پولیس اہلکار شہید ہوئے اور زیادہ تر 90 کے علائقہ میں شہادتیں ہوئیں۔

جس کے بعد ہم نے زبردست آپریشن کیا اور نتیجتاً کراچی آج پرامن شہر ہے۔ انہوں کہا کہ ہم نے محکمہ پولیس کو مضبوط اور مورال بلند کیا ہے،تربیت دلائی، تنخواہیں بڑھائیں اور میرٹ پر بھرتیاں بھی کیں۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی میں جو بے تحاشہ اسلحہ آیا باہر سے آیا ، یہاں کوئی ہتھیاروں کی فیکٹری نہیں تھی۔ انہوں نے دیگر سیکیورٹی اداروں کو کوستے ہوئے کہا کہ جوادارے بارڈر پر تھے انہوں نے کیوں نہیں روکا دوسرے صوبوں نے کیوں نہیں روکا انہوں نے نیب کے متعلق شرکاء کو بتایا کہ ہم نے نیب کا قانون پاس کیا تھا، لیکن لیڈرشپ کے کہنے پر اس پر دوبارہ نظرثانی کر رہے ہیں۔

بدعنوانی آج کا مسئلہ نہیں، بانی قوم قائداعظم محمد علی جناح نے بھی اپنی تقریر میں ذکر کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نیب صرف سندھ میں لوگوں کو گرفتار کرتی ہے۔نیب آتی ہے، رکارڈ اٹھا کے لے جاتی ہے، افسران گرفتار ہوجاتے ہیں اور نتیجاً صوبے میں کام رک جاتے ہیں۔ انہوں نے شرکاء سے مخاطب ہوتے کہا کہ کیا نیب نے کرپشن کا خاتمہ کیا ہی بالکل نہیں۔

انہوں نے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم پر 452 بلین روپے کی کرپشن کا الزام ہے، کیا وہ ٹرکوں میں 5 ہزار کے کرنسی نوٹ لے گیا تھا میری صرف یہ التجا ہے کہ چور کو چور کہہ کر مخاطب ہوں، کسی کو دھونے کی کوشش مت کریں، مجرم کو مجرم کہیں، صاف کو مجرم نہ بنائیں۔ مزید انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ عالمی بینک کے تعاون سے 100 ملین ڈالرز سے خستہ حالی علائقوں کو بحال کرنے کا منصوبہ شروع کررہے ہیں۔ تقریب کے آخر میں شرکاء نے وزیرعلیٰ سندھ کو بے تحاشہ سراہا اور تالیاں بجا کر تعریف بھی کی۔#