حبیب بینک کی نیو یارک برانچ کو سعودی عرب کے بنک الراجی کے سا تھ کاروبار کرنے کی وجہ سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا،

بنک کی رینٹنگ کم کر دی گئی اور بعد میں بنک کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا،حبیب بینک پر 225ملین ڈالرز کا جرمانہ لگا یا گیا،حبیب بنک نے ریگولیٹر کی تمام شرائط پوری کرنے کی کوشش کی،ریگو لیٹر نے الراجی کے ساتھ تما م ٹرانز یکشنز چیک کیں اور ایگزیکٹ کمپنی کا حبیب بنک میں اکاونٹ تھا جس میں لین دین مشتبہ قرار دیا ، بنک میں قواعد و ضوابط عملدرآمد کے سلسلے میں خامیاں بھی مو جو د تھیں ، نیشنل بینک بنگلہ دیش کے 18.5 ارب روپے سیکنڈل کے حوالے سے فراڈ میں ملوث سات ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے،بنگلہ دیش میں فراڈ میں کوئی ریکوری نہیں کی گئی،ملزمان نے پلی بارگین کیلئے رابطہ کیاتو غور کریں گے،چین میں نیشنل بنک کی شاخ کھولنے کے حوالے سے کام جاری ہے بیجنگ سے منظوری ہو چکی ہے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کوصدر نیشنل بنک ،اسٹیٹ بنک ، نیب اور حبیب بنک کے حکام کی بریفنگ

بدھ 4 اکتوبر 2017 18:49

اسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 اکتوبر2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کوآ گاہ کیا گیا ہے کہ،حبیب بینک کی نیو یارک برانچ کو سعودی عرب کے بنک الراجی کے سا تھ کاروبار کرنے کی وجہ سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا، بنک کی رینٹنگ کم کر دی گئی اور بعد میں بنک کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا،حبیب بینک پر 225ملین ڈالرز کا جرمانہ لگا یا گیا،حبیب بنک نے ریگولیٹر کی تمام شرائط پوری کرنے کی کوشش کی،ریگو لیٹر نے الراجی کے ساتھ تما م ٹرانز یکشنز چیک کیں اور ایگزیکٹ کمپنی کا حبیب بنک میں اکاونٹ تھا جس میں لین دین مشتبہ قرار دیا ، بنک میں قواعد و ضوابط عملدرآمد کے سلسلے میں خامیاں بھی مو جو د تھیں ، نیشنل بینک بنگلہ دیش کے 18.5 ارب روپے سیکنڈل کے حوالے سے فراڈ میں ملوث سات ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے،بنگلہ دیش میں فراڈ میں کوئی ریکوری نہیں کی گئی،ملزمان نے پلی بارگین کیلئے رابطہ کیاتو غور کریں گے،چین میں نیشنل بنک کی شاخ کھولنے کے حوالے سے کام جاری ہے بیجنگ سے منظوری ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار نیشنل بنک کے صدر،اسٹیٹ بنک ، نیب اور حبیب بنک کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا،کمیٹی نے اسٹیٹ بنک کو ذرعی ترقیاتی بنک کے نان پر فارمنگ قرضہ میں اضافہ کے حوالے سے رپورٹ تیار کرکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چئیرمین کمیٹی سینیٹرسلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میںنیشنل بینک بنگلہ دیش کے 18.5 ارب روپے سیکنڈل کے معاملہ پر نیب حکام نے بریفنگ دی۔نیب حکام نے کمیٹی کو آ گا ہ کیا کہ نیشنل بینک بنگلہ دیش فراڈ کے خلاف 15 اپریل 2017 کو احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا گیا۔فراڈ میں ملوث سات ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔سابق صدر نیشنل بینک علی رضا کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔فراڈ میں ملوث ایک ملزم مفرور ہے۔

چھ ملزمان کا تعلق بنگلہ دیش سے ہے۔ان ملزمان سے تفتیش ہوچکی تھی۔بنگلہ دیش کے ملزمان کے خلاف کارروائی کیلئے وزارت خارجہ کو لکھا۔وزارت خارجہ نے درخواست یہ کہہ کر مسترد کردی کہ بنگلہ دیش کے ساتھ معلو مات کے تبادلہ کامعاہدہ نہیں ہے۔بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات ایسے ہیں لگتا ہے ان کے خلاف کارروائی نہیں کر پائیں گے۔بنگلہ دیش فراڈ میں کوئی ریکوری نہیں کی گئی۔

ملزمان نے پلی بارگین کیلئے رابطہ نہیں کیا, رابطہ کرنے پر غور کریں گے۔چئیرمین کمیٹی سینیٹرسلیم مانڈوی والا نے استفسار کیا کہ علی رضا کا فراڈ سے کیا تعلق ہے،ملزمان کو گرفتار کرنے سے کیا ملے گا,اس سے حاصل کیا ہوا ۔نیشنل بنک کے صدر سعید احمدنے کہاکہ گرفتار کئے جانے کا معاملہ سنگین نوعیت کا ہے۔ہم سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ اب فیصلہ سازی کا عمل کیسے آگے بڑھے گا۔

اس معاملے سے خوف پیدا ہوا ہے۔امریکہ میں حبیب بنک کی شاخ بند کرنے کے معاملہ پر بریفنگ دیتے ہوئے اسٹیٹ بنک کے حکام نے کمیٹی کو آ گا ہ کیا کہ امریکہ نے حبیب بینک پر 225ملین ڈالرز کا جرمانہ لگا دیا ہے۔حبیب بینک نے جرمانہ ادا کردیا ہے ۔حبیب بینک نے نیو یارک میں موجود اپنی برانچ کو بند کردیا ہے۔امریکی محکمہ خزانہ کو حبیب بینک میں منی لانڈرنگ کی شکایت ملی تھی۔

حبیب نے 2014 میں سعودی بینک الراجی کے ساتھ معاہدہ کیا۔حبیب بینک نے 2015 میں 287 ارب ڈالرز کا کاروبار کیا۔حبیب بینک اور الراجی بینک کے درمیان 65 ارب ڈالرز ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں۔سینیٹرمحسن عزیز نے کہاکہ ان ٹرانزیکشنز میں ایک سیاسی خاندان کا نام آرہا ہے۔اس سیاسی خاندان نے کتنے ارب ڈالرز کی ٹرانزیکشنز کیں۔اسٹیٹ بینک حکام نے کہاکہ اس بارے میں ہمیں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔

اسٹیٹ بنک حکام سٹیٹ بنک نے کہاکہ 2015 میں بنک کی کارکر دگی اوسط درجہ سے کم قراردے کر بنک کی سرگرمیوں کو محدود کر دیا گیا۔ بعد میں بنک کی کارکردگی کا غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔حبیب بنک نی2014 میں سعودی بنک الراجی کا ہائی رسک بزنس لیا۔اگست 2017 کو ریگولیٹر نے 629 ملین دالر کا جرمانہ کر دیا ۔بعد میں باہمی بات چیت کے بعد جرمانہ کم کر کے 225 ملین ڈالر دیا گیا۔

ریگولیٹر نے جرمانہ عائد کرنے کی وجہ بننے والی رپورٹ شئیر نہیں کی ۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ بنک کی ایسی سرگرمیوں کے حوالے سے کیوں علم نہیں ہوا۔سٹیٹ بنک حکام سٹیٹ بنک نے کہاکہ الراجی بنک کے ذریعے پاکستان کو سالانہ سعودی عرب سے پانچ ارب ڈالر کی ترسیلات زر آتی ہیں اور بنک کے اس کے ساتھ پرانے تعلقات تھے۔ کمیٹی ارکان نے کہاکہ اس بات کی تحقیقات کی جائیں کہ قرض لینے والوں کے ساتھ بینک کے عملے کا تعلق تو نہیں۔

جس پر نیب حکام نے کہاکہ بینک انتظامیہ کے پاس رپورٹس آرہی تھیں لیکن کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔حبیب بنک کے حکام نے کمیٹی کو آ گاہ کیا کہ ریگولیٹر نے تسلسل کے ساتھ حبیب بنک کی ریٹنگ کم کی۔ بنک کے خلاف کارروائی حیران کن تھی۔حبیب بنک نے کنٹری ڈائریکٹر کی تبدیلی سمیت ریگولیٹر کی تمام شرائط پوری کرنے کی کوشش کی۔ بظاہر لگتا ہے کہ ریگولیٹر کو الراجی کے ساتھ بزنس کرنا پسند نہیں آیا۔

مشتبہ ٹرانزیکشن کے حوالے سے بنک نے اپنے انتظامات کر رکھے ہیں۔جو مشتبہ ٹرانزیکشن ہوئیں وہ رپورٹ کی گئیں۔ ریگو لیٹر نے الراجی کے ساتھ تما م ٹرانز یکشنز چیک کیں اور ایگزیکٹ کمپنی کا حبیب بنک میں اکاونٹ تھا جس میں لین دین مشتبہ قرار دیا گیا تھا۔ طارق عزیز کے نام سے ایک صارف کے بارے میں کہاکہ یہ سابق عراقی نائب وزیر اعظم طارق عزیز کے نام پر جعلی ٹرانزیکشن ہوئی ہے ۔

ایک پاکستانی تاجر امین کی ٹرانزیکشنز کے حوالے سے کہاکہ ایرانی کمپنی الامین ٹینکرز کی ٹرانزیکشن ہے۔ بنک میں قواعد و ضوابط عملدرآمد کے سلسلے میں خامیاں بھی مو جو د تھیں ۔ کمیٹی کا اسٹیٹ بنک کے حکام نے آ گاہ کیا کہ بنکوں کا نان پر فارمنگ لون 2013میں 607ارب تھا جو بڑھ کر 2017میں 614ارب ہو گیا ہے ۔ نان پر فارمنگ قرضہ کا حجم میں اضافہ ہوا لیکن اوسط میں کمی آ ئی جو 16.21فیصد سے کم ہو کر 9.52فیصد ہو گئی۔کمیٹی نے اسٹیٹ بنک کو ذرعی ترقیاتی بنک کے نان پر فارمنگ قرضہ میں اضافہ کے حوالے سے رپورٹ تیار کرکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔