سبی،یو ایس ایڈ گرانٹ ایمبسڈرفنڈپروگرام کے تحت بچوں پرجنسی و جسمانی تشدد کے خلاف ایک سالہ پروجیکٹ کی اختتامی تقریب

کسی بھی مہذب معاشرئے میںبچوں پر جنسی و جسمانی تشدد کا فعل انتہائی مکروہ ہے،سعید احمد کھوڑو

جمعہ 6 اکتوبر 2017 00:03

سبی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 اکتوبر2017ء) یو ایس ایڈ گرانٹ ایمبسڈرفنڈپروگرام کے تحت دانش آرگنائزیشن کی جانب سے بچوں پرجنسی و جسمانی تشدد کے خلاف ایک سالہ پروجیکٹ کی اختتامی تقریب کا انعقاد،تقریب میں ایک سالہ کارکردگی اور دانش کی جانب سے متاثرہ بچوں کو دی جانے والی قانونی مدد اور معاونت کے بارئے میں آگاہی فراہم کی گئی،ماہ مارچ سے لیکر ماہ اگست 2017تک سبی میںبچوں پر جنسی و جسمانی31کیسز درج کیئے گئے جن میں04کیسز جنسی جبکہ27کیسز جسمانی تشد د کے تھے،سعید کھوڑو،ریاض ندیم نیازی،میاں یوسف ،عبیداللہ رند و دیگر کا خطاب،متحدہ ہائے امریکا کے تعاون سے بلوچستان کی مقامی آرگنائزیشن دانش کے زیر اہتمام بچوں پر جنسی و جسمانی تشدد کے حوالے سے جاری ایک سالہ پروجیکٹ اختتام پذیر ہو گیا ،پروجیکٹ کی اختتامی تقریب سرکٹ ہائوس میں منعقد کی گئی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دانش آرگنائزیشن کے کوارڈی نیٹر سعید احمد کھوڑو،ریاض ندیم نیازی ،میاں یوسف ،عبیداللہ عثمان رند،مس ثمینہ و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یو ایس ایڈگرانٹ ایمبسڈر فنڈ پروگرام کے تحت صوبے کی مقامی آرگنائزشین دانش کے زیر اہتمام بچوں پر جنسی و جسمانی تشدد کے حوالے سے ایک سالہ پروجیکٹ کے دوران 31متاثرہ خاندانوں کو قانونی مدد سمیت دیگر سہولیات راز داری کے ساتھ فراہم کی گئی ہیں اور ماہ مارچ سے لیکر سبی کے پولیس اور لیویز حدود میں 31مقدمات جنسی و جسمانی تشدد کے درج کیئے گئے تھے جنہیںکو سہولت فراہم کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ کسی بھی مہذب معاشرئے میںبچوں پر جنسی و جسمانی تشدد کا فعل انتہائی مکروہ ہے جبکہ مذہب اسلام میں بھی اس قسم کے فعل کی سختی کے ساتھ مخالفت کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ ہم متحدہ ہائے امریکہ کے تعاون سے بلوچستان میں جاری اس قسم کے مثبت اقدامات کو سراہاتے ہیں اور اس قسم کے پروجیکٹس کو تسلسل کے ساتھ جاری رہنا چاہیے انہوں نے کہا کہ دانش اڑگنائزیشن نے ایک سال کے دوران پولیس،لیویز فورس،وکلاء اور میڈیا کے نمائندوں کے علاوہ سول سوسائٹی و کمیونٹی کے ساتھ کوارڈی نیشن رکھ کر بچوں پر ہونے والے جنسی و جسمانی تشدد کے خاتمہ کو یقینی بنانے کے لیے معاونت فراہم کی ہے اور امید کی جاتی ہے کہ متعلقہ شعبوں سے تعلق رکھنے والے آئندہ بھی اس قسم کے متاثرہ خاندانوں کی رضا کارانہ طور پر مدد و معاونت کرتے رہیں گے جس سے معاشرئے میں بچوں پر جنسی و جسمانی جیسے مکروہ فعل کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :