موت اس وقت آئے جب ان ٹھکرائی ہوئی اسمبلیوں کو موت آئے،میر ظفر اللہ خان جمالی

ملک میں کوئی آفت آئے یا دہشت گردی کو ختم کرنا ہو تو آرمی کا نام لیا جاتا ہے ،آج عدالت نے ایک فیصلہ دیا اور اسکے خلاف جنگ شروع ہو چکی ہے، حکومت اداروں کو چلنے دے انکو نہ چھیڑیں ، یہ کسی کے ذاتی ادارے ہیں نہ بنیں گئے، ہمارے اداروں پر آج قحط سالی ہے آگے چل کر پتہ نہیں کیا ہوگا،جلاوطنی کے باوجود انکو عقل نہیں آئی مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال سابق وزیر اعظم کا الیکشن بل میں ختم نبوت ؐ شق میں ترمیم کرنے والے کیخلاف سخت کارروائی کا بھی مطالبہ

جمعرات 5 اکتوبر 2017 20:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 اکتوبر2017ء) مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی نے کہا ہے کہ خدا موت اس وقت دے جب ان ٹھکرائی ہوئی اسمبلیوں کو موت آئے، ملک میں کوئی آفت آئے یا دہشت گردی کو ختم کرنا ہو تو آرمی کا نام لیا جاتا ہے ،آج عدالت نے ایک فیصلہ دیا اور اسکے خلاف جنگ شروع ہو چکی ہے، حکومت اداروں کو چلنے دے انکو نہ چھیڑیں ، یہ کسی کے ذاتی ادارے ہیں نہ بنیں گئے،جلاوطنی کے باوجود انکو عقل نہیں آئی، الیکشن بل میں ختم نبوت ؐ شق میں ترمیم کرنے والا جو بھی ہے اسے سزا دی جائے ۔

وہ جمعرات کو قومی اسمبلی میں نقطہ اعتراز پر اظہار کررہے تھے ۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی نے کہا کہ الیکشن بل 2017میں ختم نبوتؐ میں تبدیلی کے حوالے سے میں نے زاہد حامد سے کہا کہ مجھے آپ سے یہ امید نہیں تھی مگر زاہد حامد نے جواب دیا کہ یہ میں نے نہیں کمیٹی نے سب کیا ہے اور یہ بل کمیٹی میں متفقہ طور پر تیار ہوا ۔

(جاری ہے)

میر ظفر اللہ خان جمالی نے کہا کہ یا تو زاہد حامد نے بل پڑا نہیں تھا یا ان کو کسی نے کہا کہ آپ کو یہ سب کرنا ہے ۔ زاہد حامد وزیرقانون ہیں انہوں نے بل پیش کیا اس لئے اس غلطی کی ذمہ داری بھی ان پر عائد ہونی چاہیے تھی ،میں اس وقت پارٹی میں ہوں مگر میں آزاد امیدوار جیتا تھا،جلاوطنی کے باوجود انکو عقل نہیں آئی ، انہوں نے سپیکر ایاز صادق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اس حوالے سے تحقیقات کرنی چاہیے تھی آیا یہ کس نے کیا یہ سب بھی ڈان لیکس جیسا ہی ہو رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں ایوان میں بہت کم بولتا ہوں مگر جب بولتا ہوں تو میری تقریر بہت سی جگہوں میں جاتی ہے ، میرے پاس آج کچھ حقائق ہیں وہ سن لیں ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کے حوالے سے سپیکر ایاز صادق پر جب کیس ہوا تو میں ان کے پاس گیا اور کہا کہ آپ اس کے خلاف عدالت نہ جائیں بلکہ الیکشن میں جائیں کیونکہ آپ اس ایوان کے کسٹوڈین ہیں جس پر سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ مجھے تو کوئی اعتراض نہیں مگر وزیراعظم نہیں مانیں گے تو پھر میں اس وقت کے وزیراعظم نوازشریف کے پاس گیا اور کہا کہ آپ عدالت میں جانے کی بجائے ایاز صادق کو الیکشن میں جانے دیں اور مجھے امید ہے کہ وہ الیکشن جیت کر آئیں گے ۔

میر ظفر اللہ خان جمالی نے کہا کہ میں نے 1997میں بھی میاں نوازشریف سے کہا کہ آپ اپنی ٹیم تبدیل کریں انہوں نے میری بات سنی ضرور مگر اس پر عمل نہ کیا، پھر2015میں نوازشریف سے کہا کہ اپنی کابینہ میں نظر ثانی کریں جو وزراء اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں ان کو رہنے دیں اور باقیوں کو تبدیل کریں مگر ایسا نہ ہوا ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اداروں پر آج قحط سالی ہے آگے چل کر پتہ نہیں کیا ہوگا ، چار چار سال وزیرخارجہ نہیں ہوتا۔

میر ظفر اللہ خان جمالی نے کہا کہ ملک میں کوئی آفت آئے تو آرمی کا نام لیا جاتا ہے اور جب دہشت گردی کو ختم کرنا ہو پھر بھی آرمی کا نام لیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب نواز شریف کو سجاد علی شاہ نے سمن کیا تو نوز شریف نے مجھے بلایا اور پوچھا کہ اپ سجاد علی شاہ کو جانتے ہیں تو میں جواب دیا ہاں وہ میرے سیشن جج رہے ہیں،پھر نوز شریف نے مجھ سے پوچھا کہ میں ان کے طلب کرنے پر جائوں یا نہ جائوں تو میں نے مشور دیا کہ اپ جائیں، اس وقت سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو عدالت آنا ہوگا تاکہ انکو پتہ چلے کہ چیف جسٹس ان سے زیادہ بااختیار ہے،آج پھر عدالت نے فیصلہ دیا ہے اور اسکے خلاف جنگ شروع ہو چکی ہے، میری درخواست ہے کہ اداروں کو ساتھ لیکر چلیں نہ کہ انہیں چھیڑیں ، ادارے حکومت پاکستان کے ہیں،نہ یہ کسی کے ذاتی ادارے ہیں نہ بنیں گئے۔

سب اداروں کے کام کرنے کا طریقہ کار الگ ہے ان کو چلنے دیں ۔ میر ظفر اللہ خان جمالی نے کہا کہ الیکشن بل میں ختم نبوت ؐ شق میں ترمیم کرنے والا جو بھی ہے اسے سزا دی جائے ، شہباز شریف نے بھی اپنے بڑے بھائی سے مطالبہ کیا کہ اس شخص کو سزا دی جائے ، اللہ کرے شہباز شریف بھی اپنی بات پر قائم رہیں ۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ خدا موت اس وقت دے جب ان ٹھکرائی ہوئی اسمبلیوں کو موت دے ۔