کے ایم سی کی مارکیٹوں کی تعمیر و مرمت اور تزئین و آرائش اور ان کے کرایوں کو زون میں تقسیم کرکے کرائے کا تعین کیا جائے، وسیم اختر

اس سلسلے میں فوری طور پر ایک کمیٹی تشکیل دی گئیکراچی کے مہنگے ترین علاقوں میں واقع مارکیٹوں اور مضافاتی علاقوں کی مارکیٹوں کی دکانوں کا کرایہ یکساں نہیں ہونا چاہئے، اس سے کم آمدنی والے افراد پر بوجھ پڑتا ہے،میئر کراچی

جمعہ 6 اکتوبر 2017 00:08

کے ایم سی کی مارکیٹوں کی تعمیر و مرمت اور تزئین و آرائش اور ان کے کرایوں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 اکتوبر2017ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کے ایم سی کی مارکیٹوں کی تعمیر و مرمت اور تزئین و آرائش اور ان کے کرایوں کو زون میں تقسیم کرکے کرائے کا تعین کیا جائے، اس سلسلے میں فوری طور پر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو چیئرمین اسٹیٹ محمد ناصر خان تیموری، چیئرمین فنانس ندیم ہدایت ہاشمی، میئر کراچی کے مشیر فرحت خان ،محکمہ اینٹی انکروچمنٹ اور محکمہ اسٹیٹ کے ایک ایک افسران پر مشتمل ہوگی، انہوں نے کہا کہ کراچی کے مہنگے ترین علاقوں میں واقع مارکیٹوں اور مضافاتی علاقوں کی مارکیٹوں کی دکانوں کا کرایہ یکساں نہیں ہونا چاہئے، اس سے کم آمدنی والے افراد پر بوجھ پڑتا ہے، یہ بات انہوں نے کے ایم سی کی مارکیٹوں سے متعلق ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، میونسپل کمشنر ڈاکٹر اصغر عباس شیخ، ندیم ہدایت ہاشمی، ناصر خان تیموری، فرحت خان، ڈائریکٹر ٹیکنیکل میئر سیکریٹریٹ ایس ایم شکیب، سینئر ڈائریکٹر اسٹیٹ عبدالقیوم، ڈائریکٹر فنانس ریاض کھتری اور دیگر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے، میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ جن اہم مقامات پر یہ مارکیٹیں ہیں اگر انہیں ازسرنو تعمیر کیا جائے تو نہ صرف یہاں زیادہ گنجائش نکل سکتی ہے بلکہ جدید دور کے تقاضوں ہم آہنگ کثیر المقاصد عمارات اور شاپنگ سینٹرزبھی تعمیر کئے جاسکتے ہیں جس سے نہ صرف کے ایم سی کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ شہریوں کو بھی ایک ہی مقام پر خریداری کی سہولیات میسر آئیں گی، انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اب جدید ترین شاپنگ مالز کا تصور سامنے آیا ہے جسے شہری نہ صرف پسند کرتے ہیں بلکہ انہیں وہاں صحت مند اشیاء کے ساتھ ساتھ صاف ستھرا ماحول بھی میسر آتاہے، انہوں نے ڈائریکٹر اسٹیٹ کو ہدایت کی کہ وہ کمیٹی کے ممبران کے مشورے سے اس حوالے سے تجاویز بنا کر پیش کریں تاکہ ان کا جائزہ لیکر عملدرآمد کیا جائے، اس موقع پر بریفنگ میں میئر کراچی کو بتایا گیا کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں کے ایم سی کی 59 مارکیٹیں ہیں جن میں 10 ہزار 500 سے زائد دکانیں کرائے پر دی گئی ہیں، 2015 ء سے دکانوں کے کرائے میں اضافہ نہیں کیا گیا اور بعض مارکیٹوں میں دکانوں کا کرایہ پانچ سو روپے ماہانہ سے بھی کم وصول کیا جاتا ہے جو انتہائی کم ہے، بریفنگ میں بتایا گیا کہ زیادہ تر مارکیٹوں میں میٹ، بیف، سبزیاں، اشیائے خوردو نوش اور مچھلی کا کاروبار کیا جا رہا ہے جبکہ کچھ مارکیٹوں میں فرنیچر بنایا اور فروخت کیا جاتاہے، کئی مارکیٹوں میں دکانداروں نے اپنی دکانوں کو مقرر کردہ سائز سے بڑا کیا ہوا ہے جو تجاوزات کے زمرے میں آتا ہے جبکہ 400 دکانداروں کو کئی سال سے کرایہ جمع نہ کرانے پر حتمی نوٹسز جاری کئے جاچکے ہیں اور اگر اس حتمی نوٹس کے بعد بھی کرائے کی رقم جمع نہ کرائی گئی تو ان دکانوں کو خالی کرالیا جائے گا، میئر کراچی وسیم اختر نے ہدایت کی کہ مارکیٹوں میں قائم تجاوزات کو فوری طور پر ہٹایا جائے اور ہر دکاندار کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ دکان کی مقررہ حدود میں ہی اپنا کاروبار کرے، انہوں نے کہا کہ گوشت ، سبزی اور مچھلی کے اسٹالز کے لئے ایک سائز مقرر ہے ان اسٹالز کے کرایہ داروں نے اپنی حدود سے کئی گناتجاوز کیا ہوا ہے جس کے باعث نہ صرف مارکیٹ آنے والے شہریوں کو چلنے پھرنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے بلکہ مارکیٹ کی صورتحال بھی ابتر ہوتی ہے، اس لئے انہیں فوری تنبیہ کی جائے کہ وہ اپنی مقررہ حدود ہی میں رہیں بصورت دیگر اسٹال خالی کرانے سمیت ان کے خلاف تادیبی کارروئی عمل میں لائی جائے گی۔

(جاری ہے)

میئر کراچی نے کہا کہ کراچی میں کے ایم سی کی مارکیٹوں میں صفائی ستھرائی کی صورتحال بہتر کی جائے اور اشیائے خوردو نوش کو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق فروخت کرنا کا پابند کیا جائے، انہوں نے کہا کہ ایمپریس مارکیٹ ، مچھی میانی مارکیٹ، جوبلی مارکیٹ ، پی آئی ڈی سی سلطان آباد مارکیٹ،سولجر بازار مارکیٹ، گوشت مارکیٹ رنچھوڑ لائن ، گول مارکیٹ ناظم آباد سمیت دیگر کئی مارکیٹیں تاریخی حیثیت کی حامل ہیں ان کی تاریخی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی تزئین و آرائش کے اقدامات کئے جائیں اور شہریوں کو بہتر سہولتیں فراہم کی جائیں۔

متعلقہ عنوان :