ترکی: طیب اردگان قتل کا منصوبہ بنانے والے 34افراد کو عمر قید کی سزا

سزا پانے والوں میں سابق بریگیڈیئر جنرل گوکھان ساہِن سومیزیٹز بھی شامل ، جن پر منصوبے کا مرکزی کردار ہونے کا الزام تھا اردگان کی حامیوں کی جانب سے بغاوت کو منصوبہ سازوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا گیا، یورپی یونین میں شامل ہونے کی شرط کے طور پر ترکی میں سزائے موت 2004 میں ختم کردی گئی تھی

بدھ 4 اکتوبر 2017 22:18

ترکی: طیب اردگان قتل کا منصوبہ بنانے والے 34افراد کو عمر قید کی سزا
استنبول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 اکتوبر2017ء) ترک عدات نے گزشتہ سال بغاوت کی ناکام کوشش کے دوران لگژری ہوٹل میں صدر رجب طیب اردگان کو قتل کرنے کا منصوبہ بنانے والے 34 افراد کو عمر قید کی سزا سنادی۔سرکاری ٹی وی ’ٹی آر ٹی ہیبر‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ان 34 افراد کو جنوب مغربی شہر مٴْغلا میں ٹرائل کے دوران چار، چار بار عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

سزا پانے والوں میں سابق بریگیڈیئر جنرل گوکھان ساہِن سومیزیٹز بھی شامل ہیں، جن پر منصوبے کا مرکزی کردار ہونے کا الزام تھا۔ان افراد کے خلاف ٹرائل کا آغاز 20 فروری کو ہوا، جو کہ 15 جولائی 2016 کو رجب طیب اردگان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے بعد پورے ملک میں شروع ہونے والے کئی ٹرائل میں سے ایک ہے۔

(جاری ہے)

بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد اگرچہ چند کم اہمیت کے حامل کیسز کے فیصلے سنائے جاچکے ہیں، تاہم یہ بغاوت کے منصوبے کے اہم کرداروں کے خلاف پہلا فیصلہ ہے۔

واضح رہے ناکام بغاوت کی اس کوشش میں باغیوں کے علاقہ 249 افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد ترک حکومت نے بغاوت میں ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا وعدہ کیا تھا۔رجب طیب اردگان کی طرف سے پہلے دوست اور بعد میں مخالف بننے والے امریکا میں مقیم ترک مبلغ فتح اللہ گولن پر بغاوت کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا گیا، تاہم فتح اللہ گولن کی جانب سے اس کی یکسر تردید کی گئی۔

ترک صدر کا کہنا تھا کہ وہ ان کے قتل کو عملی جامہ پہنائے جانے سے چند منٹ قبل ہی ریزورٹ سے روانہ ہوئے تھے، جہاں وہ اپنے اہلخانہ کے ہمراہ چھٹیاں گزار رہے تھے۔اردگان کی حامیوں کی جانب سے بغاوت کو منصوبہ سازوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا گیا، تاہم یورپی یونین میں شامل ہونے کی شرط کے طور پر ترکی میں سزائے موت 2004 میں ختم کردی گئی تھی۔۔

متعلقہ عنوان :